خبریں

شہریت بل کے مخالفوں کو غدار بتانے پر سنجے راؤت بو لے ہمیں سند کی ضرورت نہیں

 راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پر شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ جو مخالفت کر رہے ہیں اور جو حمایت کر رہے ہیں، وہ  سبھی ملک کے شہری ہیں۔ ہم کتنے کٹھور ہندو ہیں، یہ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہیں۔ آپ (بی جےپی)جس اسکول میں پڑھ رہے ہو، ہم وہاں کے ہیڈماسٹر ہیں۔

شیو سینا رہنما سنجے راؤت، فوٹو بہ شکریہ ، راجیہ سبھا ٹی وی /یو ٹیوب گریب

شیو سینا رہنما سنجے راؤت، فوٹو بہ شکریہ ، راجیہ سبھا ٹی وی /یو ٹیوب گریب

نئی  دہلی: پڑوسی ملکوں کے پناہ گزینوں  کوشہریت دینے کے معاملے میں حکومت  کوسیاست نہیں کرنے کی نصیحت دیتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرنے والے بھی ملک کے شہری ہیں اور ان کو‘دیش دروہی’ نہیں کہا جا سکتا۔راجیہ سبھا میں بدھ کوبل پربحث میں حصہ لیتے ہوئے شیوسینا نیتا سنجے راؤت نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ جو اس بل  کا مخالفت کر رہا ہے وہ ‘دیش دروہی’ ہے اور جو اس کی حمایت کر رہا ہے وہ ‘دیش بھکت’ ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیے بنا اس بل  کو لےکر ان کے ایک بیان کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بل  کی مخالفت کرنے والوں کو ‘پاکستان کی بھاشا ’ بولنے والا بتایا جا رہا ہے۔ انہوں نے راجیہ سبھا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ‘پاکستان کی سنسد’ نہیں ہے۔ یہاں جو لوگ بھی ہیں، انہیں ہندوستانی شہریوں نے چن کر بھیجا ہے۔

ذرائع کے مطابق، بی جے پی کی میٹنگ میں وزیر اعظم  مودی نے کہا کہ  شہریت ترمیم بل  کی مخالفت کرتے ہوئے کچھ سیاسی پارٹیوں کے رہنما ایسی بھاشا کا پر یوگ کر رہے ہیں جیسی بھاشا پاکستان بولتا ہے۔

راؤت نے کہا کہ اگر سرکار کو پاکستان کی بھاشا اتنی خراب لگتی ہے تو وہ ‘پاکستان کو ختم کیوں نہیں کر دیتی؟’ انہوں نے کہا کہ ہمارے اتنے مضبوط وزیر اعظم، مضبوط وزیر داخلہ  ہیں… اگر وہ  ایسا کرتے ہیں تو ہم ان کا ساتھ دیں گے۔انہوں کہا کہ آج آسام، منی پور، تریپورہ، میزورم سمیت ملک کے کئی حصوں میں اس بل کو لےکر مخالفت ہو رہی ہے۔ تشدد ہو رہا ہے۔ جو مخالفت کر رہے ہیں اور جو حمایت کر رہے ہیں، وہ  سبھی ملک کے شہری  ہیں۔

شیو سینا رہنما نے کہا ‘اس لیے ہمیں کسی سے ملک کی  بھکتی کی سند لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم کتنے کٹھور ہندو ہیں، یہ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہیں۔ آپ (بی جےپی)جس اسکول میں پڑھ رہے ہو، ہم وہاں کے ہیڈماسٹر ہیں۔ ہمارے اسکول کے ہیڈماسٹر بالا صاحب ٹھاکرے، اٹل بہاری واجپائی اور شیاما پرساد مکھرجی تھے۔’انہوں نے کہا کہ اس بل پر مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانیت کی بنیاد پرغور کرنا چاہیے۔

راؤت نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ہندو، عیسائی بودھ وغیرہ اقلیتوں  پر ظلم  ہوتا ہے۔ ان کو انسانیت کے نام  پر پناہ دینا چاہیے۔لیکن اس میں کوئی سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔شیو سینارہنما نے صلاح دی کہ جن بھی پناہ گزیں  لوگوں کو شہریت دی جائے، انہیں 20-25 سال تک ووٹ ڈالنے کا حق  نہیں دیا جانا چاہیے۔