خبریں

مودی کے ساتھ میٹنگ کے بعد الیکٹورل بانڈ پر پارٹیوں اور عوام کی رائے لینے کے اہتمام کو ہٹایا گیا

آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ جب الیکٹورل بانڈ منصوبہ کا ڈرافٹ تیار کیا گیا تھا تو اس میں سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ صلاح اورمشورے کا اہتمام رکھا گیا تھا۔ حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ میٹنگ کے بعد اس کو ہٹا دیا گیا۔

(فائل فوٹو : رائٹرس)

(فائل فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ میٹنگ کے بعد الیکٹورل بانڈ منصوبے پر سیاسی جماعتوں اور عوام کی رائے لینے کے اہتمام کوہٹا دیا گیا تھا۔آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج کے ذریعے حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے ڈرافٹ الیکٹورل بانڈ منصوبے پر سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ صلاح و مشورہ کا اہتمام رکھا گیا تھا۔ حالانکہ اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی صلاح پر وزیر اعظم نریندر مودی کےساتھ ہوئی میٹنگ کے بعد اس اہتمام کو ہٹا دیا گیا۔

حاصل دستاویزوں کے مطابق اقتصادی معاملوں کے اس وقت کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے 21 اگست 2017 کو الیکٹورل بانڈ اسکیم پروزیر اعظم کے سامنے پریزنٹیشن دیا تھا۔ اس میٹنگ کے دوران چرچہ  کے لئے الیکٹورل بانڈ کے مختلف اہتماموں کے علاوہ اسکیم پر رائے لینے کا بھی اہتمام شامل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : مودی حکومت نے الیکٹورل بانڈ پر آر بی آئی کے تمام اعتراضات کو خارج کر دیا تھا : رپورٹ

حالانکہ مودی کے ساتھ میٹنگ کے بعد الیکٹورل بانڈ اسکیم پر سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ رائے کی بات کو ہٹا دیا گیا۔ وزارت خزانہ کی ایک فائل نوٹنگ، جو کہ سبھاش چندر گرگ کے نظریے کی بنیاد پر بنائی گئی اور اس پر وزارت کے جوائنٹ سکریٹری (بجٹ)پرشانت گوئل کے دستخط ہیں، سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

21 اگست 2017 کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہوئی میٹنگ اور اس کی بنیاد پر لئے گئے فیصلے کی فائل نوٹنگ۔

21 اگست 2017 کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہوئی میٹنگ اور اس کی بنیاد پر لئے گئے فیصلے کی فائل نوٹنگ۔

اوپر دی گئی فائل نوٹنگس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ الیکٹورل بانڈ پر مختلف طبقوں کے ساتھ  مشورے کے اہتمام کو قلم سے کاٹا گیا ہے اوروزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ کے بعد بنائے گئے اہتماموں میں اس کو ہٹا دیا گیا ہے۔حالانکہ مئی 2017 میں وزارت خزانہ نے تمام ریاست اور قومی جماعتوں کو خط لکھ‌کر فروری 2017 میں اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی بجٹ تقریر میں بیان کردہ الیکٹورل بانڈ اسکیم پر ان کے تبصرے طلب کیے گئے تھے۔ اس پر صرف چار پارٹیاں-کانگریس، بی ایس پی،سی پی آئی اور شیرومنی اکالی دل نے جواب دیا، جن میں سے بیشتر نے مجوزہ اسکیم کا ڈرافٹ تیار کرنے کے لئے کہا تھا۔

لیکن بعد میں اگست، 2017 میں وزیر اعظم کی میٹنگ کے بعد اسکیم کے ڈرافٹ پر تبصرے طلب کرنے کے اختیار کو ہٹا دیا گیا اور اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے 23 اگست 2017 کو اس کو منظوری بھی دے دی۔واضح ہو کہ پچھلے کچھ دنوں سے الیکٹورل بانڈ کے تعلق سے کئی انکشاف سامنے آئے ہیں جس میں یہ پتہ چلا ہے کہ آر بی آئی، الیکشن کمیشن،وزارت قانون، آر بی آئی گورنر، چیف الیکشن کمشنر اور کئی سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت کو خط لکھ‌کر اس اسکیم پر اعتراض کیا تھا۔

حالانکہ وزارت خزانہ نے ان تمام اعتراضات کو خارج کرتے ہوئے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو منظور کیا۔ اس بانڈ کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے والوں کی پہچان بالکل مخفی رہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : الیکٹورل بانڈ : وزارت قانون، چیف الیکشن کمشنر نے 1 فیصد ووٹ شیئر کی شرط پر اعتراض کیا تھا

آر بی آئی نے کہا تھا کہ الیکٹورل بانڈ اور آر بی آئی قانون میں ترمیم کرنے سے ایک غلط روایت شروع ہو جائے‌گی۔ اس سے منی لانڈرنگ کی حوصلہ افزائی  ہوگی اور سینٹرل  بینکنگ قانون کے بنیادی اصولوں پر ہی خطرہ پیدا ہو جائے‌گا۔وہیں، الیکشن کمیشن اور کئی سابق الیکشن کمشنر نے الیکٹورل بانڈ کی سخت تنقید کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کرکے کہا کہ الیکٹورل بانڈ پارٹیوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت کے لئے خطرناک ہے۔

غور طلب ہے کہ الیکٹورل اصلاحات کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے حال میں الیکٹورل بانڈ کی فروخت پر روک کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔ سی پی ایم  نے ایک الگ عرضی میں اس کو عدالت عظمی میں چیلنج کیا ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں کہا تھا کہ تمام سیاسی جماعت 30 مئی سے پہلے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ سے متعلق تمام جانکاری ایک مہر بند لفافہ میں دیں۔ کورٹ نے کہا تھا کہ تفصیلی سماعت کے بعد اس معاملے میں آخری فیصلہ لیا جائے‌گا۔