خبریں

ایس سی-ایس ٹی کریمی لیئر کو ریزرویشن سے باہر رکھنے کے معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجے کورٹ: مرکز

سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ  نے ستمبر 2018 میں کہا تھا کہ ایس سی –ایس ٹی  کے صاحب ثروت  لوگ یعنی کہ کریمی لیئر کو کالج میں داخلے اور سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن  کافائدہ  نہیں دیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت  نے سوموار کو سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ ایس سی-ایس ٹی کمیونٹی  کے کریمی لیئر کو ریزرویشن  کے فائدوں  سے باہر رکھنے والے 2018 کی اس کی ہدایت پر دوبارہ غور کرنے کے لیے سات رکنی بنچ  کے پاس بھیجا جائے۔پانچ  رکنی آئینی بنچ نے ستمبر 2018 میں کہا تھا کہ ایس سی-ایس ٹی  کے صاحب ثروت  لوگ یعنی کہ کریمی لیئر کو کالج میں داخلے اور سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن  کا فائدہ  نہیں دیا جا سکتا۔

انڈین  ایکسپریس کے مطابق، اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نےسی جے آئی  ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور سوریہ کانت کی بنچ سے کہا کہ پچھلے سال جرنیل سنگھ معاملے میں پانچ ججوں کی بنچ کے ذریعے  طے کئے گئے سوال کو سات ججوں  والی بنچ  کو بھیجا جانا چاہیے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 1992 کے منڈل معاملے میں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے کریمی لیئر کے تصورکو نافذ نہیں کیا تھا۔ واضح ہو کہ، اندر ساہنی اور دیگر بنام ہندوستان یونین  معاملے میں ہدایت جاری کرتے ہوئے ریزرویشن کے فائدوں سے دوسرے پسماندہ کمیونٹی کے کریمی لیئر کو باہر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس مدعے پر مختلف پی آئی ایل  پر شنوائی کر رہی چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ ایس سی-ایس ٹی کی کریمی لیئر کو ریزرویشن  کے فائدے سے باہر رکھنے یا نہ رکھنے کے پہلو پر دو ہفتے  بعد غور  کیا جائےگا۔یہ بنچ سمتا آندولن سمیتی نامی  این جی او کی پی آئی ایل  پرشنوائی کر رہی تھی۔ سمیتی کا دعویٰ ہے کہ وہ ایس سی اور ایس ٹی کمیونٹی  میں موجود غریبوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ عرضی  میں‘ایس سی-ایس ٹی کی کریمی لیئر کی پہچان کے لیے مدلل جانچ کرنے اور انہیں ایس سی-ایس ٹی کی نان کریمی لیئر سے الگ کرنے’ کی ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔

سمتا آندولن سمیتی کی جانب  سے پیش سینئر  وکیل گوپال شنکرنارائنن نے معاملے کو سات ججوں کی بنچ کے سامنے بھیجے جانے کی عرضی  کی مخالفت  کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلے سے ہی جرنیل سنگھ معاملے میں پانچ ججوں  والی بنچ  کے پاس بھیجا گیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)