خبریں

شہریت قانون: میں اپنا پدم شری کیوں واپس کر رہا ہوں؛ مجتبیٰ حسین

مجتبیٰ حسین نے کہا،جس جمہوریت کے لیے ہم نے  لڑائی کی آج اس کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔ اس لیے میں حکومت کا کوئی بھی ایوارڈ اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتا۔پورے ملک میں خوف کا ماحول ہے۔ مجھے یہ بھی دکھ ہے کہ میں اپنے ملک کوکس حالت میں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔

فوٹو بہ شکریہ، مجتبیٰ حسین ڈاٹ کام

فوٹو بہ شکریہ، مجتبیٰ حسین ڈاٹ کام

نئی دہلی: اردو کے معروف ادیب اور طنزومزاح نگارمجتبیٰ حسین نے شہریت ترمیم بل اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنا پدم شری لوٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیوز 18 اردو سے بات کرتے ہوئے مجتبیٰ حسین نے کہا کہ ،میرا ضمیر مجھے ایک عرصے سے ٹوکتا رہا ہے۔ملک کے حالات بہت بھیانک اور مایوس کن ہیں۔اس ملک کو نفرتوں میں بانٹا جا رہا ہے۔انہوں نے کہااس ملک میں جہاں میں نے اپنی عمر کے 87 سال بسر کیے، آزادی کی جد و جہد دیکھی اس کے علاوہ دوسری جنگ عظیم کو بھگتا ہے۔مگر اب میں جس طرح کی بے چینی اپنے اندر محسوس کرتا ہوں وہ مجھے ایک گھٹن کا احساس دلا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ،2007 میں مجھے حکومت نے یہ اعزاز دیا تھا۔اس پر بہت خوشی بھی ہوئی تھی ۔ مگر اب جی نہیں چاہتا ۔ اس ملک کو جس کو ہمارے بزرگوں نے سماجی اور جمہوری ڈھانچہ دیا تھا آج اس کے تانے بانے ادھیڑے جارہے ہیں۔سب کچھ بدل رہا ہے ۔انہوں نے کہا ،حالات آپ سوچ بھی نہیں سکتےکہ کس تیزی کے ساتھ پستی کی طرف جارہے ہیں  تو ان حالات میں میں نے مناسب سمجھا کہ میری عمر کاآخر پڑاؤ ہے اب اور کچھ تو نہیں کر سکتا تو احتجاج کے طور پر یہ واپس کر رہا ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ،آج اس ملک میں جس طرح سے دانشوروں کے ساتھ سلوک ہو رہا ہے، پڑھے لکھے لوگوں کے ساتھ ہورہا ہے ، آرٹسٹ کے ساتھ ہورہا ہے، ان کو قتل کیا جارہا ہے ملک میں افراتفری کا عالم ہے۔ تو مجھے یہ بھی دکھ ہے کہ میں اپنے ملک کوکس حالت میں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔مزاح نگار نے مزید کہا کہ ،میرے ایوارڈ واپس کرنے سے فرق پڑے نہ پڑے ۔ میں اپنے اندر فرق محسوس کررہا تھا ۔ میں کس حکومت کا اعزاز اپنے پاس رکھوں، کیسے رکھوں اور کیوں رکھوں جو آج کے حالات میں ہورہا ہے۔ یہ تو میری شخصی گھٹن ہے۔

انہوں نے آگے کہا کہ ،ہندوستان کی سائیکی میں کبھی بھی فرقہ پرستی اورتنگ نظری نہیں تھی ۔لیکن اب جو حالات ہیں اس کے مدنظر احتجاجاً میں نے یہ اعزاز واپس کیا ہے۔

مجتبیٰ حسین نے الزام لگایا کہ ، مجرمامہ سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔جمہوریت خطرے میں ہے ۔ انہوں نے بدھ کو خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی سے کہا کہ ، گاندھی ، جواہر لال نہرو، سردار پٹیل ، مولانا ابولکلام آزاد اور ڈاکٹرامبیڈکر نے جو جمہوری تانا بانا بنا تھا اس کو توڑا جا رہا ہے۔

انہوں نے ایک مقامی صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ،جس جمہوریت کے لیے ہم نے  لڑائی کی آج اس کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔ اس لیے میں حکومت کا کوئی بھی ایوارڈ اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتا۔خبررساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ، جمہوریت بکھر رہی ہے۔ اب کوئی  نظام وجود میں نہیں ہے۔ کسی کو صبح 7 بجے حلف دلادیا جاتا ہے ، رات میں حکومت بنائی جارہی ہے۔ پورے ملک میں خوف کا ماحول ہے۔

واضح ہوکہ مجتبیٰ حسین کو اردو ادب میں ان کی گراں قدر خدمات کے لیے 2007 میں پدم شری سے نوازا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ ، انہوں نے متعدد کتابیں اور طنزیہ و مزاحیہ مضامین لکھے ہیں ۔ کئی ریاستوں میں ان کی تحریریں نصاب میں شامل ہیں ۔ان کا شمار بر صغیر کے صف اول کے قلمکاروں میں ہوتا ہے ۔ کئی زبانوں میں ان کی تحریروں کا  ترجمہ  ہوچکا ہے جس میں ہندی ، انگریزی اور اڑیہ زبانیں قابل ذکر ہیں۔

اس سے پہلےاردو کی  سینئر صحافی شیریں دلوی نے اس بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ لوٹانے کا فیصلہ کیاتھا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ،مجھے  اس خبر سے بے حد صدمہ پہنچا ہے کہ بی  جے پی حکومت نے شہریت  ترمیم بل پاس کیا ہے ، یہ ملک کے عوام کے جمہوری حق پر حملہ ہے ، میں اس غیر انسانی قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کرواتے ہوئے ، ریاستی حکومت کی ساہتیہ اکادمی کی جانب سے دیے جانے والے ‘علمی ادبی خصوصی ایوارڈ ‘ کو واپس لوٹا رہی ہوں ۔ یہ بل ہماری قوم کے ساتھ نا انصافی اور نا برابری کا حامل ہے ۔ میں یہ ایوارڈ واپس لوٹا کر اپنی قوم ، سیکولر عوام اور جمہوریت کے حق کے لیے اٹھنےوالی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا رہی ہوں ۔ ہم سب کو اس احتجاج میں شامل ہو کر ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کرنی چاہیے ۔

اس کے علاوہ نارس ہندو یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو ، معروف ادیب اور مترجم پروفیسر یعقوب یاور نے شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں اتر پردیش اردواکادمی سے ملے ایوارڈ کو لوٹادیا ہے ۔ انہوں نے کہا تھاکہ وہ اس بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے اکادمی کو ایک لاکھ کا چیک واپس کر رہے ہیں ۔انہوں نے د ی وائر کو بتایا کہ ، مجھے اس بل کے پاس ہونے  کی خبر سے بے حد صدمہ پہنچاہے۔ میری عمر ہوچکی ہے جسمانی طورپر بہت کچھ نہیں کر سکتا اس لیے میں یہ ایوارڈ لوٹارہاہوں ۔

 انہوں نے اردو اکادمی کے نام ایک خط جاری کرتے ہوئے  کہا ہے کہ ،اس وقت ملک کے جو حالات ہیں ان سے تو آپ واقف ہی ہوں گے ۔چاروں طرف خوف و ہراس کی فضا ہے ۔ سب لوگوں کی طرح میں بھی اسی خوف کے ماحول میں سانس لینے پر مجبور ہوں ۔

وہیں شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں گزشتہ دنوں انڈین  پولیس سروس(آئی پی ایس)کے ایک سینئر افسر عبد الرحمن نے استعفیٰ دے دیا۔انہوں نے اس کی جانکاری ٹوئٹ کرکے دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریت ترمیم بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ انہوں نے اس کو ہندوستان کی مذہبی تکثیریت  کے خلاف بھی بتایا ہے۔عبدالرحمن  شہریت ترمیم بل کو لوک سبھا میں رکھے جانے کے بعد سے ہی اس کی مخالفت کر رہے تھے ۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر اس کو توڑنے مروڑنے کا اور غلط جانکاریاں پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔