خبریں

بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں کارکنوں کے خلاف درج معاملے واپس لیے جائیں گے: ادھو ٹھاکرے

این سی پی کے ایم ایل اے پرکاش گج بھیے نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر بھیما کورےگاؤں  معاملے میں کارکنوں کے خلاف درج معاملے واپس لینے کی مانگ کی تھی۔

ادھو ٹھاکرے، فوٹو: پی ٹی آئی

ادھو ٹھاکرے، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی :مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے این سی پی کے ایک وفد کو  اطمینان دلاتے ہوئے کہا کہ بھیما کورےگاؤں  تشدد معاملے میں دلت کارکنوں کے خلاف دائر مجرمانہ معاملوں کو جلد سے جلد واپس لیا جائےگا۔ٹائمس آف انڈیاکی رپورٹ کے مطابق، اس وفد میں کابینہ وزیر جینت پاٹل، چھگن بھجبل اور ایم ایل اے پرکاش گج بھیے شامل تھے۔این سی پی کے ایم ایل اے پرکاش نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر بھیما کورےگاؤں  معاملے میں کارکنوں کے خلاف درج معاملے واپس لینے کی مانگ کی تھی۔

پرکاش نے کہا، ‘قانون کی پیروی کرنے والی ایجنسیوں نے بھیما کورےگاؤں  معاملے میں کارکنوں کی مبینہ شراکت داری  کے خلاف مجرمانہ کارروائی شروع کر دی تھی۔ ان سبھی کو جھوٹے طریقے سے پھنسایا گیا اس لیے ہم نے وزیر اعلیٰ سے گزارش  کی ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو واپس لیا جائے اور انہوں نے ہماری گزارش قبول کر لیا ہے۔’28 نومبر کو ریاست  کے وزیر اعلیٰ کے عہدےکا حلف لینے کے بعد ادھو ٹھاکرے نے ریاست کے وزارت داخلہ  سے آرے کالونی میں پیڑ کاٹے جانے کی مخالفت  کر رہے کارکنوں اور کونکن میں نانار ریفائزی کی مخالفت کر رہے کارکنوں کے خلاف مجرمانہ معاملوں کو جلد سے جلد واپس لینے کو کہا تھا۔

اس یقین دہانی  کے بعد ادھو ٹھاکرے نے بھیما کورے گاؤں  معاملے میں کارکنوں کے خلاف درج معاملے واپس لینےکی یقین دہانی کرائی ۔بھیما کورےگاؤں  معاملہ ایلگار پریشد کی ریلی سے الگ ہے۔ ایلگار پریشد معاملے میں نو کارکنوں کو گرفتار کیا گیا،جس میں سدھا بھاردواج، ارون فریرا، ورنان گونجالوس، سریندر گاڈلنگ، سدھیر دھاولے اور پی ورورا راؤ ہیں، جن پر سی پی آئی (ماؤوادی)سے مبینہ طورپر سے جڑے ہونے کا الزام  ہے۔

پونے پولیس کا کہنا ہے کہ سی پی آئی(ماؤوادی)نے 31 دسمبر 2017 کو پونے میں ایلگار پریشد کی فنڈنگ کی تھی۔ الزام  ہے کہ ایلگار پریشد میں ایک جنوری 2018 کو مبینہ مشتعل تقاریرسے بھیما کورےگاؤں  میں ذات پات کو لے کردنگے ہوئے۔