خبریں

راجیہ سبھا: چیئرمین وینکیا نائیڈو نے مارشل کی نئی وردی کے ریویو کا حکم دیا

سوموار کوپارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کی کارروائی شروع ہونے پر چیئر کی مدد کے لئے موجود رہنے والے مارشل نے سر پر پگڑی کے بجائے ’ پی-کیپ‘ اور ماڈرن سکیورٹی فورسزوالی وردی پہن رکھی تھی۔ ان کی نئی وردی پر کچھ سیاستدانوں اور سابق فوجی افسروں کے تبصرے کے بعد چیئرمین نے اس کے ریویو کا حکم دے دیا۔

راجیہ سبھا چیئرمین وینکیا نائیڈو کے بغل میں نیا ڈریس پہن‌کر کھڑے مارشلز (فوٹو : پی ٹی آئی)

راجیہ سبھا چیئرمین وینکیا نائیڈو کے بغل میں نیا ڈریس پہن‌کر کھڑے مارشلز (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں چیئر کی مدد کے لئے تعینات رہنے والے مارشل کی وردی میں کی گئی تبدیلی کا کچھ سابق فوجی افسروں اور سیاستدانوں کے ذریعے کی گئی تنقید کے بعد چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے منگل کو ان کی وردی میں تبدیلی کے ریویو کا حکم دیا۔ پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کی شروعات 18 نومبر کو ہوئی اور اس دن چیئر کی مدد کے لئے موجود رہنے والے مارشل ایک دم نئے ڈریس میں نظر آئے۔ ان مارشل نے سر پر پگڑی کے بجائے ‘ پی-کیپ ‘ اور ماڈرن سکیورٹی فورسز والی وردی پہن  رکھی تھی، جس کا رنگ گہرا ہرا تھا۔

ان کی نئی وردی پر کچھ سیاستدانوں اور سابق فوجی افسروں کے تبصروں کے بعد چیئرمین نے اس کے ریویو کا حکم دے دیا۔ منگل کو چیئرمین نے ایوان میں کہا کہ راجیہ سبھا سکریٹریٹ نے مارشل کے لئے نیا ڈریس کوڈ طے کیا تھا۔ لیکن سیاسی رہنماؤں اور کچھ دانشوروں کی طرف سے اس  سے متعلق  کچھ مشورے اور تبصرے ملے ہیں۔ نائیڈو نے کہا، ‘ میں نے سکریٹریٹ سے اس کا ریویو کرنے کے لئے کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‘

عام طور پر یہ مارشل گرمیوں میں سفاری سوٹ اور سردیوں میں ہندوستانی بندگلا سوٹ پہنے نظر آتے تھے۔ ان کے سر پر کلغی دار پگڑی ہوتی تھی۔ کانگریس کے سینئر ممبر جئے رام رمیش نے سوموار کو مارشل کو نئی وردی میں دیکھ‌کر کچھ کہنا چاہا۔ انہوں نے کہا ‘ سر، یہ مارشل ‘۔ لیکن چیئرمین نے ان کو روکا اور رمیش اپنی بات پوری نہیں کر پائے۔

حالانکہ رمیش نے کہا کہ وردی میں بہت ہی اہم تبدیلی ہوئی ہے۔ اس پر چیئرمین نے کہا ‘ ٹھیک ہے، آپ اہم وقت میں ہمیشہ اہم بات کہتے ہیں۔ ‘ مارشل کی وردی کے بارے میں راجیہ سبھا دسکریٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ پچھلی کئی دہائیوں سے چلے آ رہے ڈریس کوڈ میں تبدیلی کی مانگ مارشل نے ہی کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ چیئرمین سمیت دیگرپریزائڈنگ  آفیسر کی مدد کے لئے تقریباً آدھا درجن مارشل تعینات ہوتے ہیں۔ ایک افسر نے بتایا کہ مارشل نے ان کے ڈریس  کوڈ میں تبدیلی کر ایسا لباس شامل کرنے کی مانگ کی تھی جو پہننے میں آسان اور ماڈرن ‘ لک ‘ والی ہو۔ ان کی مانگ کو قبول‌کر ریاستی سکریٹریٹ  اور سکیورٹی افسروں نے نئے ڈریس کو ڈیزائن کرنے کے لئے کئی دور کی میٹنگ کر نئے ڈریس کو آخری صورت دی۔

سابق فوجی چیف جنرل (سبکدوش) وید ملک نے وردی بدلوانے کے فیصلے پر ٹوئٹ کر کہا تھا، ‘ نیم فوجی دستوں کے ذریعے فوجی وردی پہننا غیر قانونی اور حفاظت کے لئے خطرہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ چیئر مین سکریٹریٹ، راجیہ سبھا اور راجناتھ سنگھ جی اس پر جلد کارروائی کریں‌گے۔ ‘

فوج کے ایک دیگر سابق  افسر لفٹننٹ جنرل (سبکدوش) ایچ ایس پناگ نے بھی ٹوئٹ کر راجیہ سبھا کے مارشل کی وردی بدلے جانے کے فیصلے پر اپنا عدم اتفاق جتایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، نریندر مودی، ایم وینکیا نائیڈو اور روی شنکر پرساد جی مارشل کی یہ وردی غیر قانونی اور غیر مناسب ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)