خبریں

مرکز نے سپریم کورٹ سے کہا، کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے فیصلے کا جوڈیشیل ریویو نہیں ہو سکتا

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ  14 نومبر سے اس معاملے کی شنوائی کرے گی۔ مرکز کو پانچ اگست کے صدر جمہوریہ کے حکم  کے خلاف دائر عرضیوں پر اپنا جوابی حلف نامہ دائر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی :مرکزی حکومت  نے سپریم کورٹ  سے کہا ہے کہ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل  370 کو رد کرنے کے فیصلے کا جوڈیشیل ریویو نہیں ہو سکتا ہے۔بار اینڈ بنچ کے مطابق ،جموں کشمیر کاخصوصی ریاست کا  درجہ ختم کر اس کو  دویونین ٹریٹری میں بانٹنے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں  پر جوابی حلف نامہ دائر کر مرکزی حکومت  نے یہ جواب دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سنجے کشن کول، آر سبھاش ریڈی، بی آر گوئی اور سوریہ کانت کے ساتھ جسٹس این وی رمن کی قیادت والی آئینی بنچ  14 نومبر سے اس معاملے کی شنوائی شروع کرنے والی ہے۔مرکز نے جموں کشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے اور اس کو  دویونین ٹریٹری میں بانٹنے کے فیصلے کو صحیح  ٹھہراتے ہوئے اس کے لیے نیشنل سکیورٹی   اور خود مختاری کا حوالہ دیا ہے۔

حکومت  نے یہ بھی کہا ہے کہ جموں  و کشمیر ریاست کے انضمام  سے وہاں کے لوگوں کو ہندوستان  کے آئین کا مکمل تحفظ  اور فائدہ ملے گا۔مرکز  نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ لوگوں کے مفاد  میں ہے اور اس سے علاقے میں ترقی اور امن و امان میں اضافہ ہوگا۔جموں وکشمیر کے بارے میں لیے گئے فیصلوں کو صحیح  ٹھہراتے ہوئے مرکز  نے کہا کہ ایسے فیصلے لینے کی دانشمندی  کا جوڈیشیل ریویو  نہیں ہو سکتا ہے۔

اس معاملے میں دائر کی گئی سبھی عرضیوں  کو خارج کرنے کی مانگ کرتے ہوئے مرکز  نے کہا، ‘جوڈیشیل ریویو اس عدالت  کے آئینی اختیارات  کا حصہ ہے، لیکن صدر جمہوریہ  اورپارلیامنٹ  کے ایسے فیصلوں  کا جواز یا دلیل ، اس کی خاصیت، مطابقت  اور دانشمندی  جوڈیشیل ریویو کے لیے جوابدہ نہیں ہیں۔’

مرکز  کو پانچ اگست کے صدر جمہوریہ کے حکم  کے خلاف دائر عرضیوں  پر اپنا جوابی حلف نامہ دائر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔