خبریں

نیوی کے سالانہ بجٹ میں کٹوتی پر نیوی چیف نے کیا تشویش کا اظہار

نیوی چیف ایڈمرل کرم بیر سنگھ نے کہا، دفاعی بجٹ میں نیوی  کی حصےداری 2012 کے 18 فیصد کے مقابلے گھٹ‌کر 2019-20 میں تقریباً 13 فیصد رہ گئی ہے۔ ہم نے اپنی ضروریات کو حکومت کے سامنے رکھ دیا ہے، امید ہے کہ ہمیں کچھ اور رقم ملے‌گی۔

سالانہ پریس کانفرنس کے دوران نیوی چیف ایڈمرل کرم بیر سنگھ (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

سالانہ پریس کانفرنس کے دوران نیوی چیف ایڈمرل کرم بیر سنگھ (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

نئی دہلی: چین کے ذریعے نیوی  کی توسیع کئے جانے کے پس منظر میں نیوی  چیف ایڈمرل کرم بیر سنگھ نے گزشتہ منگل کو اپنی فورس کے لئے زیادہ بجٹ مختص کرنے کے لئے آواز اٹھاتے ہوئے دفاعی مختص میں نیوی  کی حصےداری 2012-13 کے 18 فیصد سے گھٹ‌کر 2018-19 میں 13 فیصد رہ جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

نیوی ڈے کے موقع پر  منعقد اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں نیوی  چیف نے کہا کہ کمیوں کو دیکھتے ہوئے زور ‘ ترجیحات، معقولیت اور اخراجات کی معیشت ‘ پر ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ دفاعی بجٹ میں نیوی  کی حصےداری 2012 کے 18 فیصد کے مقابلے گھٹ‌کر 2019-20 میں تقریباً 13 فیصد رہ گئی ہے۔ ہم نے اپنی ضروریات کو حکومت کے سامنے رکھ دیا ہے، ہم موجودہ وسائل کا بہتر طریقے سے استعمال کرکے طاقت کی جدیدکاری کے لئے پرعزم ہیں۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ امید ہے کہ ہمیں کچھ اور رقم ملے‌گی۔ ‘

چینی  نیوی کی  توسیع کے بارے میں پوچھے جانے پر ایڈمرل سنگھ نے کہا کہ وہ اپنی صلاحیت کے موافق بڑھ رہے ہیں اور ہم اپنی صلاحیت کے حساب سے چل رہے ہیں۔

بحر ہند کے علاقے میں چین کی گھس پیٹھ پر ایڈمرل سنگھ نے کہا کہ کسی بھی وقت سات سے آٹھ چینی بحری جہاز عام طور پر علاقے میں موجود رہتے ہیں اور پڑوسی ملک کے ذریعے اس علاقے میں تعیناتی 2008 میں شروع ہوئی۔ مجوزہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) پر انہوں نے کہا کہ  اسٹریٹجک منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کافی طاقتیں ہونی چاہئے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ مشترکہ بحری مشق کے لئے 41 دیگر ممالک کے ساتھ چین کو مدعو کیوں نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ صرف یکساں نظریہ والے ممالک اس کا حصہ ہوں‌گے۔ پڑوس کے چیلنجز کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ علاقے میں کسی دوسرے ملک کی کارروائی کا ہندوستان پر اثر نہیں پڑنا چاہیے، اور اگر اثر پڑتا ہے تو محافظ دستہ اس سے مناسب طریقے سے نپٹیں‌گے۔

بحر ہندکے علاقے میں صورت حال کے بارے میں پوچھے جانے پر نیوی چیف نے کہا کہ محفوظ سمندر اور اصول پر مبنی انتظام کو بڑھاوا دینے کے لئے مشترکہ مفادات کو یقینی بنانے کے لیے انڈین نیوی  یکساں نظریہ والے ممالک کے ساتھ مل‌کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے درمیان بنے اتحاد کا فی الحال بحر ہند کے علاقے میں کوئی  لشکری کردار نہیں ہے۔نیوی چیف نے کہا کہ ہندوستان بحر ہند کے علاقے میں توازن قائم کرنے کا کردار نبھا رہا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا چین کے ساتھ مشترکہ مشق کی کوئی اسکیم ہے، ایڈمرل سنگھ نے کہا کہ وہ ایسے فیصلے لینے کے لئے اہل  نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ یہ میرے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ ‘ نیوی  کے جدیدکاری کی اسکیم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ابھی 50 بحری جہاز اور پن ڈبیوں کی تیاری چل رہی ہے اور ان میں سے تقریباً 48 کی تعمیر  ہندوستان میں کی جا رہی ہے۔

ہندوستانی بحریہ کے ذریعے ستمبر میں ہندوستان کے مخصوص اقتصادی علاقے سے چینی پی ایل اے کے بحری جہاز وں کو کھدیڑے جانے کے تناظر میں بحریہ چیف نے زور دےکر کہا کہ ایسی سرگرمیوں سے سختی سے نپٹا جائے‌گا۔ نیوی  کی دیرینہ اسکیم ہے کہ اس کے پاس تین پلین کریئر شپ  ہوں جس سے دو بحری جہاز بحر ہند میں تعیناتی کے لئے ہمیشہ تیار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تیار ہوا  پہلا پلین کریئر شپ  2022 تک پوری طرح عمل میں آ جائے‌گا اور اس پر مگ-29 کے طیاروں کا بیڑا تعینات ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسکیم کے مطابق دوسرا دیسی پلین کریئر شپ  65 ہزار ٹن کوٹابار جہاز ہوگا جس میں الیکٹرک پروپلشن ہوگا اور جلدہی اس منصوبہ کی منظوری کے لئے بحریہ حکومت سے منظوری کے لئے رابطہ کرے‌گی۔ نیوی  فی الحال روسی نژاد کے آئی این ایس وکرمادتیہ چلا رہی ہے جو ہندوستان کا واحد پلین کریئر شپ   ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)