خبریں

سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی رکن پارلیامان کا مظاہرہ

پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبروں نے کشمیر میں صورت حال معمول پر لانے  کی مانگ کرتے ہوئے خصوصی درجہ ختم کئے جانے کی مخالفت کی۔ پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی 5 اگست سے نظربند ہیں۔

پارلیامنٹ میں مظاہرہ کرتے پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبر میر فیاض اور نذیر احمد لوائے (فوٹو : پی ٹی آئی)

پارلیامنٹ میں مظاہرہ کرتے پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبر میر فیاض اور نذیر احمد لوائے (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبر میر فیاض اور نذیر احمد لوائے نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے خلاف سوموار کو پارلیامنٹ ہاؤس کے احاطے میں مظاہرہ کیا۔ دونوں رکن پارلیامان کے ہاتھوں میں تختیاں تھیں۔ وہ آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹائے جانے کی مخالفت کر رہے تھے۔

تختیوں پر نعرے لکھے گئے تھے جن میں کشمیر میں صورت حال معمول پر لائے جانے کی مانگ کی گئی اور سابقہ ریاست کو یونین ٹریٹری  بنائے جانے کی مخالفت کی۔ رکن پارلیامان نے حکومت سے اس علاقے کے خصوصی درجے کا ‘ احترام ‘ کرنے کی بھی بات کہی۔ قابل ذکر ہے کہ مرکز نے پارلیامنٹ کے پچھلے سیشن کے دوران جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے سے متعلق آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹائے جانے کا فیصلہ کیا تھا اور پی ڈی پی کے رکن پارلیامان نے اس کی مخالفت کی تھی۔

بتا دیں کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹانے کے مرکز کے فیصلے کے بعد 5 اگست سے پی ڈی پی چیف اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو نظربند رکھا گیا ہے۔

وہیں لوک سبھا میں کانگریسی  رہنما ادھیر رنجن چودھری نے یورپی یونین کے رکن پارلیامان کے جموں و کشمیر دورے کو لےکر سوموار کو حکومت کو تنقید کا  نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ہندوستانی پارلیامنٹ کے ممبروں کو ریاست میں جانے سے روکا جا رہا ہے جو ‘ پارلیامنٹ اور ملک کی توہین ‘ ہے۔ لوک سبھا میں زیرو  کے دوران چودھری نے یہ مدعا اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ‘ ظلم ‘ ہو رہا ہے کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو لوک سبھا کی کارروائی میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

 کانگریسی رہنما نے یورپی رکن پارلیامان کے لئے متنازعہ لفظ کا استعمال کیا، جس پر کچھ ممبروں نے اعتراض کیا۔ چودھری نے کہا کہ گزشتہ پانچ اگست کو وزیر داخلہ امت شاہ نے ایوان کو یقین دلایا تھا کہ فاروق عبداللہ کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے اور ان کی صحت خراب ہے۔ لیکن وہ 108 دن سے حراست میں ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ یہ ناانصافی اور ظلم کیوں؟ ‘

چودھری نے مانگ کی کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما عبداللہ کو فوراً رہا کرکے ایوان میں لایا جائے۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک کے رکن پارلیامان کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں ہے اور پارٹی رہنما راہل گاندھی کو سرینگر ہوائی اڈہ پر روک لیا گیا لیکن یورپی رکن پارلیامان کو کشمیر آنے کی اجازت دے دی گئی۔

چودھری نے الزام لگایا، ‘ یہ سبھی رکن پارلیامان کی توہین ہے۔ حکومت جموں و کشمیر کو اندرونی معاملہ بتاتی ہے لیکن اس نے اس کو عالمی معاملہ بنا دیا۔ ‘ چودھری نے اس موضوع پر ایوان میں چرچہ کی بھی مانگ کی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)