خبریں

تریپورہ: مبینہ طور پر جہیز کے لیے 17 سالہ  لڑکی کو زندہ جلایا

پولیس نے بتایا کہ متاثرہ  کے شوہر اور اس کی ماں نے مبینہ  طور پراس کا قتل کر دیا ہے۔ کیس درج کرنے کے بعد پولیس نے دونوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

Santir-Bazar-Tripura

نئی دہلی: جنوبی تریپورہ ضلع میں جہیز کو لےکر17 سالہ  ایک لڑکی کو اس کے شوہر اور اس کی ماں نےمبینہ طورپر آگ لگاکر زندہ جلاکر مار ڈالا۔پولیس نے بتایا کہ لڑکی کا قتل اس کے شوہر اور اس کی ماں نے مبینہ طور پر کر دیا، کیونکہ لڑکی کے اہل خانہ نے اپنی مالی حالت کا حوالہ دیتے ہوئے 50000 روپے جہیز کی رقم  دینے سے انکار کر دیا تھا۔

اتوارکو ایک پولیس افسر نے بتایا کہ معاملہ چھ دسمبر کا ہے۔ جلنے کے بعد متاثرہ کو اگرتلا کے جے بی پنت ہاسپٹل میں داخل کیا گیا تھا۔ وہ 90 فیصدی تک جھلسی تھی اور بعد میں اس کی موت ہو گئی۔اگرتلا سے 83 کیلومیٹر دور جنوبی تریپورہ کے سنتیر بازار پولیس تھانے کے انچارج نارائن چندر ساہ نے کہا کہ اجئے رو در پال (21) اور اس کی ماں مناتی کو لڑکی کے اہل خانہ کی شکایت کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ساہ نے بتایا کہ پال اورلڑکی28 اکتوبر کو گھر سے بھاگ گئے تھے اور وہ 11 دسمبر کو شادی کرنا چاہتے تھے۔ اس کے بعد لڑکے کی ماں نے لڑکی کے اہل خانہ سے چھ دسمبر کو ملاقات کی اور 50000 روپے مانگے لیکن گھر والے نے مالی حالت خراب ہونے کی وجہ سے صرف 15000 روپے ہی دینےکو راضی ہوئے۔افسر نے بتایا کہ اس کے کچھ گھنٹے بعد ہی لڑکی کو 90 فیصدی جلی حالت میں ہاسپٹل میں بھرتی کیا گیا۔ لیکن پال کا کہنا ہے کہ لڑکی نے خودکشی کی ہے۔

دی  ٹیلی گراف ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، شمالی تریپورہ ضلع کے بیلونیا کی مقامی عدالت نے لڑکی کے شوہر اور اس کی ماں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔

ٹائمس آف انڈیانے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ لڑکی کلیدی ملزم اجئے رو در پال سے سوشل میڈیا پر ملی تھی اور دیوالی کے بعد 28 اکتوبر کو دونوں گھر سے بھاگ گئے تھے۔الزام ہے کہ اس کے بعد متاثرہ کو قیدی بنا لیا گیا اور اس کے ساتھ ریپ کیا گیا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)