خبریں

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے کہا، امت شاہ نے اقلیتوں پر ہو رہی زیادتی کو لے کر غلط بیانی سے کام لیا

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا، ہمارے ملک کے کئی اہم فیصلے الگ الگ مذاہب کے لوگوں کے ذریعے لئے جاتے ہیں۔ ہم کبھی بھی کسی کو ان کے مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھتے  ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: متنازعہ شہریت (ترمیم) بل، 2019 کو پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس کئے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اےکے عبدالمومن نے کہا کہ ان کے ملک میں اقلیتوں پر ہو رہے ظلم و زیادتی سے متعلق ہندوستانی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے لگائے گئے الزام بالکل غلط ہیں۔ معلوم ہو کہ گزشتہ بدھ کی رات پارلیامنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا نے شہریت ترمیم بل کو پاس  کر دیا۔ اس کو لےکر نارتھ ایسٹ اور ملک کے دیگر حصوں میں  مظاہرہ ہو رہے ہیں۔ سماج کے مختلف طبقوں  نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔

اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔شہریت ترمیم بل میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔

اس طرح تعصب آمیز ہونے کی وجہ سے اس  بل کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کے سیکولر تانےبانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی   پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، مومن نے کہا کہ امت شاہ کے ذریعے بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہو رہے ظلم و ستم کا الزام غلط ہے۔ مومن نے کہا کہ جس نے بھی یہ جانکاری دی ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہندوستان تاریخی طور پر ایک روادار ملک ہے جو سیکولرزم میں اعتماد کرتا ہے۔ اگر وہ اس سے الگ ہو جاتے ہیں تو ان کی تاریخی حالت کمزور ہو جائے‌گی۔ ‘

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور ہندوستان میں گہری دوستی تھی جس کو دو طرفہ تعلقات کا ‘ سنہرا باب ‘ کہا گیا تھا اور اس لئے فطری طورپر ہمارے لوگ (بنگلہ دیشیوں) کو امید ہے کہ ہندوستان ایسا کچھ بھی نہیں کرے‌گا جو ان کے درمیان فکر پیدا کرے۔ مذہبی استحصال کے الزام پر انہوں نے کہا، ‘ ہمارے ملک کے کئی اہم فیصلے الگ الگ مذاہب کے لوگوں کے ذریعے لئے جاتے ہیں۔ ہم کبھی بھی کسی کو ان کے مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھتے  ہیں۔’

مومن نے کہا کہ بنگلہ دیش نے مضبوط مذہبی ہم آہنگی بنائے رکھی ہے اور یقینی بنایا ہے کہ تمام مذاہب کے پیروکار کے   مساوی حقوق ہوں۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے کہا کہ جب گزشتہ جمعرات کو ڈھاکہ میں انہوں نے امریکی سفیر ارل آر ملر سے بات چیت کی تھی تو انہوں نے شہریت ترمیم بل کو لےکر امریکہ کی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘ امریکہ اس کے خلاف ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ ہندوستان نے اس بل کو پاس کرکے اپنی بات  کوکمزور کیا ہے۔ ‘ وزیر داخلہ امت شاہ نے ایوان میں کہا کہ چونکہ پاک، بنگلہ دیش اور افغانستان میں بڑی تعداد میں اقلیت مذہبی استحصال  کے شکار ہیں، اس کی وجہ سے شہریت ترمیم بل لایا گیا ہے۔اس سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہوگا۔حالانکہ شاہ کا یہ دعویٰ سرکاری اعدادوشمار پر کھرا نہیں اترتا ہے۔