خبریں

سی بی آئی بدعنوانی معاملوں میں اطلاع سے انکار کے لیے آر ٹی آئی میں چھوٹ کی آڑ نہیں لے سکتی: سی آئی سی

انفارمیشن کمشنردویہ پرکاش سنہا نے دہلی ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن معاملے میں بد عنوانی کے الزامات کے متعلق متفق ہے اور اطلاع دینے سے انکار کےلئے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 کا سہارا نہیں لیا جا سکتا ہے۔

 سینٹرل انفارمیشن کمیشن

سینٹرل انفارمیشن کمیشن

نئی دہلی: سینٹرل انفارمیشن کمیشن(سی آئی سی)نے کہا ہے کہ آر ٹی آئی قانون کے تحت چھوٹ‌کےاصولوں کی آڑ لےکر سی بی آئی بد عنوانی کے معاملوں کے متعلق اطلاع دینے سے انکارنہیں کر سکتی ہے۔ کئی بد عنوانی اجاگر کرنے والے نوکرشاہ سنجیو چترویدی کے ذریعے دائر ایک معاملے کی سماعت کرتےہوئے سینٹرل انفارمیشن کمشنر دویہ پرکاش سنہا نے کہا کہ مانگی گئی اطلاع کی فطرت  کااندازہ کئے بغیر مشینی طریقے سے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 کی آڑ لےکر سراسر بھول کی گئی ہے۔

آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 کے تحت بد عنوانی اور ہیومن رائٹس کے الزامات سے متعلق  اطلاع کے استثنیٰ کو چھوڑ‌کر کچھ خفیہ اور حفاظتی تنظیموں  کو آر ٹی آئی کے دائرے سے باہر رکھا گیاہے۔انفارمیشن کمشنردویہ پرکاش سنہا نے دہلی ہائی کورٹ  کے ایک فیصلے اور سماعت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ کمیشن معاملے میں بد عنوانی کے الزامات کے متعلق متفق ہے اور مدعا علیہ اطلاع دینے سے انکار کے لئے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 کا سہارا نہیں لے سکتا ہے۔

 سی آئی سی کافیصلہ۔

سی آئی سی کافیصلہ۔

سنہا نے ایک حالیہ حکم میں کہا کہ مجموعی طورپر معاملے کو دیکھتے ہوئے کمیشن سی پی آئی اوکو اس حکم کے ملنے کی تاریخ سے 15 دن کے اندر مانگی گئی اطلاع مہیا کرانے کی ہدایت دیتا ہے۔چترویدی نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس)میں بد عنوانی کی شکایتوں کی بنیاد پرسی بی آئی کے ذریعے کی گئی چھان بین کے متعلق تمام فائل نوٹنگ/دستاویز/خط وکتابت کی تصدیق شدہ کاپیوں کو مہیا کرانے کی مانگ کی تھی۔

 انہوں نے سی وی او کے طور پر جولائی 2012 سے اگست 2014 کے دوران ایمس دہلی میں اپنی  مدت کار میں  بد عنوانی کے ان معاملوں کی چھان بین کی تھی۔ چترویدی نے اس کے بعد بد عنوانی کے ان معاملوں کو تفتیش کے لئے سی بی آئی کو بھیج دیا تھا۔ سی بی آئی کے سی پی آئی او نے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 کے تحت ملی چھوٹ کا دعویٰ کرتے ہوئےاطلاع دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد چترویدی نے سی آئی سی کا رخ کیا تھا۔

 چترویدی نے کمیشن سے اطلاع دینے سے منع کئے جانے پر سی بی آئی کے سی پی آئی او پر زیادہ سے زیادہ جرمانہ لگانے کی بھی مانگ کی تھی۔سنہا نے کہا، ‘جرمانہ لگانے کے لئے اپیل کرنے والے کی درخواست کے تعلق سے ریکارڈ پر رکھے گئے مواد کےساتھ ہی سماعت کے دوران کی حقائق کو دیکھتے ہوئے کمیشن کو آر ٹی آئی درخواست میں مانگی گئی اطلاع سے انکار کرنے میں سی پی آئی او کی طرف سے کوئی غلط ارادے کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ معاملے میں آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 20 کے تحت کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔’

انہوں نے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 کے تحت ملی چھوٹ‌کے نافذ ہونے پر آئی بی اورچترویدی کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ  کے فیصلے کا حوالہ دیا۔اس سے پہلے انفارمیشن کمشنر دویہ پرکاش سنہا نے اپنے ایک دیگر فیصلے میں کہا تھا کہ بد عنوانی کےمعاملوں میں تفتیش کی جانکاری مانگنے والی عرضی پر جواب دینے میں آر ٹی آئی قانون کے تحت چھوٹ مانگنے سے پہلے سی بی آئی کو مناسب وجہ پر ضرور غور کرنا چاہیے۔

آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 کےتحت سی بی آئی سمیت حفاظتی اور خفیہ ایجنسیوں کو اطلاع دینے سے چھوٹ ملی ہے لیکن اگر امید وار’بد عنوانی کے الزامات ‘سے متعلق ایسی کوئی جانکاری مانگتا ہے جوایجنسی کے پاس ہے، تو یہ چھوٹ نافذ نہیں ہوتی۔ سی بی آئی جن معاملوں کو دیکھتی ہے، ان میں بنیادی طور پر بد عنوانی کے الزام والے ہوتے ہیں اور ان کے بارے میں جانکاری مانگنے والی آر ٹی آئی عرضی کا جواب آر ٹی آئی قانون کےاہتماموں کے مطابق دیا جانا چاہیے لیکن ایجنسی  کے افسر عام طور پر اطلاع کی درخواست کو خارج کرنے کے لئے دفعہ 24 کے تحت چھوٹ کا ذکر کرتے ہیں۔

 سنہا نے ڈی او پی ٹی کو کڑی پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ آر ٹی آئی قانون کے تحت اطلاع دینے سے چھوٹ حاصل دفعات کا من مانے طریقےسے ذکر کرنا غلط چلن کو بڑھاوا دیتا ہے۔ ڈی او پی ٹی آرٹی آئی قانون کو صحیح طریقے سے نافذ کرنے کی ذمہ داری والا نوڈل ایجنسی ہے۔ آر ٹی آئی کارکن کوموڈور لوکش بترا نے سی آئی سی میں شکایت درج کر الزام لگایا تھا کہ آرٹی آئی ایکٹ کو نافذ کرنے کا نوڈل ایجنسی  ہونے کے باوجود ڈی او پی ٹی بغیر سوچےسمجھے آر ٹی آئی ایکٹ کی اطلاع دینے سے چھوٹ حاصل دفعات کا ذکر کرتے ہوئے اطلاع دینے سے منع کر رہا ہے۔

 سنہا نے بترا کی دلیلوں سے اتفاق  کیا اور ڈی او پی ٹی کو کڑی پھٹکار لگاتے ہوئے آگے سےایسا نہیں کرنے کی وارننگ  دی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)