خبریں

پاسپورٹ آفس نے میدھا پاٹکر کو نوٹس بھیج کر ان پر درج معاملوں کی جانکاری مانگی

ممبئی کے ریجنل پاسپورٹ آفس نے سماجی کارکن اور نرمدا بچاؤ آندولن کی رہنما میدھا پاٹکر کو ان پر زیر التوا معاملوں کے بارے میں جانکاری مبینہ طور سے چھپانے کو لے کر نوٹس بھیجا ہے۔آفس نے ان سے یہ بھی پوچھا ہے کہ ان کا پاسپورٹ کیوں ضبط نہیں کیا جانا چاہیے۔

میدھا پاٹکر(فوٹو : پی ٹی آئی)

میدھا پاٹکر(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ممبئی کے ریجنل پاسپورٹ آفس(آر پی او) نے زیر التوا معاملوں کے بارے میں جانکاری کو مبینہ طور پر چھپانے کو لےکر نرمدا بچاؤ آندولن (این بی اے) کی رہنما میدھا پاٹکر کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دفتر نے سماجی کارکن سے پوچھا ہے کہ ان کا پاسپورٹ کیوں نہیں ضبط کیا جائے۔ ممبئی کے آر پی او نے کہا ہے کہ ان کے خلاف 9 مجرمانہ معاملے درج ہیں اور ان کو لےکر ابھی کوئی فیصلہ نہیں آیا ہے۔ پاٹکر کے خلاف مدھیہ پردیش کے بڈوانی میں 3، علی راج پور میں ایک اور کھنڈوا ضلع میں 5 معاملے درج ہیں۔

آر پی او نے 18 اکتوبر کو جاری نوٹس میں کہا ہے کہ 30 مارچ 2017 کو پاسپورٹ حاصل کرتے ہوئے آپ نے مذکورہ معاملوں کے زیر التوا ہونے کے بارے میں جانکاری نہیں دی تھی اور جانکاری کو چھپاکر آپ نے پاسپورٹ حاصل کیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس کو دیکھتے ہوئے یہ تجویز دی جاتی  ہے کہ پاسپورٹ قانون 1967 کی دفعہ 10 (3) (ای) کے تحت آپ کا یہ پاسپورٹ اور بعد میں اگر کوئی پاسپورٹ جاری کیا گیا ہے اس کو ضبط کر لیا جائے۔

آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ آپ بتائیں کہ پاسپورٹ قانون 1967 کی دفعہ12 (1) کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جائے؟ پاسپورٹ افسروں نے نوٹس جاری ہونے کے 10 دن کے اندر جواب مانگا ہے اور ایسا نہیں کرنے پر کارروائی کی جائے‌گی۔ اس سال جون میں ایک صحافی نے پاٹکر کے خلاف شکایت درج کراکے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ممبئی کے آر پی او سے جانکاری چھپاکر پاسپورٹ حاصل کیا ہے۔

پاٹکر نے 2014 کا لوک سبھا انتخاب عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر شمال مشرقی ممبئی سیٹ سے لڑا تھا، لیکن وہ ہار گئی تھیں۔ قانون کی دفعہ 12 کے تحت جو کوئی بھی پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے جان-بوجھ کر جھوٹی جانکاری دیتا ہے یا اطلاع چھپاتا ہے اس کو 2 سال تک کی قید یا پانچ ہزار روپے کا جرمانہ یا دونوں سزا ہو سکتی ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، میدھا پاٹکر نے کہا کہ انہوں نے آر پی او کو ایک جواب بھیجا تھا جس میں کہا کہ رینوول کے لئے درخواست دینے کے دوران ان کے خلاف کوئی بھی معاملہ زیر التوا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا، ‘ میرے جواب بھیجے جانے کے بعد انہوں نے (آر پی او) ایک دوسرا نوٹس بھیجا جس میں انہوں نے مجھ سے 15 دنوں کے اندر معاملوں کے دستاویزی ثبوت مانگے۔ میرے پاس کچھ معاملوں کی دستاویز ہیں لیکن سبھی کے نہیں ہیں۔ یہ معاملے صرف مجھ پر نہیں تھے بلکہ ایک بڑی تعداد کے گروپ پر درج تھے۔ مجھے تو کھنڈوا میں سماعت کے لئے موجود ہونا تک یاد نہیں تھا۔ ‘

پاسپورٹ دفتر کے ایک ذرائع نے ٹائمس آف انڈیا کو بتایا کہ پاٹکر نے جواب دیا تھا کہ زیادہ تر معاملے ایف آئی آر تھے اور عدالت میں زیر التوا نہیں تھے۔ جہاں مہاراشٹر پولیس نے کوئی معاملہ زیر التوا نہ ہونے کی بات کہی ہے تو وہیں دفتر اب مدھیہ پردیش ڈائریکٹر جنرل  آف پولیس سے جانکاری مانگ رہا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)