خبریں

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت پر بولے میگھالیہ کے گورنر-تقسیم کرنے والی جمہوریت نہ چاہنے والے نارتھ کوریا جائیں

میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے کہا کہ تنازعہ کے موجودہ ماحول میں دو باتوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ پہلی ،ملک کو کبھی مذہب کے نام پر تقسیم کیا گیا تھا۔دوسری،جمہوریت لازمی طور پر تقسیم کرنے والی ہے۔اگر آپ اسے نہیں چاہتے تو نارتھ کوریا چلے جائیے۔

تتھاگت رائے/ فوٹو: پی ٹی آئی

تتھاگت رائے/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نےجمعہ کو کہا کہ جو لوگ تقسیم کرنے والی جمہوریت نہیں چاہتے ہیں، وہ نارتھ کوریا چلے جائیں۔رائے نے ٹوئٹ کر کہا، ‘ جمہوریت لازمی طور پر تقسیم کرنے والی ہے ۔ اگر آپ اسے نہیں چاہتے ہیں تو نارتھ کوریا چلے جائیے۔’گورنراس ٹوئٹ کے ذریعے نئے شہریت  قانون کی حمایت  کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا، ‘تنازعہ کے موجودہ ماحول میں دو باتوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ پہلی ،ملک کو کبھی مذہب کے نام پر تقسیم کیا گیا تھا۔دوسری،جمہوریت لازمی طور پر تقسیم کرنے والی ہے۔اگر آپ اسے نہیں چاہتے تو نارتھ کوریا چلے جائیے۔’ان کا یہ ٹوئٹ مظاہرین کے راج بھون پہنچنے سے کچھ گھنٹے پہلے آیا۔

مظاہرین  نے جب حفاظتی گھیرا توڑنے  کی کوشش کی، تو ان پر لاٹھی چارج کیا گیا تھا، جس میں کئی لوگ  زخمی ہو گئے۔ ہاتھاپائی میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی  ہوئے ہیں۔مظاہرین  گورنر سے مانگ کر رہے تھے کہ وہ باہری لوگوں کے ریاست  میں داخلے پر لازمی طور پر رجسٹریشن  کے لیے مجوزہ آرڈیننس کو  اپنی حمایت دیں اور ساتھ ہی مرکزی ریاست  میں انر لائن پرمٹ کو نافذ کریں۔

غور طلب ہے کہ نارتھ  کوریا میں تاناشاہ کم جونگ ان کی حکومت ہے۔اپنے بھڑکاؤ بیانات کو لےکر تنازعہ میں بنے رہنے والے میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے اس سے پہلے کشمیر سے جڑی ہر چیز کا بائیکاٹ کرنے کی بات کہی تھی۔ جموں و کشمیر کے پلوامہ میں دشہت گردانہ  حملے کے بعد رائے کا یہ بیان آیا تھا۔رائے نے امرناتھ یاترا سمیت کشمیر سے جڑی ہر چیز اور ریاست کے سامانوں کی خریداری کا بائیکاٹ کرنے کی حمایت  کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)