خبریں

جامعہ اور اے ایم یو کے بعد اب لکھنؤ یونیورسٹی میں پولیس کے ساتھ طلبا کی جھڑپ

موقع پر بڑی تعداد میں پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ندوہ میں اتوار کی  شام سے ہی طلبا جامعہ اور اے ایم یو کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی :شہریت ترمیم قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے مظاہرے کے بعد اب لکھنؤ واقع دارالعلوم ندوۃ العلماء  یونیورسٹی میں بھی طلبا نے  بڑے پیمانے پر مظاہر ہ کیا۔ این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق، مظاہرے کے دوران طلبا اور پولیس کے بیچ جھڑپ ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ حالانکہ حالات اب نارمل بتائے جا رہے ہیں۔ لکھنؤ کی ایس پی کلاندھی نیتھانی نے بتایا،تقریباً30 سیکنڈ تک پتھراؤ کیا گیا تھا، جب تقریباً 150 لوگ احتجاج  کرنے اور نعرہ لگانے کے لیے باہر نکلے تھے۔ حالات اب نارمل ہیں۔طلبا اب کلاس روم میں لوٹ رہے ہیں۔

پولیس نے کالج کے گیٹ کو بند کر دیا ہے۔ کیمپس کے اندر طلبا  جامعہ  کے طلبا کی حمایت میں نعرےبازی کر رہےتھے۔یوپی کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ حالات قابو  میں ہیں۔ انہوں نے بتایا، ‘ندوہ کالج کے کچھ طالب علم  پتھربازی کر رہے تھے۔ کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ حالات قابو میں ہیں۔ڈی جی پی نے مزید کہا،ندوہ کے کچھ طلبا نے مظاہرہ  کی کوشش کی اور اندر سے پتھر پھینکے۔ انہیں باہر آنے سے روک لیا گیا۔ کسی کو بھی کیمپس سے باہر نہیں آنے دیا گیا۔

موقع پر بڑی تعداد میں پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ندوہ میں اتوار کی  شام سے ہی طلبا جامعہ اور اے ایم یو کے طلبا کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔غور طلب ہے کہ  کل دیر رات تقریباً 200 سے زیادہ طلبانےاپنے اپنے ہاسٹل سے باہر نکل کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ مظاہرہ شروع ہونے کے 10 منٹ بعد ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور انہیں کالج کیمپس میں  جانے کو مجبور کر دیا۔

وہیں، علی گڑھ ، سہارنپور اور میرٹھ سمیت یوپی کے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔

سوموار کی  صبح پولیس نے مظاہر کر رہے طلباکو کیمپس میں رہنے کے لیے کہا، جس کے بعد مبینہ طورپرطلبا نے پولیس پر پتھربازی شروع کر دی۔ بڑی  تعداد میں طلباکالج کے گیٹ پر جمع ہو گئے، وہیں دوسری طرف پولیس اہلکار کھڑے تھے۔ کیمپس سے پتھر، اینٹیں اور چپلیں پھینکی گئی۔ پولیس اہلکاروں نے بھی طلبا پر پتھر پھینکے۔حالات اس وقت زیادہ خراب ہوگئے، جب طلبا باہر آنے کی کوشش کر رہے تھے اور پولیس نے انہیں باہر آنے سے منع کر دیا۔

اس سے پہلے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ   کررہے  طلبا کی بے رحمی سے پٹائی کے بعد رات بھر پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر طلبا کا مظاہرہ جاری رہا۔ جامعہ کے ساتھ جے این یو اور ڈی یو کے طلبا جامعہ کے طلبا کی حمایت میں جمع ہوئے اور پولیس اور سرکار کے خلاف نعرےبازی کی ۔صبح چار بجے کے قریب طلبا پولیس ہیڈکوارٹر سے ہٹ گئے۔

دریں اثناجامعہ ملیہ  اسلامیہ کے طلباکے ایک گروپ  نے اپنے ساتھی طلباکے خلاف پولیس کارروائی کی مخالفت کرنے کے لیے سوموار کو یونیورسٹی کے گیٹ کے باہر شدید  سردی میں شرٹ اتار کر مظاہرہ  کیا۔‘انقلاب زندہ باد’ کا نعرہ لگاتے ہوئے 10 طلبا کے ایک گروپ  نے اپنے ساتھی طلبا کے ساتھ ‘پولیس کی بربریت’کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے صبح ایک مارچ نکالا۔

وہیں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو پولیس کے ذریعے  بے رحمی سے پیٹنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ تشدد کو روکیے، ہم کل جوڈیشیل  جانچ کی مانگ پر شنوائی کریں گے۔آج صبح کورٹ کھلنے کے ساتھ ہی سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ، کالن گونجالوس اور دیگر نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس  ایس اے بوبڈے کے سامنے معاملے کا ذکر کیا اور طلبا پر پولیس بربریت کے خلاف جوڈیشیل جانچ کی مانگ کی۔

حالانکہ کورٹ نے معاملے کو فوری اثر سے  سننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ پہلے تشدد روکا جانا چاہیے اس کے بعد ہم کل معاملے کو سنیں  گے۔

(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)