خبریں

چالیس ہزار کروڑ روپے بچانے کے لئے فڈنویس کو سی ایم بنایا تھا: بی جے پی ایم پی اننت ہیگڑے

بی جے پی رکن پارلیامان اننت ہیگڑے نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں فلاح وبہبود کےلئے آئے 40 ہزار کروڑ روپے کو شیوسینا-این سی پی-کانگریس اتحاد کے ذریعے غلط استعمال سے بچانے کے لئے بی جے پی نے ‘ ڈراما’کیا۔ دیویندر فڈنویس وزیراعلیٰ بنے اورپندرہ گھنٹے کے اندر یہ رقم مرکز کو واپس کر دی۔ فڈنویس نے اس بیان کی تردید کرتےہوئے کہا کہ انہوں نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا۔

 بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے۔ (فوٹو بہ شکریہ/فیس بک)

بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے۔ (فوٹو بہ شکریہ/فیس بک)

نئی دہلی:کرناٹک سے بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے مہاراشٹر میں دیویندرفڈنویس کو جلدبازی میں حلف اس لئے دلایا کیونکہ وہ فلاح وبہبود کے لئے آئے 40000 کروڑ روپے کے فنڈ کوشیوسینا-این سی پی-کانگریس اتحاد سے بچانا چاہتے تھے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق کرناٹک ضمنی انتخاب کے لئے تشہیرکرتے وقت ہیگڑے نے ایسا کہا۔ انہوں نے کہا، ‘ آپ لوگوں نے سنا ہی ہوگا کہ مہاراشٹرمیں ہمارا ایک آدمی 80 گھنٹے کے لئے وزیراعلیٰ بنا۔ پھر فڈنویس نے استعفیٰ دے دیا۔ یہ سب ڈراما کس لئےہوا؟ کیا ہمیں یہ نہیں پتہ تھا کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے اور پھر بھی وہ وزیراعلیٰ بنے؟ ‘

ہیگڑے نے آگے کہا، ‘ سب یہی سوال کر رہے ہیں۔ ایک وزیراعلیٰ کی پہنچ مرکزکے قریب 40 ہزار کروڑ روپے کے فنڈ تک ہوتی ہے۔ وہ جانتے تھے کہ اگر کانگریس-این سی پی-شیوسینا اقتدار میں آتی ہے، تو اس فنڈ کا غلط استعمال کرے‌گی۔اس لئے یہ فیصلہ لیا گیا کہ یہ ڈراما ہونا چاہیے۔ فڈنویس وزیراعلیٰ بنے اور چالیس ہزار کروڑ روپے کی اس رقم کو مرکز کو واپس بھیج دیا۔ ‘ہیگڑے کے بیان کے بعد شیوسینا نے اس پر سخت رد عمل درج کرایا۔ شیوسینا کےترجمان سنجئے راوت نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ایسا کرنا مہاراشٹر کے ساتھ غداری ہے۔

 اس کے فوراً بعد ہی دیویندر فڈنویس کے ذریعے ہیگڑے کے اس دعویٰ کی تردیدکی گئی۔ فڈنویس نے کہا کہ وزیراعلیٰ رہنے کے 80 گھنٹوں کے دوران انہوں نےکسی بھی طرح کے پالیسی ساز فیصلہ نہیں لئے تھے۔ فڈنویس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ میں نے اس کو سرے سے مسترد کرتاہوں۔ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔ بنیادی طور پر جو بلیٹ ٹرین ہے وہ مرکزی حکومت کی ایک کمپنی کے تحت تیار ہو رہی ہے، جس میں مہاراشٹر حکومت کا کام صرف حصول اراضی کا ہے اور اس لئے مہاراشٹر حکومت کو پیسے دینے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔ویسے بھی چاہے بلیٹ ٹرین ہو یا کوئی اور چیز، مرکزی حکومت نے نہ مہاراشٹر سے کوئی پیسہ مانگا، نہ مہاراشٹر حکومت نے دیا۔ اس لئے اس طرح کا بیان بالکل غلط ہے۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘ میں جب وزیراعلیٰ یاکارگزاروزیراعلیٰ تھا، تب میں نےکوئی بڑا پالیسی ساز فیصلہ لیا نہیں ہے اور اس لئے مجھے لگتا ہے کہ یہ بالکل غلط بیان بازی ہے۔ میں اس کو سرے سے مسترد کرتا ہوں۔ ‘

انہوں نے یہ بھی کہا، ‘ جس کسی کو بھی مرکزی حکومت اور مہاراشٹر حکومت کےاکاؤنٹنگ سسٹم کی سمجھ ہے، ان کو یہ پتہ ہے کہ اس طرح سے پیسہ لیا-دیا نہیں جاتا۔میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ حکومت اور حکومت کا مالی محکمہ اس کی تفتیش کرکے اس کے بارے میں سچ کیا ہے، وہ عوام کے سامنے لائیں۔ اس طرح کی غلط بیانی اور اگر کوئی اس طرح کا بیان دیتا ہے تو اس پر رد عمل دینا بھی غلط ہے۔ ‘

واضح  ہو کہ 22 نومبر کو این سی پی رہنما شرد پوار نے شیوسینا-این سی پی-کانگریس کےدرمیان سمجھوتہ کا اعلان کیا تھا اور یہ طے پایا تھاکہ ادھو ٹھاکرے اگلے پانچ سال کے لئے وزیراعلیٰ ہوں‌گے، جو اتحاد کے متفقہ طورپر امیدوار تھے۔ اس کے بعد 24 نومبر کی صبح غیر متوقع طور پر بی جے پی رہنما دیویندر فڈنویس نے مہاراشٹرکے وزیراعلیٰ کے طور میں حلف لیا۔ وہیں، شرد پوار کے بھتیجے اور این سی پی رہنمااجیت پوار نے ان کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا تھا۔ حالانکہ اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے ان دونوں نے 26 نومبر کو استعفیٰ دے دیا۔