خبریں

سال 2013 سے 2017 کے بیچ چائلڈ میرج کے تقریباً 1500 معاملے سامنے آئے: حکومت

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں چائلڈ میرج سے متعلق  پانچ سالوں  کے اعدادو شمار پیش  کیے، جس کے مطابق ایسے معاملوں کی سب سے زیادہ  تعداد سال 2017 میں تھی، جب 395 ایسی شادیاں ہوئیں۔

السٹریشن، علیزہ بخت ، دی وائر

السٹریشن، علیزہ بخت ، دی وائر

نئی  دہلی: خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ سال 2013-17 کے بیچ چائلڈ میرج کے تقریباً1500 معاملے سامنےآئے۔اسمرتی ایرانی نے ایک سوال کے تحریری جواب  میں پانچ سالوں  کے اعداد وشمارپیش کیے  جس کے مطابق  ایسے معاملوں کی سب سے زیادہ تعداد سال2017 میں تھی، جب 395 ایسی شادیاں  ہوئیں جس کے بعد سال  2016 میں 326چائلڈ میرج ہوئے۔

اعداد وشمار کے مطابق سال2015 میں 293 چائلڈ میرج کے معاملے ہوئے جبکہ سال  2014 میں 280 اور سال2013 میں چائلڈ میرج کی 222 معاملے ہوئ۔آؤٹ لک کی رپورٹ کے مطابق، اس سے پہلے ایک پروگرام میں اسمرتی ایرانی نے کہا تھا کہ سرکارمتعلق  ایجنسیوں کے ذریعےچائلڈ میرج کی رپورٹنگ کو لازمی  بنانے کے لیے چائلڈ میرج روک تھام ایکٹ  میں ترمیم  کرنے پرغور  کر رہی ہے۔

ان سے18 سال سے کم عمر کی شادی شدہ  لڑکیوں کے حاملہ ہونے کی بڑی تعداد  کے مد نظر چائلڈ میرج  کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ملک میں18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں میں حاملہ ہونے  کے معاملوں کی تعداد21 فیصد ہے، جو بہت زیادہ ہے۔ چائلڈ میرج سے پیدا ہونے والے بچوں کے غذا تغذیہ کے شکار  ہونے کا اندیشہ  زیادہ رہتا ہے۔اسمرتی  ایرانی نے کہا تھا کہ ہم قانون میں ترمیم  کرنے پر غور  کر رہے ہیں۔ پاکسو میں بچوں کے جنسی استحصال  کی رپورٹ کرنالازمی  ہے، اس لیے اس طرح کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ چائلڈ میرج کے معاملے میں بیداری  کافی نہیں ہے۔ ہم چائلڈ میرج سے متعلق قانون میں اسی طرح کی ترمیم کرنا چاہتے ہیں، تاکہ اس طرح کے معاملوں کی رپورٹ لازمی طو رپر کی جائے۔

آؤٹ لک  کی رپورٹ کے مطابق، 2011 کی مردم شماری  پرمشتمل  ایک مطالعے  کے مطابق، ملک  میں تقریباً 2.3 کروڑ نابالغ بہو ہیں۔نیشنل فیملی ہیلتھ سروے 2015-16 کے مطابق26.8 فیصدی لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے۔اعداد وشمار  کے مطابق سروے کے وقت 15-19 سال کی عمر کی آٹھ فیصدی لڑکیاں ماں بن چکی تھیں یا حاملہ  تھیں۔

اکتوبر2017 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ  دیا تھا کہ نابالغ بیوی  کے ساتھ تعلق بناناریپ  مانا جائےگا۔ 18 سال سے کم عمر کی لڑکی کی مرضی بھی نہیں مانی جائے گی ۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)