خبریں

راجیو دھون اب بھی ہمارے وکیل، غلط فہمی کے لیے معافی مانگیں گے: جمیعۃ

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور ایودھیا تنازعہ میں مسلم فریق  کے وکیل راجیو دھون نے منگل کوسوشل میڈیا پر لکھا تھا کہانہیں جمیعۃ چیف مولانا ارشد مدنی کے اشارے پر ان کے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

راجیو دھون(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

راجیو دھون(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

نئی دہلی: جمیعۃ علماء ہند نے منگل رات کو وضاحت  دی کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل راجیو دھون اب بھی ایودھیا معاملے میں ان کے وکیل ہیں۔واضح  ہو کہ سپریم کورٹ میں رام جنم بھومی-بابری مسجد زمینی تنازعہ  میں مسلم فریقوں کی طرف سے پیروی کرنے والےراجیو دھون نےمنگل ک صبح سوشل میڈیا پر لکھا تھاکہ وہ ایودھیا معاملےدائرریویو کی عرضی  یا اس معاملے سے کسی طرح سے نہیں جڑے ہیں کیونکہ انہیں ‘برخاست’ کر دیا گیا ہے۔

اس کے بعد منگل کی  دیر شام جاری ایک پریس ریلیز میں جمیعۃ نےبتایا کہ اس معاملے میں کچھ غلط فہمی ہوئی ہے اور وہ  دھون سے معافی مانگیں گے۔ وہیں جمیعۃ کے قانونی صلاح کار شاہد ندیم نے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھاکہ وہ ایسی بےوقوفی کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتے۔

ندیم نے یہ بھی لکھا کہ جمیعۃ کے صدر مولانا ارشد مدنی دھون سے ملیں گے اور اس غلط فہمی کو دور کریں گے۔ ندیم نے یہ بھی لکھا کہ کیس کو لے کر وہ  ہمیشہ دھون کےقرضدار رہیں گے۔اس سے  پہلےدھون نے دن میں یہ بھی لکھا تھا، ‘مجھے مطلع کیا گیا ہے کہ مدنی کے اشارے پرمجھے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ میں بیمار ہوں۔ یہ پوری طرح بکواس ہے۔ انہیں مجھے ہٹانے کے لیے اپنے اے او آراعجازمقبول کو ہدایت دینے کا حق ہے جو انہوں نے ہدایت کے مطابق  کیا ہے۔ لیکن اس کے لیے بتائی جا رہی وجہ بد نیتی  سے بھری اور جھوٹی ہے۔’

یہ خبر سامنے آنے کے بعد مسلم فریقوں  نے کہا تھا کہ وہ  چاہتے ہیں کہ دھون کیس سے جڑے رہیں اور انہیں ہٹانے کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ جمیعۃ  کا تھا۔ اس کے بعد دھون نے کہا تھا کہ میں چاہوں گاکہ مسلم فریقوں کو پہلے اپنے اختلافار سلجھانے چاہیے۔

انڈین  ایکسپریس کے مطابق ،اعجاز مقبول نے کہا کہ ایودھیا معاملے میں دائر ریویو عرضی  میں دھون کا نام اس لئے نہیں دیا گیا کیونکہ وہ دستیاب نہیں تھے۔ مقبول نےخبررساں ایجنسی اے این آئی  سے کہا، ‘یہ کہنا غلط ہے کہ دھون صاحب کا نام کیس سے اس لیے ہٹایا گیا کہ وہ  بیمار تھے۔ معاملہ بس اتنا ہے کہ میرے مؤکل (جمیعۃ علماء ہند) خود یہ عرضی  داخل کرنا چاہتے تھے۔ اس پر دھون صاحب کے ذریعے  ہی کام ہونا تھا۔ میں عرضی  میں ان کا نام اس لئے نہیں دے سکا کیونکہ وہ دستیاب  نہیں تھے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔’

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے اس سلسلے میں پریس ریلیز جاری کرکے وضاحت دی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ راجیودھون کو ہرگز ہرگز کیس سے الگ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں ایڈوکیٹ اعجاز مقبول جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ تھے اور ریویوپٹیشن داخل کرنے میں بھی وہی ہمارے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ہیں لیکن اس سے یہ مطلب اخذ کرلینا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو جمعیۃعلماء ہند کے کیس سے الگ کردیا گیا ہے انتہائی نامناسب بات ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون ملک کے نامورقانون داں ہیں اور بابری مسجد کے مقدمہ میں ان کی خدمات کو ہم تحسین کی نظرسے دیکھتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون نے اپنی تمام ترمصروفیات کے باوجوداس مقدمہ کو ترجیح اور اولیت دی ساتھ ہی پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں دلائل پیش کئے اور انصاف پسندی کا عملی مظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے دوران انہیں بعض حلقوں کی جانب سے سخت ذہنی اذیت دی گئی یہاں تک کے انہیں فون پر دھمکیاں بھی دی گئیں کہا گیا کہ وہ اس مقدمہ سے ہٹ جائیں مگر انہوں نے جرأت کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس مقدمہ میں اپنے تمام تر تجربات اور علم کو بروئے کارلاکر مسلمانوں کے دعویٰ کو اعتباربخشااور مضبوطی عطاکی۔

 مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون سیکولرزم اور انصاف پسندی کی ایک روشن علامت بن کر ابھرے ہیں اور اپنے پیشہ کے وقارمیں اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ میں انصاف کے لئے انہوں نے جوکچھ کیا ہم اس کا انہیں کوئی صلہ نہیں دے سکتے لیکن ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔

 مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہم ڈاکٹر راجیودھون سے کبھی نہیں ملے اور نہ ہی کبھی ان سے ہماری فون پر گفتگوہوئی ہے، ہمارے درمیان اعجاز مقبول ہی ایک ایسا ذریعہ تھے جو ہماری بات ان تک پہنچاتے تھے،انہوں نے کہا کہ اگر کسی طرح کی کوئی غلط فہمی ہوئی ہے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے توہم ڈاکٹر راجیودھون سے مل کراپنی غلطی کی معافی مانگ لیں گے۔

 انہوں  نے وضاحت کی کہ ریویوپٹیشن داخل کرتے وقت جب ہم نے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول سے دریافت کیا تو انہوں نے اطلاع دی کہ ان کے دانت میں تکلیف ہے اور وہ ڈاکٹر کے یہاں گئے ہوئے ہیں ہم نے پریس کانفرنس میں بھی یہی بات کہی ہے، یہ ہرگز نہیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو خرابی صحت کے بناء پر کیس سے الگ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالہ سے کوئی خط یا ای میل نہیں لکھا  البتہ راجیو دھون نے اعجاز مقبول کو ای میل بھیجاہے، انہوں نے آخرمیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون آج بھی جمعیۃعلماء ہندکے وکیل ہیں اور اس کیس میں آگے جو بھی قانونی عمل ہوگا ان کے مشورہ سے ہی ہوگا۔