خبریں

بد عنوانی کے الزام میں این آر سی کے سابق کنوینر پرتیک ہجیلا پر کیس درج

غیر سرکاری ادارہ آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو) نے پرتیک ہجیلا پر این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کے عمل میں بڑی سطح پر سرکاری رقم کے غبن کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

پرتیک ہجیلا (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک / وکی پیڈیا)

پرتیک ہجیلا (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک / وکی پیڈیا)

نئی دہلی: آسام میں این آر سی کے سابق کنوینر پرتیک ہجیلا پر این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کے عمل میں بڑی سطح پر سرکاری رقم کا غبن کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ایک غیر سرکاری ادارہ (این جی او) آسام پبلک ورکس (اےپی ڈبلیو) نے ہجیلا پر یہ الزام لگاتے ہوئے سی بی آئی کی اینٹی کرپشن برانچ میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

ہجیلا پر ریاست میں این آر سی کی فہرست اپ ڈیٹ کرنے میں بڑی سطح پر سرکاری رقم کے غبن کا الزام لگایا ہے۔ سپریم کورٹ کی نگرانی کے تحت آسام میں این آر سی کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں اصل درخواست گزار اے پی ڈبلیو نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے این آر سی کے سابق ریاستی کنوینر اور ان کے قریبی معاونوں  کے ذریعے سرکاری رقم کے غبن کے معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ  کرانے کی گزارش کی ہے۔

غیر سرکاری ادارہ اے پی ڈبلیو کے ممبر راجیو ڈیکا کے ذریعے درج کرائے گئے معاملے میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت ریاستی کنوینر کے ذریعے این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کے عمل کے لئے رقم فراہم کر رہی تھی۔ شکایت میں کہا گیا، ‘ اطلاع کے مطابق تقریباً 1600 کروڑ روپے جاری کئے جا چکے ہیں اور ہم نے رقم کے استعمال کے پورے عمل کی چھان بین کرانے کی گزارش کی ہے کیونکہ مختلف خرچ کے نام پر کئی گڑبڑیاں اور مالی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ ‘

ایف آئی آر کی ایک کاپی میڈیا کو بھی مہیا کرائی گئی۔ اس میں دعویٰ کیا گیا کہ ہجیلا نے اپنے صلاح کار کے طور پر کئی سبکدوش سرکاری افسروں کو مقرر کیا اور ان کو نئی گاڑیاں مہیا کرائی گئی اور دلکش تنخواہ دی گئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، این جی او نے ہجیلا کے ما تحت این آر سی دفتر کے کام میں بھاری مالی بے ضابطگی کا حوالہ دیا۔ ادارہ نے ہجیلا کے صلاح کاروں کی مبینہ تقرری اور لیپ ٹاپ اور جنریٹر کی خریداری میں مالی گڑبڑی سمیت کئی پوائنٹس کا ذکر کیا ہے۔ این جی او کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے ہجیلا نے خرچ کی رقم کا سی اے جی کی طرف سے آڈٹ بھی نہیں ہونے دیا۔

شکایت گزار این جی او کا کہنا ہے کہ این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کے عمل میں کئی اسکولی اساتذہ کو لگایا گیا لیکن ان کو اس کے لئے ادائیگی نہیں کی گئی جبکہ ریکارڈ میں اس مد میں بڑی  رقم کی ادائیگی دکھائی گئی ہے۔ ہجیلا کے خلاف شکایت کے بارے میں پوچھے جانے پر آسام حکومت میں وزیر ہیمنتا بیسوا شرما نے کہا کہ این آر سی عمل میں مبینہ مالی بے ضابطگی کو لےکر کیگ کی رپورٹ تیار ہے، جس کو جلدہی عام کیا جائے‌گا۔

غور طلب ہے کہ پچھلے مہینے ہی سپریم کورٹ نے 1995 بیچ کے آسام-میگھالیہ کیڈر کے آئی اے ایس افسر ہجیلا کے مدھیہ پردیش ٹرانسفر کئے جانے سے متعلق حکم جاری کیا تھا۔ ان کو 12 نومبر کو کام سے آزاد کر دیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)