خبریں

حیدر آباد انکاؤنٹر: ہائی کورٹ  نے ڈاکٹر کے ریپ-قتل کے ملزمین کی لاش محفوظ رکھنے کو کہا

تلنگانہ ہائی کورٹ نے یہ حکم چیف جسٹس کے دفتر کو ملی ایک رپورٹ پر دیا، جس میں خاتون  ڈاکٹر سے ریپ  اور اس کے قتل کے ملزمین کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر  میں مارے جانے کے معاملے پر عدالت سے مداخلت کی مانگ کی گئی تھی۔

 (فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: نیشنل ہیومن رائٹس  کمیشن (این ایچ آر سی) کے بعد، اب تلنگانہ ہائی کورٹ نے خاتون  ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر  میں مارے جانے کے معاملے کا نوٹس  لیا ہے۔ جمعہ کو عدالت نے  رات 8 بجے کے بعد ایڈووکیٹ جنرل  کو طلب کیا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو مطلع کیا کہ محبوب نگر کے سرکاری ضلع اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے جو کہ ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ اور حیدر آباد کے گاندھی ہاسپٹل کے ایک فورینسک ٹیم کی دیکھ ریکھ میں ہو رہا ہے۔

اس کے بعد تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو خاتون  ڈاکٹر سے ریپ اور اس کے قتل کے ملزمین کے مبینہ انکاؤنٹر میں مارے جانے کے بعد ان کی لاشوں کو نو دسمبر رات آٹھ بجے تک محفوظ رکھنے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ نے یہ حکم چیف جسٹس کے دفتر کو ملی ایک رپورٹ پر دیا، جس میں واقعہ پر عدالت کی  مداخلت کی مانگ کی گئی تھی۔ اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ نان جوڈیشیل  قتل ہے۔

ہائی کورٹ نے ہدایت دی کہ سبھی ملزمین کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم ہونے کے بعد اس کا ویڈیو سی ڈی میں یا پین ڈرائیو میں محبوب نگر کے چیف ضلع جج کو سونپا جائے۔ عدالت نے محبوب نگر کے چیف ضلع  جج کے سی ڈی یا پین ڈرائیو لینے اور اس کو کل شام تک ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو سونپنے کی ہدایت دی۔

ہائی کورٹ کی ڈویزن بنچ نے کہا، ‘ ہم آگے ہدایت دیتے ہیں کہ انکاؤنٹر میں مارے گئے چاروں مرنے والے / ملزمین / مشکوک کی لاش کو ریاست نو دسمبر شام آٹھ بجے تک محفوظ رکھے۔ ‘ بتا دے کہ، این ایچ آر سی نے بھی خاتون  ڈاکٹر کے گینگ ریپ  اور پھر اس کا قتل کر دینے کے چاروں ملزمین کے مبینہ پولیس انکاؤنٹر  میں مارے جانے کا جمعہ کو نوٹس لیا اور معاملے کی جانچ‌کے حکم دئے۔

این ایچ آر سی نے کہا کہ آج ہوا یہ انکاؤنٹر تشویش  کا موضوع ہے اور اس کی احتیاط سے جانچ  ہونی چاہیے۔ این ایچ آر سی نے کہا، ‘ کمیشن کا یہ ماننا ہے کہ اس معاملے کی بڑی احتیاط سے جانچ  کئے جانے کی ضرورت ہے، اسی لئے کمیشن نے اپنے ڈائریکٹر جنرل (جانچ) سے حقائق کا پتہ لگانے کے لئے جائے  واردات پر فوراً ایک ٹیم بھیجنے کو کہا ہے۔ ‘

بتا دیں کہ گزشتہ 27 نومبر کی رات میں حیدرآباد شہر کے باہری علاقے میں سرکاری اسپتال میں کام کرنے والی 25 سالہ  خاتون ڈاکٹر سے  4 نوجوانوں نے ریپ کر کےاس کا قتل کر دیا تھا۔چاروں نوجوان لاری مزدور ہیں۔اس جرم کے سلسلے میں چاروں ملزم نوجوانوں کو 29 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اگلے دن 30 نومبر کو ان سبھی کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

خاتون ڈاکٹر کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر درج کرنے میں لاپرواہی برتنے کے معاملے میں 3 پولیس اہلکاروں کو برخاست بھی کیا جا چکا ہے۔ 27 نومبر کی رات خاتون ڈاکٹر لاپتہ ہو گئی تھیں اور اگلی صبح ان کی جلی ہوئی لاش حیدرآباد کے شادنگر میں ایک زیر تعمیر فلائی اوور کے نیچے ملی تھی۔الزام ہے کہ 27 نومبر کی شام چاروں ملزمین نے جان بوجھ کر خاتون ڈاکٹر کی اسکوٹی پنکچر کی تھی اور پھر مدد کے بہانے ان کے ساتھ ریپ کیا اور قتل کر دیا۔پھر لاش کو جلا دیا۔

اس بیچ جمعہ کی صبح پولیس نے  ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور پھر اس کا قتل کرنے کے معاملے کے سبھی چار ملزمین کو مبینہ انکاؤنٹر میں مار گرانے کا دعویٰ کیا۔ اس بارے میں ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ واقعہ صبح ساڑھے چھے بجے کا ہے۔ جانچ کے لئے پولیس ملزمین کو واقعہ کے ری کریشن کے لئے جائے  واردات پر لے گئی تھی۔

انہوں نے کہا، ‘ انہوں نے (ملزمین) پولیس سے ہتھیار چھینے اور پولیس پر گولیاں چلائیں۔ ملزمین نے بھاگنے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس نے جواب میں گولیاں چلائیں۔ اس دوران چاروں ملزم مارے گئے۔ ‘ افسر نے بتایا کہ اس واقعہ میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)