خبریں

کرناٹک: ایم ایل اے کی نااہلیت کو سپریم کورٹ نے ٹھہرایا صحیح، لیکن ضمنی انتخاب لڑنے کی دی منظوری

کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔

نااہل قرار دیے گئے کانگریس اور جے ڈی (ایس) ایم ایل اے۔ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نااہل قرار دیے گئے کانگریس اور جے ڈی (ایس) ایم ایل اے۔ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو کرناٹک میں کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے کو نااہل قرار دیے جانے کے اسمبلی اسپیکر  کے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا۔ حالانکہ، سپریم کورٹ نے 5 دسمبر کو کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی ضمنی انتخابات میں لڑنے کی ان کو منظوری دے دی۔ سپریم کورٹ میں یہ عرضی کرناٹک اسمبلی سے استعفیٰ دینے والے ایم ایل اے نے ڈالی تھی جس کے بعد ریاست میں کانگریس-جے ڈی ایس کی حکومت گر گئی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔

جسٹس این وی رمنا، سنجیو کھنہ اور کرشن مراری کی تین ججوں کی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے درخواست گزار نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا وہ اس طریقے کی تعریف نہیں کرتے ہیں۔ لائیو لاء  کے مطابق، جسٹس رمنا نے کہا، نااہلیت کو چیلنج کرنے والی پارٹی کو پہلے ہائی کورٹ جانا چاہیے تھا۔ اس کے بعد اگر تنازعہ یہاں آتا تو کورٹ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کا فائدہ ہوتا۔ بھلےہی اس عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔

سپریم کورٹ  نے ایم ایل اے کو نااہل ٹھہراتے ہوئے اسپیکر کے حکم کو برقرار رکھا، لیکن حکم کے اس حصے کو ختم کر دیا جس میں مدت کار ختم ہونے تک نااہل ٹھہرانے کی بات کہی گئی تھی۔ آرٹیکل 32 کا استعمال کرکے انصاف مانگنے کے لئے سپریم کورٹ آنے کے حق کا استعمال کرنے کے بعد درخواست گزاروں کو پہلے ہائی کورٹ جانے کی صلاح دیتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ اسپیکر ایک نصف-عدالتی اتھارٹی ہے۔

بنچ نے کہا کہ اسپیکر کو استعفیٰ پر غور کرنے کے لئے مناسب وقت دینا چاہیے کیونکہ ان کا جواز ہرایک معاملے کے حقائق  اور حالات پر منحصر کرتا ہے۔ بنچ نے آئینی مینڈیٹ کے خلاف کام کرنے والے اسپیکر کے بڑھتے رجحان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہریوں کو مستحکم حکومتوں سے محروم کر رہا ہے۔ بنچ نے گزشتہ  15 اکتوبر کو اپنا حکم محفوظ رکھ لیا تھا۔

رمیش کمار نے کانگریس-جے ڈی (ایس) اتحاد کے ان 17 ایم ایل اے کو جولائی میں ووٹ آف کانفیڈنس سے پہلے نااہل قرار دے دیا تھا، جو استعفیٰ سونپنے کے بعد ممبئی چلے گئے تھے۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے ووٹ آف کانفیڈنس میں ہارنے کے بعد استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد ریاست میں بی ایس یدورپا کی قیادت میں بی جے پی کی رہنمائی والی حکومت بن گئی تھی۔

ایم ایل اے کی نااہلی کے بعد خالی ہوئی 17 اسمبلی سیٹوں میں سے 15 کے لئے 5 دسمبر کو ضمنی انتخاب ہونے ہیں اور امیدواروں کو 11 نومبر سے 18 نومبر کے درمیان اپنا پرچہ  نامزدگی داخل کرنا ہے۔ اس سے پہلے، الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیے گئےایم ایل اے کی عرضیاں سپریم کورٹ  میں زیر التوا ہونے کے حقائق کے مدنظر 21 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کو پانچ دسمبر تک کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔

نااہل ٹھہرائے گئے ایم ایل اے نے حال ہی میںسپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ الیکشن  کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ وہ معاملے میں فیصلہ آنے تک اسمبلی ضمنی انتخاب کو ملتوی کر دے۔ نااہل قرار دیے  گئے کچھ ایم ایل اے نے سپریم کورٹ  میں دلیل دی تھی کہ ایوان کی رکنیت سے استعفیٰ دینا ان کے حق میں شامل ہے اور اسمبلی اسپیکر کے ذریعے اس کے بعد ان کو نااہل قرار دیے جانے کی کارروائی بدقسمتی ہے۔

حالانکہ کرناٹک کانگریس کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت سے کہا تھا کہ ایم ایل اے کی نااہلیت کو چیلنج کرنے والا یہ معاملہ آئینی بنچ کو سونپا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے اسپیکر کے آر رمیش کمار نے ایم ایل اے کو نااہل قرار دیے جانے  میں اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کیا تھا اور ان کے فیصلےپر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔