خبریں

بی ایچ یو: فیروز خان کی تقرری کی حمایت کر نے والے دلت پروفیسر سے مارپیٹ کی کوشش

بی ایچ یو کے کچھ طالب علم شعبہ سنسکرت میں ڈاکٹر فیروز خان کی تقرری کی مخالفت ان کے مسلمان  ہونے کی وجہ سے کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر خان کی تقرری کی شعبہ سنسکرت کے دلت پروفیسر نے حمایت کی تھی۔

بنارس ہندو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

بنارس ہندو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو)کے طالب علموں کے ایک گروہ نے ڈاکٹر فیروز خان کی تقرری کی حمایت کرنے والے سنسکرت (ایس وی ڈی وی) فیکلٹی کے ایک دلت پروفیسر کا پیچھا کیا اور ان کے ساتھ مارپیٹ کرنے کی کوشش کی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، یونیورسٹی کے ایس وی ڈی وی فیکلٹی کے طالب علم مسلمان  ہونے کی وجہ سے فیروز خان کی تقرری کی مخالفت کر رہے ہیں۔

پروفیسر شانتی لال سالوی نے بتایا کہ وہ اپنی فیکلٹی آفس سے باہر آ رہے تھے کہ تبھی طالب علموں کے ایک گروپ نے ان کو ان کی ذات کو لے کرباتیں کہنی شروع کیں اور حملہ کرنے کے ارادے سے ان کے پیچھے بھاگے۔سالوی نے چیف پراکٹر اوپی رائے کو لکھے خط میں طالب علموں کو اکسانے کے لئے فیکلٹی کے ہی ایک سینئر پروفیسر پر الزام لگایا ہے۔

سالوی نے پراکٹر کو لکھے خط میں کہا،میں ایس وی ڈی وی فیکلٹی میں اپنے آفس میں بیٹھا تھا کہ کچھ طالب علم میرے پاس آئے اور مجھےجانے کو کہا کیونکہ وہ فیکلٹی بند کر رہے تھے۔ جیسے ہی میں ایک شریک کار کے ساتھ باہر آیا، منیش مشرا نام کے ایک باہری شخص نے شبھم تیواری نام کے ایک طالب علم اور دیگر کے ساتھ مل‌کر میرے خلاف نعرے بازی کرنی شروع کر دی۔

پروفیسر نے آگے لکھا، انہوں نے مجھے اور شعبہ کے ایچ او ڈی کو چور کہا۔ جلدہی اور بھی طالب علم آ گئے اورمیری کمیونٹی پر تبصرہ کرنے لگے۔ وہ سب مجھے پیٹنے کے ارادے سے میرے پیچھے بھاگے۔ یہ جان‌کر کہ مجھے خطرہ ہے، میں نے بھاگنا شروع کیا اور تقریباً آدھاک لومیٹر بھاگا۔ سینٹرل آفس پہنچنے کے لئے میں نے ایک بائیک سوار سے لفٹ لی۔ ایک طالب علم نے مجھ پر اینٹ پھینکی لیکن وہ مجھے لگ نہیں پائی۔

اس واقعہ کی وجہ پوچھنے پر سالوی نے کہا کہ یہ پورا معاملہ فیروز خان کی تقرری سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا ہی ایک پروفیسر طالب علموں کو ان کے خلاف بھڑکا رہا ہے۔

سالوی نے کہا،  میرے شعبہ میں ایک پروفیسر ہیں، جو پہلے ایچ او ڈی ہوا کرتے تھے۔ گزشتہ کئی سالوں سے وہ میرا استحصال کر رہے ہیں۔انہوں نے افواہ بھی پھیلائی ہے کہ بی ایچ یو سے ہی پی ایچ ڈی کرنے والی میری بیوی مسلمان  ہے اور فیروز خان کی بہن ہے۔ انہوں نے طالب علموں کو بتایا کہ میں ہی فیروز خان کو لےکر آیا اور اس لئے آج طالب علموں نے مجھ پر حملہ کیا۔ میں نے پراکٹر کو خط سونپ دیا ہے اور میں ان لوگوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کراؤں‌گا، جنہوں نے میرا استحصال کیا۔

یونیورسٹی کے تقریباً 20 پروفیسر نے سالوی کے ساتھ مل‌کر گزشتہ سوموار کی شام کو وائس چانسلر راکیش بھٹناگر اور چیف پراکٹر رائے سےبات کی۔ انتظامیہ نے معاملے کی تفتیش کے لئے جانچ کمیٹی کی تشکیل کا وعدہ کیا ہے۔یونیورسٹی کے ایک افسر نے کہا،  کمیٹی کے نتیجوں کی بنیاد پر اس واقعہ کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف یونیورسٹی کے اصولوں کے مطابق ہی کارروائی کی جائے‌گی۔ اس سے متعلق  وارانسی کے لنکا پولیس تھانہ میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔