خبریں

شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں 1000 سے زیادہ سائنس داں اور اسکالرز سامنے آئے

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بل ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس بل کو فوری طور پر واپس لیاجانا چاہیے۔

(L-R) Sandip Trivedi, Atish Dabholkar and Rajesh Gopakumar. Photos: TIFR, Betterwik/Wikimedia Commons, ICTS

(L-R) Sandip Trivedi, Atish Dabholkar and Rajesh Gopakumar. Photos: TIFR, Betterwik/Wikimedia Commons, ICTS

نئی دہلی: شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں تقریباً1000 ہندوستانی سائنس دانوں اور اسکالرزنے مورچہ کھول دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ  شہریت ترمیم بل کے خلاف ملک اور بیرون ملک کے ہندوستانی سائنٹسٹ اورا سکالرز نے آن لائن مہم پر  دستخط کرکے آواز اٹھائی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ بل آئین  کی بنیادی  باتوں کی خلاف ورزی  ہے۔ سائنسدانوں اور اسکالرز  کا کہنا ہے کہ شہریت  دینے کے لیے مذہب  کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

اس آن لائن مہم میں24 گھنٹے کے اندر ہی تقریباً1000 لوگوں نے دستخظ کیے ہیں۔ اس میں جواہرلعل نہرو یونیورسٹی سے لےکر ٹورنٹو یونیورسٹی کے سائنسداں اور اسکالرز شامل ہیں۔ اس آن لائن مہم میں کہا گیا ہے کہ ‘اس بل میں ان  ہندوؤں، بودھ، سکھ، جین، پارسی اور عیسائیوں کو شہریت  دی جائےگی جو کہ افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ یہ وہ  لوگ ہوں گے جن کا مذہب کی بنیاد پر استحصال کیا جارہا ہے۔ یہ حکومت  کا اچھا قدم ہے لیکن یہ مذہب کی بنیاد پر شہریت عطا کرتا ہے۔

آزادی کے بعد جو آئین لکھا گیا اس میں تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک  کی بات کہی گئی ہے۔ بل میں مذہب کو بنیاد  بناکر شہریت دینے کی بات کہی گئی جو کہ آئین  کے بنیادی ڈھانچےکے ساتھ میل نہیں کھاتا۔ بل میں مسلمانوں کو باہر رکھنا ملک  کی اکثریت سماج پر اثر ڈالےگا۔ ایسے میں قوانین کے ماہرین کو یہ طے کرنا ہوگا کہ کیا یہ بل آئین کی خلاف ورزی  ہے یا نہیں۔  جہاں تک ہمیں محسوس ہوتا ہے اس سے آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ذاتی طور پر یہ بیان جاری کر رہے ہیں ۔ ہمارے پا س مجوزہ بل کی کاپی نہیں ہے اس لیے ہمارا بیان میڈیا رپورٹس اور جنوری 2019 میں لوک سبھا میں پا س ہونے والے اس بل کی  بنیاد پر ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بل دفعہ 14 کی خلاف ورزی ہے۔ اس میں اس بل کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

غورطلب ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ  امت شاہ نے بل کو تاریخی قرار دیتے ہوئے سوموار کو کہا کہ یہ بی جےپی کے انتخابی منشور کا حصہ رہا ہے اور 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ملک کے 130 کروڑ لوگوں نے نریندر مودی کی قیادت میں حکومت بناکر اس کو اپنی  منظوری دی ہے۔ اس دوران شاہ نے کہا کہ اس بل سے اقلیتوں  کے ساتھ کوئی امتیاز  نہیں کیا جا رہا۔

اس بل کے خلاف دستخط کرنے والوں میں سندیپ ترویدی(ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ، ممبئی)، راجیش گوپا کمار(انٹرنیشنل سینٹر فار تھیوریٹکل سائنسز، بنگلور)اور آتش دابھولکر(انٹرنیشن؛ سینٹر فار تھیوریٹکل فزکس ، اٹلی ) کے نام قابل ذکر ہیں ۔ آپ ان تمام ناموں کو یہاں پڑھ سکتے ہیں۔