خبریں

پی ایم امپلائمنٹ جنریشن پروگرام  کے تحت گزشتہ سال کی بہ نسبت آدھے سے بھی کم روزگار پیدا ہوئے: حکومت

لیبر اور امپلائمنٹ منسٹر سنتوش گنگوار نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ یونین ٹرٹیری  لکش دیپ میں پچھلے تین مالی سالوں میں پرائم منسٹر امپلائمنٹ جنریشن پروگرام کے تحت پیدا ہوئے روزگار کے مواقع کی تعداد زیرو رہی، جبکہ 2016-17 میں لکش دیپ میں روزگار کے 1398 مواقع پیدا ہوئے تھے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بےروزگاری کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت کی اسکیم ‘ پرائم منسٹر امپلائمنٹ جنریشن پروگرام ‘ (پی ایم ای جی پی) کے تحت پچھلے مالی سال کے مقابلے اس سال آدھے سے بھی کم روزگار کے مواقع پیدا ہو سکے ہیں، وہیں روزگار چاہنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد والی ریاست مغربی بنگال ہے۔

لیبر اور امپلائمنٹ منسٹر سنتوش گنگوار نے بدھ کو راجیہ سبھا میں وقفہ سوال  کے دوران ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ پی ایم ای جی پی کے تحت مالی سال 2018-19 میں قومی سطح پر 5.87 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے تھے جبکہ 2019-20 میں 31 اکتوبر تک 2.11 لاکھ روزگار کے مواقع ہی پیدا ہو سکے۔

انہوں نے بتایا کہ 2016-17 میں پیدا ہوئے روزگار کے مواقع کی تعداد 2017-18 میں 4.07 لاکھ سے گھٹ‌کر 3.87 لاکھ رہ گئی تھی۔ یونین ٹرٹیری  لکش دیپ میں پچھلے تین مالی سالوں میں پرائم منسٹر امپلائمنٹ جنریشن پروگرام کے تحت پیدا ہوئے روزگار کے مواقع کی تعداد زیرو رہی، جبکہ 2016-17 میں لکش دیپ میں روزگار کے 1398 مواقع پیدا ہوئے تھے۔

لکش دیپ کے علاوہ چنڈی گڑھ میں مالی سال 2019-20 میں روزگار کے صرف 72 مواقع پیدا ہو سکے۔ اس سے پہلے مالی سال 2018-19 میں روزگار کے مواقع 224، 2017-18 میں 360 اور 2016-17 میں یہ تعداد 360 تھی۔ انڈمان نکوبار آئی لینڈ، اروناچل پردیش، دہلی، گووا، پانڈی چیری اور سکم ایسی ریاست رہے، جہاں روزگار کے مواقع کی تعداد مالی سال 2019-20 میں ایک ہزار سے بھی کم رہی۔ انڈمان نکوبار آئی لینڈس میں روزگار کے مواقع کی تعداد 216، سکم میں 256، پانڈی چیری  میں 264، گووا میں 312، دہلی میں 368 اور اروناچل پردیش میں 896 میں رہی۔

گجرات میں سب سے زیادہ 19032 روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ وہیں جموں و کشمیر میں یہ تعداد 17488، تمل ناڈو میں 17192، مہاراشٹر میں 16992، کرناٹک میں 13000 اور اتر پردیش میں 12656 تھی۔

روزگار دفتروں میں روزگار چاہنے والوں کی نامزدگی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر انہوں نے بتایا کہ 2017 تک نامزد لوگوں کی تعداد 4.28 کروڑ ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 77.61 لاکھ مغربی بنگال کے اور 76.88 لاکھ تمل ناڈو کے ہیں۔ وہیں مہاراشٹر سے 34.29 لاکھ لوگوں نے روزگار چاہنے والوں میں رجسٹریشن  کرایا ہے۔

اکانومک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، پرائم منسٹر امپلائمنٹ جنریشن پروگرام ‘ (پی ایم ای جی پی) مرکزی حکومت کی سیلف امپلائمنٹ اسکیم ہے۔ پی ایم ای جی پی کے تحت صنعت لگانے پر 25 لاکھ اور سروس سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے پر 10 لاکھ روپے قرض ملتا ہے۔ اگر آپ بھی پی ایم ای جی پی کے تحت لون لیتے ہیں اور آپ جنرل کٹیگری کے امید وار ہیں تو آپ کو لون کی رقم پر 15 فیصد سبسیڈی اور ریزرو کاسٹ کے امید وار کو 25 فیصد تک سبسیڈی ملتی ہے۔

اگر آپ دیہی علاقے میں صنعت لگاتے ہیں تو سبسیڈی کی یہ رقم بڑھ‌کر 25-35 فیصدی ہو جاتی ہے۔ پی ایم ای جی پی کھادی اینڈ ولیج انڈسٹری کمیشن (کے وی آئی سی) کے ذریعے 15 اگست 2008 کو شروع کیا گیا تھا۔

بتا دیں کہ جون مہینے میں حکومت کے ذریعے جاری بےروزگاری سے جڑے اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 2017-18 میں بےروزگاری شرح کل دستیاب کام کا 6.1 فیصد رہا، جو 45 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ حکومت کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق، شہری علاقے میں روزگار کے لائق نوجوانوں میں 7.8 فیصد بےروزگار رہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ تناسب 5.3 فیصد رہا۔

قومی سطح پر پر مردوں کی بےروزگاری شرح 6.2 فیصد جبکہ خواتین کے معاملے میں 5.7 فیصد رہی۔ ان اعداد و شمار میں دکھایا گیا تھا کہ شہروں میں مردوں کی بےروزگاری شرح دیہی علاقے کی 5.8 فیصد کے مقابلے 7.1 فیصدی تھی۔ اسی طرح شہروں میں خواتین کی بےروزگاری شرح 10.8 فیصد پر تھی، جو کہ دیہی علاقوں میں 3.8 فیصدی رہی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)