خبریں

جولائی سے ستمبر کے درمیان گوگل نے ہندوستانیوں کو دی تھی حکومت حمایتی سائبر حملے کی وارننگ

یہ معاملہ وہاٹس ایپ کے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس سے کم سے کم 121 ہندوستانی صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔ خاص بات یہ تھی کہ اسرائیلی کمپنی اپنا اسپائی ویئر صرف سرکاری ایجنسیوں کو بیچتی ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: گوگل نے اس سال جولائی سے ستمبر مہینے کے درمیان 500 ہندوستانیوں سمیت دنیا بھر کے 12 ہزار لوگوں کو حکومت حمایتی سائبر حملے کی وارننگ  دی تھی۔ یہ معاملہ فیس بک کی ملکیت والی کمپنی وہاٹس ایپ کے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پیگاسس نامی ایک اسرائیلی اسپائی ویئر کا استعمال دنیا بھر میں صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنان کی جاسوسی کرنے کے لئے کیا گیا تھا، جس میں ہندوستان کے 121 لوگ شامل تھے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ایک بلاگ پوسٹ میں گوگل نے بنا کسی اکائی کا نام لئے کہا کہ خطروں کا تجزیہ کرنے والے اس کے گروپ (ٹی اے جی) نے 50 سے زیادہ ممالک کے 270 سے زیادہ زیر ہدف یا حکومت حمایتی گروپوں کا پتہ لگایا ہے۔ اس نے کہا کہ ان گروپوں کا مقصد خفیہ زخیرہ ، دانشورانہ املاک  کی چوری ، عدم اتفاق رکھنے والوں اور کارکنوں کو نشانہ بنانا، خطرناک سائبر حملے کرنا یا بہت ہی  منظم طریقے  سے گمراہ کن جانکاریاں پھیلانا تھا۔

گوگل نے کہا، ‘ حکومت کی طرف سے ایسے کسی سائبر حملے کا پتہ چلنے پر یوزرس کو اس کی وارننگ بھیجنے کی ہماری ایک منظم پالیسی ہے اور وقت وقت پر ان کو جاری کرتے رہتے ہیں۔ ‘ گوگل نے آگے کہا کہ جولائی سے ستمبر 2019 کے درمیان اس نے 149 ممالک کے یوزرس کو 12 ہزار سے زیادہ وارننگ  جاری کی کہ ان کو حکومت حمایتی حملہ آوروں کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس بیچ ہندوستان کے یوزرس کو تقریباً 500 وارننگ  ملے۔

گوگل نے کہا کہ ان تین مہینوں میں جتنے انتباہ جاری کئے گئے، وہ اسی دوران سال 2017 اور 2018 میں جاری کئے گئے انتباہ کے برابر ہیں۔ اس نے کہا، ‘ ان یوزرس میں سے 90 فیصد سے زیادہ کو قابل اعتماد سائبر ای میل سے نشانہ بنایا گیا۔ اکثر اس کا استعمال یوزرس کے کھاتوں کو ہائی جیک کرنے کے لئے ان کا پاس ورڈ اور کھاتوں کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ ہم صحافیوں، ہیومن رائٹس کارکنوں  اور سیاسی مہم چلانے والے جیسے انتہائی خطرہ کے امکان رکھنے والے اپنے یوزرس کو ایڈوانسڈ پروٹیکشن پروگرام (اے پی پی) میں شامل ہونے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اس کے تحت ہم اکاؤنٹ ہائی جیکنگ اور فشنگ کے لئے دستیاب بہترین سکیورٹی مہیاکراتے ہیں۔ ‘

غور طلب ہےکہ ، 31 اکتوبر کو فیس بک کی ملکیت والی کمپنی وہاٹس ایپ نے کہا تھا کہ نامعلوم اداروں نے اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستانی صحافیوں اور ہیومن رائٹس  کارکنوں  کی جاسوسی کی تھی۔ اس سے شہریوں کی پرائیویسی  کی خلاف ورزی ہوئی۔ وہاٹس ایپ نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیلی نگراں کمپنی ‘ این ایس او گروپ ‘ کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس گروپ کا اس تکنیک کو تیار کرنے میں ہاتھ ہے جس نے بے نام اکائیوں کو 1400 وہاٹس ایپ یوزرس کے موبائل فون ہیک کرنے میں مدد کی۔

اس کے بعد دی وائر سمیت کئی دیگر میڈیا اداروں نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ پیگاسس اسپائی ویئر سے جن ہندوستانیوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں زیادہ تر سماجی اور ہیومن رائٹس  کارکن، ماہر تعلیم اور وکیل تھے جو بھیما-کورے گاؤں معاملے سے جڑے تھے۔ وہیں، کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ پارٹی کی سینئر رہنما پرینکا گاندھی کو وہاٹس ایپ سے ایک پیغام حاصل ہوا تھا، جس میں ان کو بتایا گیا تھا کہ ان کے فون کے ہیک ہونے کا اندیشہ ہے۔ حالانکہ، پارٹی نے یہ نہیں بتایا کہ پرینکا کو یہ پیغام کب حاصل ہوا تھا۔

وہاٹس ایپ نے ستمبر میں حکومت ہند کو بتایا تھا کہ 121 ہندوستانی یوزرس کو اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس نے نشانہ بنایا ہے۔ اس سے پہلے وہاٹس ایپ نے مئی میں حکومت کو اس معاملے کی جانکاری دی تھی۔ حالانکہ، حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس کا این ایس او سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔

حکومت نے لوک سبھا کو بتایا کہ سی بی آئی، ای ڈی اور آئی بی سمیت 10 مرکزی ایجنسیوں کو ٹیلی فون بات چیت ٹیپ کرنے کا حق ہے اور ان کو فون کال پر کسی کی نگرانی کرنے سے پہلے مرکزی ہوم سکریٹری کی منظوری لینی ہوتی ہے۔ وہیں، پچھلے ہفتے جاسوسی معاملے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے وہاٹس ایپ نے حکومت ہند کو خط لکھا اور بھروسہ دلایا کہ وہ خدشات کو دور کرنے کے لئے تمام طرح کے حفاظتی انتظام کر رہی ہے۔

بتا دیں کہ، عالمی سطح پر وہاٹس ایپ کا استعمال کرنے والوں کی تعداد ڈیڑھ ارب ہے۔ ہندوستان میں تقریباً 40 کروڑ لوک وہاٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔