خبریں

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کو غداری کے معاملے میں موت کی سزا

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف یہ معاملہ 2007 میں آئین کو رد کرنے اور ملک میں ایمرجنسی لگانے کے لیے چل رہا ہے۔ اس معاملے میں ان کے خلاف 2014 میں الزام طے کیے گئے تھے۔76 سالہ پرویز مشرف فی الحال علاج کے لیے دبئی میں مقیم ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کو ایک خصوصی عدالت نے غداری کے معاملے میں منگل کو موت کی سزا سنائی۔پیشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ ،جسٹس نظر اکبر اور جسٹس شاہد کریم کی بنچ نے 2-1کی اکثریت سے یہ فیصلہ دیا۔ یہ معاملہ 2007 میں آئین کو رد کرنے اور ملک میں ایمرجنسی لگانے کا ہے جو کہ ایک قابل سزا جرم ہےاور اس معاملے میں ان کے خلاف 2014 میں الزام طے کیے گئے تھے۔خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو محفوظ رکھا گیا فیصلہ سنایا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،فی الحال علاج کے لیے دبئی میں رہ رہے76 سالہ مشرف نے 3 نومبر 2007 کو پاکستان کے آئین کو رد کرتے ہوئے اور چیف جسٹس سمیت کئی ججوں کو حراست میں لیتے ہوئے ایمرجنسی لگا  دی تھی۔ رائٹرس کے مطابق،حکومت کے قانونی افسر سلمان ندیم نے کہا،’پرویز مشرف کو پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کرنے کے لیے آرٹیکل 6 کے تحت مجرم پایا گیا ہے۔’

1999 میں تختہ پلٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے والے اور بعد میں صدر کے طور پر حکومت کرنے والے مشرف نے اپنے قدم کا بچاؤ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف لڑائی میں عدلیہ کے ممبر ایگزیکٹو اور مقننہ کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ حالانکہ 42 دن بعد 15 دسمبر 2007 کو مشرف نے ایمرجنسی ہٹا دی تھی۔

اس کے بعد جب اپوزیشن نے ان کے خلاف امپیچمنٹ چلانے کی تیاری کی تو ایک سال کے اندر ہی انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔2009 میں پاکستان کے سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ملک میں ایمرجنسی لگانے کا مشرف کا فیصلہ غیر آئینی تھا۔ سپریم کورٹ نے جب ان سے صدر کے طور پر لیے گئے اپنے قدم کا بچاؤ کرنے کے لیے کہا تب مشرف ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ 2013 میں سپریم کورٹ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہوا تھا۔

تقریباً 5 سالوں تک برٹن میں رہنے کے بعد وہ عام انتخابات لڑنے کے لیے پاکستان لوٹے تھے۔ اس دوران 3 بڑے معاملوں میں گرفتاری سے راحت دیتے ہوئے ان کو عبوری ضمانت دی گئی تھی۔ 22 معاملوں کی شنوائی میں پیش نہ ہونے کے بعد مشرف 2014 میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔انھوں سبھی الزامات پر خود کو بے قصور بتایا تھا۔

سال 2016 میں علاج کے لیے مشرف کو دنئی جانے کی اجازت مل گئی تھی۔ انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کچھ ہفتوں میں اپنے ملک واپس لوٹیں گے۔ایک مہینے بعد مشرف کے خلاف لگے الزامات پر شنوائی کرتے ہوئے ایک خصوصی عدالت نے واپس نہ لوٹنے پر ان کو بھگوڑا قرار دے دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)