خبریں

پارلیامنٹ میں شہریت بل پاس ہونا گاندھی کے نظریے پر جناح کی جیت ہوگی: ششی تھرور

کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیامان ششی تھرور نے کہا کہ سوامی وویک آنند نے شکاگو کانفرنس میں 1893 میں کہا تھا کہ وہ اس ملک کے بارے میں بات کر کے فخر محسوس‌کر رہے ہیں، جہاں ہر ملک اور مذہب کے لوگ ظلم سہنے کے بعد پناہ پاتے ہیں۔

کانگریس رکن پارلیامان ششی تھرور۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کانگریس رکن پارلیامان ششی تھرور۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پارلیامنٹ میں شہریت (ترمیم) بل کا پاس ہونا یقینی طور پر مہاتما گاندھی کے نظریات پر محمد علی جناح کے نظریات کی جیت ہوگی۔ یہ بات اتوار کو کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے کہی۔ تھرور نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے ہندوستان ‘ پاکستان کا ہندوتو ایڈیشن ‘ بھر بن‌کر رہ جائے‌گا۔ سابق مرکزی وزیر نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت ‘ ایک کمیونٹی ‘ کو نشانہ بنا رہی ہے اور دوسرے مذاہب کے مقابلے  اس کمیونٹی کے لوگوں کی انہی حالات میں زیادتی کا شکار ہونے پر ان کو پناہ نہیں دے رہی ہے۔

تھرور نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر بل کو پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے منظور کیا بھی جاتا ہے تو ان کو یقین ہے کہ سپریم کورٹ کی کوئی بھی بنچ ہندوستان کے آئین کے اصل جذبہ کی ‘ سنگین خلاف ورزی ‘ نہیں ہونے دے‌گی۔ تھرور نے کہا، ‘ یہ حکومت کا شرمناک کام ہے جس نے پچھلے سال قومی پناہ گزین پالیسی بنانے پر گفتگو کرنے سے انکار کر دیا، جس کی میں نے نجی ممبر بل کے طور پر تجویز دی تھی اور اس وقت کے وزیر داخلہ، ریاستی وزیر داخلہ اور ہوم سکریٹری کے ساتھ نجی طور پر شیئرکیا تھا۔ ‘

انہوں نے الزام لگایا کہ اچانک انہوں نے پناہ گزینوں کو شہریت دینے کے لئے آگے بڑھ‌کر کام کیا ہے، جبکہ اصل میں وہ بنیادی قدم بھی نہیں اٹھانا چاہتے جو عالمی قانون کے تحت پناہ گزین کا درجہ طے کرنے میں اصلاح یا پناہ گزینوں سے اچھا سلوک کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے۔ تھرور نے کہا، ‘ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ محض دورخی سیاسی چال ہے تاکہ ہندوستان میں ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا سکے۔ اس سے ہم پاکستان کا ہندوتو ایڈیشن بھر رہ جائیں‌گے۔ ‘

بل پر کانگریس کے رخ کے بارے میں پوچھنے پر تھرور نے کہا، ‘ حالانکہ، میں پارٹی کا سرکاری ترجمان نہیں ہوں، لیکن مجھے یقین ہے کہ کانگریس میں ہم سب مانتے ہیں کہ شہریت ترمیم بل نہ صرف آئین کے آرٹیکل 14 اور 15 کے تحت حاصل مساوات اور مذہبی بنیاد پر جانبداری نہیں کرنے کے اصل جذبہ کے خلاف ہے بلکہ ہندوستان کے تصور  پر بھی حملہ ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جنگ آزادی اس بنیاد پر بٹ گئی کہ کیا مذہب کی بنیاد پر قومیت طے کی جائے اور جن لوگوں کا اس اصول میں اعتماد تھا انہوں نے پاکستان کے نظریہ کی وکالت کی۔ تھرور نے کہا، ‘ مہاتما گاندھی، (جواہر لال) نہرو، مولانا (ابوالکلام) آزاد، ڈاکٹر امبیڈکر کا اس کے برعکس یقین  تھا کہ مذہب کا قومیت سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوستان کا نظریہ بنایا اور انہوں نے تمام مذہبوں، علاقوں، ذات اور زبانوں کے لوگوں کے لئے آزاد ملک کی تعمیر  کی ‘

انہوں نے الزام لگائے کہ آئین میں ہندوستان کا یہ اصل خیال جھلکتا ہے جس سے بی جے پی فریب کرنا چاہتی ہے۔ اس دلیل کے بارے میں پوچھنے پر کہ شہریت کی بنیاد مذہب نہیں ہو سکتا ہے، تھرور نے کہا کہ بی جے پی ہندوستان میں ملک کے بارے میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے نظریات کے جڑ جمانے کا راستہ صاف کیا ہے جہاں مذہب قومیت میں شامل ہے اور ایسا کرکے وہ مہاتما گاندھی، نہرو، ولبھ بھائی پٹیل، آزاد، امبیڈکر اور ان کے وقت کے مجاہدین آزادی کے ہندوستان کے اس نظریہ کو ختم کر رہی ہے، جس کے لئے انہوں نے لڑائی لڑی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بل ہندوؤں کی تاریخی وراثت کے خلاف ہے، جس پر وہ فخر کرتے ہیں۔ تھرور نے کہا، ‘ سوامی وویک آنند نے شکاگو مذہبی کانفرنس میں 1893 میں کہا تھا کہ وہ اس ملک کے بارے میں بات کرکے فخر محسوس‌کر رہے ہیں، جہاں ہر ملک اور مذہب کے لوگ ظلم سہنے کے بعد پناہ پاتے ہیں۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)