خبریں

فاروق عبداللہ کی حراست پر لوک سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ، کانگریس نے کیا واک آؤٹ

کانگریس ، ڈی ایم کے اور دوسری  اپوزیشن پارٹیوں  کے اراکین نے پبلک سیفٹی ایکٹ  کے تحت نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی کی مخالفت کی اورلوک سبھا اسپیکر سے ان کی فوری رہائی کا حکم دینے کی درخواست کی۔

 لوک سبھا میں کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری(پی ٹی آئی)

لوک سبھا میں کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری(پی ٹی آئی)

نئی دہلی: نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کے سری نگر میں نظربندکیے جانے کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے کانگریس، ڈی ایم کے اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے ممبروں نے لوک سبھا میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے لوک سبھا اسپیکر سے بھی درخواست کی کہ وہ حکومت کو فوری طور پرعبداللہ کو رہا کرنے کا حکم دیں۔ اس مدعے پر مخالفت کرتے ہوئے کانگریس کے ممبروں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن لوک سبھا کی میٹنگ شروع ہوتے ہی کانگریس ، نیشنل کانفرنس ، ڈی ایم کے اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے ممبروں نےاس موضوع پر ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ ان کے ساتھ ہی شیوسینا کے ممبر مہاراشٹر میں کسانوں کے مدعے پر نعرے بازی کر رہے تھے۔ کانگریس کے ممبر نعرے بازی کرتے ہوئے کرسی کے قریب پہنچ گئے۔ انہوں نے’ فاروق عبداللہ کو واپس لاؤ ‘ اور ‘جمہوریت کا قتل بند کرو’کے نعرے لگائے۔

 لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ہنگامہ کے درمیان میں ہی وقفہ سوال شروع کردیا۔ انہوں نے اس دوران اپوزیشن کے ممبروں سے اپنی سیٹوں پر جانے کی دوخواست کرتےہوئے کہا کہ وہ ہر موضوع پر چرچہ کے لئے تیار ہیں اور ایوان میں نعرے بازی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘ایوان سب کی رضامندی سے چلتا ہے، تمام ممبران ایوان کےوقار کو برقرار رکھیں۔ ‘ایوان میں نعرے بازی کے درمیان پارلیامانی امور کے وزیرپرہلاد جوشی نے کہا کہ حکومت ہر موضوع پرچرچہ کے لئے تیار ہے۔ ایڈوائزری کمیٹی میں جو مدعے طے ہوں‌گے ان پر اصولوں کے مطابق بات ہوگی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی خود اس بارے میں یقین دہانی کرائی ہے۔

 وقفہ سوال میں کانگریس ، ڈی ایم کے ، نیشنل کانفرنس کے ممبران کرسی کےقریب نعرے بازی کرتے رہے۔وقفہ سوال ختم ہونے کے بعد اسپیکر نے کانگریس کےادھیررنجن چودھری کو ان کی بات رکھنے کا موقع دیا۔اس دوران ہنگامہ کر رہے ممبران اپنی سیٹوں پر جاکر بیٹھ گئے۔ ایوان میں کانگریس کے رہنما چودھری نے کہا کہ گزشتہ پانچ اگست کو وزیر داخلہ امت شاہ نےایوان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ فاروق عبداللہ کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے اوران کی صحت خراب ہے۔ لیکن وہ 108 دن سے حراست میں ہیں۔

 چودھری نے مانگ کی کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما عبداللہ کو فوراًرہا کیاجائے اور ایوان میں لایا جائے۔انہوں نے حکومت کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک کےرکن پارلیامان کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں ہے اور پارٹی رہنما راہل گاندھی کوسرینگر ہوائی اڈہ پر روک لیا گیا لیکن یورپی رکن پارلیامان کو کشمیر آنے کی اجازت دے دی گئی۔چودھری نے الزام لگایا،’یہ تمام رکن پارلیامان کی توہین ہے۔حکومت جموں وکشمیر کو اندرونی معاملہ بتاتی ہے لیکن اس نے اس کو عالمی معاملہ بنا دیا۔ ‘یورپی وفدکا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ، آپ یورپ سے کرایے کا ٹٹو لے آتے ہیں اور ہم لوگوں کو کشمیر نہیں جانے دیتے۔ یہ ایوان کی توہین ہے۔

چودھری نے اس موضوع پر ایوان میں چرچہ  کی بھی مانگ کی۔

لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ جب وزیر داخلہ نے ایوان میں کہا تھا کہ فاروق عبداللہ کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے تو یہ بات سچ تھی کیونکہ تب تک ایوان کو ان کی حراست میں رکھے جانے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے بھی سوال کیا کہ حکومت نے عبداللہ کو کس قانون کے تحت حراست میں لیا؟ نیشنل کانفرنس کا حسنین مسعودی نے کہا کہ فاروق عبداللہ 5 اگست کو بھی حراست میں تھے، اس بات کے ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی حراست میں نہیں ہیں، بلکہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت احتیاط کے طورپر حراست میں ہیں۔ اس لئے لوک سبھا اسپیکر حکومت کو ان کی رہائی کا حکم دے سکتے ہیں اور ایوان میں ان کی نمائندگی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہا کہ عبداللہ 83 سال کے ہیں اور سینئر ممبرہیں۔ ان کو 108 دن سے حراست میں رکھنے کی حکومت نے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ انہوں نے مانگ کی کہ اسپیکر حکومت کو عبداللہ کو فوراً رہا کرنے کی ہدایت دیں۔

اسپیکر برلا نے کہا کہ تمام پارٹیوں کے رہنما آج ہونے والی ایڈوائزری کمیٹی(بی اے سی) کے اجلاس میں اس موضوع پر بات چیت کی تجویز دےسکتے ہیں اور وہ حکومت سے اس کے لئے دوخواست کریں‌گے۔اس موضوع پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے ممبروں نے ایوان سےواک آؤٹ کیا۔ اس سے پہلے شیوسینا کے ممبروں نے بھی واک آؤٹ کیا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)