خبریں

آسام: نظربندی کیمپوں میں 2016 سے اب تک 28 قیدیوں کی موت ہوئی: حکومت

وزیر نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آسام کے 6 نظربندی کیمپوں میں 988 غیر ملکی شہریوں  کو رکھا گیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی  دہلی:مرکزی حکومت  نے بدھ کو بتایا کہ آسام میں غیرقانونی طریقے سے رہ رہے غیر ملکی شہریوں  کی نظربندی کے لیے بنائے گئے 6 کیمپوں میں2016 سے اب تک 28 لوگوں کی مختلف  بیماریوں کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔وزیر مملکت نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ 2016 سے اس سال 13 اکتوبر تک آسام کے 6نظربندی کیمپوں میں رکھے گئے 28 لوگوں کی موت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کیمپوں میں 988 غیر ملکی شہریوں  کو رکھا گیا ہے۔

متاثرین  کو معاوضہ  دینے سے متعلق سوال  کے جواب میں رائے نے کہا کہ غیرقانونی ڈھنگ سے ملک  میں آنے والے اور رہنے والوں کے پکڑے جانے پر نظربندی کے دوران بیماری کی وجہ سے موت ہونے پر معاوضہ دینے کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔ان کیمپوں میں طبی سہولیات  کے فقدان کو غلط بتاتے ہوئے رائے نے کہا کہ آسام سرکار کے ذریعے حاصل جانکاری کے مطابق، نظربندی کیمپ سبھی بنیادی سہولیات اورطبی  دیکھ بھال کی سہولیات سے لیس ہیں۔

رائے  نے کہا کہ ہر نظربندی کیمپ میں میڈیکل اسٹاف کے ساتھ اندر ہی ہاسپٹل کی سہولت دستیاب ہوتی ہے۔ ان میں ڈاکٹروں کے ذریعے قیدیوں کی باقاعدگی سے جانچ کی جاتی ہے۔واضح ہو کہ آسام میں اس سال مارچ تک کل1.17 لاکھ لوگوں کو غیر ملکی قرار دیاگیا تھا۔ بگزشتہ  جولائی مہینے میں لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں جی کشن ریڈی نے بتایا تھا کہ 31 مارچ 2019 تک کل 117164 لوگوں کو عدالتوں  نے غیر ملکی  قرار دیا۔اس سے متعلق 100 عدالتیں آسام کے مختلف  اضلاع میں چل رہی ہیں۔

سپریم کورٹ  کے 17 دسمبر 2014 کے ایک حکم  کے مطابق گوہاٹی ہائی کورٹ  کی ایک خصوصی بنچ  ان عدالتوں  کے کام کاج کی باقاعدگی  سے نگرانی کر رہی ہے۔ اسی سال جون مہینے میں مرکزی حکومت نے ان عدالتوں  کی تعداد  بڑھاکر1000 تک کرنے کی بات کی تھی۔غور طلب ہے کہ 31 اگست کو این آرسی کی حتمی فہرست جاری ہونے سے پہلے ان عدالتوں کے کئی فیصلوں کی وجہ سے آسام میں تنازعہ  کی حالت بنی ہوئی تھی۔ اسی سال مئی مہینے میں کارگل جنگ میں شامل رہے فوج  کے سابق اہلکارمحمد ثناءاللہ کو غیر ملکی قرار دے کر انہیں نظربندی کیمپ بھیج دیا گیا تھا۔

حالاں کہ  کچھ دن بعد ہی انہیں نظربندی کیمپ  سےرہاکر دیا گیا۔ ان کےاہل خانہ  نے عدالت کے اس فیصلے کے خلاف گوہاٹی ہائی کورٹ میں عرضی  داخل کی تھی۔اسی  طرح ایک بزرگ خاتون  کو بھی غیر ملکی قرار دے کر نظربندی کیمپ میں بھیج دیا گیا تھا، انہیں تین سال حراست میں رکھنے کے بعد رہا کیا گیا۔ اس معاملے میں پولیس نے قبول  کیا تھا کہ وہ غلط پہچان کی شکار ہوئیں۔ دراصل مدھوبالا داس کی جگہ 59 سالہ مدھوبالا منڈل کو حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

گزشتہ  جولائی مہینے میںشہریت ترمیم بل  اور این آرسی کو لے کر اٹھ رہے سوالوں کے بیچ آسام کے ایک سینئر بی جے پی رہنما پون کمار راٹھی کو بھی ‘غیر ملکی شہری ’ قراردیا گیا تھا۔