خبریں

شہریت ترمیم قانون: نارتھ ایسٹ میں مظاہرہ کی وجہ سے ہندوستان، جاپان دو طرفہ مذاکرہ ملتوی

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں آسام سمیت نارتھ ایسٹ  میں مظاہرے جاری ہیں۔ آسام میں کرفیو کی مدت بڑھا دی گئی ہے اور جھڑپیں جاری ہیں۔

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو: پی ٹی آئی)

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں ہو رہے مظاہرے کے درمیان ہندوستان نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور جاپان کے وزیراعظم  شنزو آبے کے درمیان ہونے والی سالانہ چوٹی کانفرنس ملتوی ہو گئی ہے۔ یہ چوٹی مذاکرہ گوہاٹی میں ہونے والا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے جمعہ کو ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کے مجوزہ ہندوستان کے سفر کے تناظر میں دونوں فریقین  نے اس دورے کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان آپسی رضامندی سے نئی تاریخ طے کی جائے‌گی۔ ‘

اگر یہ اجلاس اگلے 15 دنوں میں نہیں ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ یہ سالانہ دو طرفہ اجلاس 2019 میں نہیں ہوگا۔ سی اے اے کی مخالفت میں آسام میں کرفیو کی مدت بڑھا دی گئی ہے اور جھڑپیں جاری ہیں۔ ہندوستان نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے جاپان کے ہم منصب شنزو آبے کے درمیان دو طرفہ مذاکرہ 15 سے 17 دسمبر کو ہوگا۔ اس کے لئے رسمی طور پر جگہ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

حالانکہ، مرکز اور ریاستی حکومتوں کے افسروں نے تصدیق کی تھی کہ ہندوستان کی ایکٹ ایسٹ پالیسی اور نارتھ ایسٹ انڈیا میں کنیکٹوٹی کی ترقی میں جاپان کی حصے داری کی وجہ سے اس اجلاس کے لئے اہم جگہ کے لئے گوہاٹی کو چنا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، اس کے علاوہ اجلاس کے لئے اختیاری جگہ کے طور پر دہلی ہو سکتی ہے لیکن حکومت ہند کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ دہلی میں اجلاس سے خصوصی اجلاس جیسا ماحول نہیں تیار ہوتا۔ انہوں نے کہا، ‘ یہ کسی دیگر غیر ملکی دورے جیسا لگتا، جو اس طرح کی کانفرنس کی فطرت نہیں ہے۔ ‘

معلوم ہو کہ دونوں ممالک کے وزیر اعظم کے درمیان اس طرح کا سالانہ اجلاس 2006 سے ہو رہا ہے۔ ہر اختیاری سال میں ہر ملک اس طرح کے پروگرام کی میزبانی کرتا ہے۔ 2014 سے کچھ پروگرام قومی راجدھانیوں سے باہر ہو رہے ہیں۔ 2014 میں جاپان کے وزیر اعظم آبے نے کیوٹو میں مودی کی میزبانی کی تھی تو اگلے سال مودی نے وارانسی میں جاپانی وزیر اعظم کی میزبانی کی تھی۔ مودی نے 2017 میں گجرات میں آبے کے لئے ایک روڈ شو کا بھی انعقاد کیا تھا۔ وہیں، اس کے اگلےسال آبے نے یاماناشی ریاست میں مودی کی میزبانی کی تھی۔

اس بار اجلاس کے لئے مناسب مقام کے طور پر گوہاٹی کو چنا گیا تھا۔ جاپان نے خواہش بھی ظاہر کی تھی کہ دوسری جنگ عظیم میں مارے گئے جاپانی فوجیوں کو خراج عقیدت دینے کے لئے آبے کو منی پور کا دورہ کرنا چاہیے۔ افسر نے کہا کہ اگر دہلی بھی ہوتی تو اجلاس کے لئے جگہ بدلنا بھی منطقی طور پر غلط ہوتا۔

ہندوستانی وزارت خارجہ نے اجلاس ملتوی کئے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا، ‘ ہمیں ریاستی حکومت نے جو بتایا، ہم اسی کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ جس شام شہریت ترمیم بل منظور ہوا، تب بھی ریاستی حکومت نے ہم سے کہا کہ وہ حالات قابو میں کر لیں‌گے۔ ‘ افسروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان اگلے اجلاس کی میزبانی کرے‌گا لیکن یہ اجلاس اس سال نہیں ہوگا۔ جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے 2020 کی شروعات میں ہندوستان آ سکتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)