خبریں

نربھیا معاملہ: مجرم کی ریویو  عرضی کی شنوائی سے الگ ہو ئے سی جے آئی بوبڈے

سی جےآئی ایس اے بوبڈے نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے2012 کے نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے میں ایک مجرم کی عرضی  پرہو رہی شنوائی سےخودکو الگ کر لیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی  دہلی: ملک کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے 2012 کے نربھیا گینگ ریپ اور قتل  معاملے میں ایک مجرم  کی عرضی  پرہو رہی سنوائی سے خودکو الگ کر لیا ہے۔انہوں  اس کی ذاتی وجہ بتائی ہے۔ سی جےآئی نے کہا کہ انہوں نےاس معاملے کے لیے ایک اور بنچ کی تشکیل  کی ہے جو بدھ کو صبح 10.30 بجے اس معاملے کوشنوائی کرے گی۔

اس سے  پہلے منگل کوسی جےآئی کی قیادت والی کی تین ججوں جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس آربھان متی کی بنچ نے نربھیا معاملے کے ایک مجرم اکشے کی عرضی  کی شنوائی شروع کی، تب چیف جسٹس  نے کہا کہ اس کی شنوائی دوسری مناسب  بنچ کرےگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے ایک رشتےدار اس معاملے میں متاثرہ  کی ماں کی طرف سے پہلے پیش ہو چکے ہیں اور ایسی حالت میں مناسب ہوگا کہ کوئی دوسری بنچ ریویو کی عرضی پر بدھ کو صبح ساڑھے دس بجے غور کرے۔

نربھیا گینگ ریپ  قتل معاملے کے ایک مجرم  اکشےنے اس معاملے میں اس کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کے عدالت کے 2017 کے فیصلے پرنظرثانی کی مانگ کی ہے۔اکشے کے وکیل نے یہ دلیل دیتے ہوئے رحم  کی مانگ کی ہےکہ دہلی میں بڑھتے ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ویسے ہی عمر چھوٹی ہو رہی ہے۔ بنچ نربھیا کی ماں کے وکیل کی دلیل بھی سنےگی۔ نربھیا کی ماں نے (اکشے کی)اس عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا ہے۔

گزشتہ سال 9 جولائی کو عدالت نے تین دوسرے مجرموں مکیش (30), پون گپتا (23)اور ونے شرما (24) کی ریویو کی عرضیاں  یہ کہتے ہوئے خارج کر دی تھی کہ 2017 کے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی کوئی بنیاد  نہیں بنائی گئی ہے۔16 دسمبر، 2012 کی رات کو ساؤتھ دہلی میں ایک چلتی بس میں 23 سال کی پیرامیڈیکل اسٹوڈنٹ کے ساتھ چھ لوگوں نے گینگ ریپ کیا اور اس پر بے رحمی سے حملہ کیا تھا اور اس کو چلتی بس سے باہر پھینک دیا تھا۔

29 دسمبر، 2012 کو سنگاپور کے ایک ہاسپٹل میں اس کی موت ہو گئی تھی۔ معاملے کے ایک ملزم رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں مبینہ طورپر خودکشی کر لی تھی۔ ایک دوسرا ملزم نابالغ تھا اور اسے جووینائل جسٹس بورڈ نے مجرم  ٹھہرایا تھا۔ اس کو تین سال کی مخصوص سزا کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

 عدالت نے 2017 میں اس معاملے کے باقی چار مجرموں کو نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ کے سنائے گئے سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)