خبریں

الیکٹورل بانڈ: وزارت قانون، چیف الیکشن کمشنر نے 1فیصد ووٹ شیئر کی شرط پر اعتراض کیا تھا

حالاں کہ وزارت خزانہ  نے ان اعتراضات کو درکنار کیا اور یہ اہتمام  رکھا کہ وہ رجسٹرڈ سیاسی پارٹیاں ہی الیکٹورل  بانڈ کے ذریعے چندہ لینے کے اہل ہو ں گے جنہوں نے پچھلے لوک سبھا یا اسمبلی انتخاب  کے دوران ایک فیصدی ووٹ حاصل کیا ہو۔

فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی

فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی

نئی دہلی: مرکز کے الیکٹورل بانڈ منصوبہ کو منظوری  دینے کی کارروائی میں وزارت قانون نے باربار اس اہتمام  پر اعتراض کیا تھا کہ وہی پارٹی الیکٹورل بانڈ کے ذریعے چندہ لے سکے گی جس کو لوک سبھا یا اسمبلی انتخاب میں ایک فیصدی ووٹ ملے ہوں ۔آرٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج کے ذریعے حاصل کیے گئے دستاویزوں سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ وزارت قانون  نے مشورہ  دیا تھا کہ یا تو چھ فیصدی ووٹ کی شرط رکھی جائے یا پھر اس کے لیے ووٹ کی کوئی حد نہ رکھی جائے۔

اس کے علاوہ اس وقت کے چیف الیکشن کمشنرنے بھی اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اہتمام  پرتعصب  ہے کیونکہ سیاسی پارٹیوں سے صلاح نہیں کیا گیا ہے۔وزارت خزانہ نے ان اعتراضات کو درکنار کیا اور یہ اہتمام  رکھا کہ وہ رجسٹرڈ سیاسی پارٹیاں الیکٹورل  بانڈ کے ذریعے چندہ لینے کے اہل  ہوں گے جنہوں نے پچھلے لوک سبھا یااسمبلی انتخاب  کے دوران ایک فیصدی ووٹ حاصل کیا ہو۔

الیکشن کمیشن کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق، 8 رجسٹرڈقومی سیاسی پارٹی، 52 رجسٹرڈ علاقائی پارٹی  اور 2487 غیررجسٹرڈ پارٹیاں ہیں جو کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ رجسٹرڈ پارٹیوں  کے لیے 6 فیصدی ووٹ شیئر ہونا چاہیے۔ یہ صاف نہیں ہے کہ کتنی غیر رجسٹرڈ پارٹیوں  کا ایک فیصدی ووٹ شیئر ہے۔مئی2017 میں، وزارت خزانہ نے تمام ریاستی اور قومی پارٹیوں کو خط لکھ کر فروری 2017 میں اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے بجٹ اسپیچ میں مذکور الیکٹورل بانڈ منصوبہ  پر ان کا ردعمل طلب کیا تھا۔ اس پر صرف چار پارٹیاں کانگریس، بی ایس پی، سی پی آئی اور شیرومنی اکالی دل نے جواب دیا، جن میں سے اکثر نے مجوزہ منصوبے  کاڈرافٹ تیار کرنے کے لیے کہا۔

دی  ہندو کی رپورٹ کے مطابق، پانچ اگست کو ڈرافٹ میں پہلی بار ایک فیصدی ووٹ شیئر کی شرط کو شامل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 21 اگست کو یہ ڈرافٹ وزیر اعظم  نریندر مودی کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس میٹنگ کے بعد، سبھی قومی  اور ریاستی پارٹیوں کو ڈرافٹ بھیجنے یا اس پر لوگوں کی رائے لینے کی تجویز  کو خارج کر دیا گیا۔22 ستمبر کو فنانس معاملوں کے سکریٹری کے ساتھ میٹنگ  میں اس وقت  کے چیف الیکشن کمشنر اےکے جوتی نے تشویش کا اظہار کیاکہ آزاد  امیدوار اور نئی سیاسی پارٹی اس منصوبہ  کے تحت چندہ حاصل نہیں کر پائیں گے اور وارننگ دی کہ اس کے کچھ پرتعصب  اہتماموں کو عدالتوں میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

واضح  ہو کہ اس سے پہلےالیکشن کمیشن  اور ریزرو بینک نے بھی الیکٹورل  بانڈ منصوبے پر اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ بانڈ اورآر بی آئی ایکٹ  میں ترمیم  کرنے سے ایک غلط روایت  شروع ہو جائےگی۔ اس سے منی لانڈرنگ کی  حوصلہ افزائی ہوگی  اورمرکزی بینکنگ قانون کے بنیادی اصولوں  پر ہی خطرہ پیدا  ہو جائےگا۔