خبریں

بہار: گینگ ریپ کی کوشش کے دو دن بعد نابالغ کو گھر میں گھس کر ماری گولی

معاملہ روہتاس ضلع کے راموڈیہہ گاؤں کا ہے، جہاں 4 لوگوں نے اتوار کی صبح ایک نابالغ سے ریپ کی کوشش کی۔ منگل کو خود کو میڈیا اہلکار بتا کر ملزمین کے رشتہ دار متاثرہ کے گھر پہنچے اور اس کو گولی مار دی۔

Sasaram-Bihar-2-e1536672232535

نئی دہلی: بہار کے روہتاس ضلع میں ایک گاؤں میں ایک دلت نابالغ  بچی  کو اس کے گھر میں گھس کر گولی مارکر سنگین طور پر زخمی کر دیا۔دینک بھاسکر کے مطابق، راجاپور تھانہ حلقے کے راموڈیہہ گاؤں میں بچی سے گینگ ریپ کی کوشش کے دو دن بعد ہی اس کو گولی مار دی گئی۔ گولی لڑکی  کی گردن میں لگی ہے۔گاؤں والوں  نے بھاگ رہے بائیک سوار دو لوگوں کو پکڑکر پولیس کے حوالے کر دیا۔ یہ دونوں گینگ ریپ کی کوشش  کے الزامات کے رشتہ دار ہیں۔

لڑکی  نے کچھ دن پہلے ہی چار لوگوں کے خلاف ریپ کی کوشش کی پرایف آئی آر  درج کرائی تھی۔ گینگ ریپ  کی  کوششوں کے چاروں ملزمین کو پولیس پہلے ہی جیل بھیج چکی ہے۔پولیس نے بدھ کو بتایا کہ گولی مارنے کا واقعہ  منگل کو راجاپور پولیس تھانہ حلقے میں ہوا۔ یہاں اتوار کی  رات سے ہی پولیس کی ایک ٹیم  گشت کر رہی ہے تاکہ کشیدگی  نہ بڑھے۔

روہتاس کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ستویر سنگھ نے بتایا کہ ریپ  کی کوشش کے سبھی ملزمین  کو پولیس نے اتوار  کو گرفتار کر لیا تھا۔ساسارام کے سب ڈیویزنل پولیس افسر راج کمار نے کہا، ‘فیملی  کے ممبروں کے مطابق، منگل کو چار حملہ آور آئے تھے اور انہوں نے خود کو صحافی  بتایا اور کہا کہ وہ لڑکی سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ جب لڑکی آئی تو ان میں سے ایک نے لڑکی کو گولی مار دی اور فرار ہو گئے۔’

ایس ڈی پی او نے بتایا، ‘لڑکی کو گردن میں گولی لگی تھی اور گولی کی آواز سن کر گشت کر رہی پولیس وہاں پہنچی اور لڑکی کو پی ایچ سی لے گئے۔ اس کے بعد سرجری کی ضرورت پڑنے پر اس کو ضلع ہاسپٹل  لے جایا گیا، جہاں اس کا آپریشن ہوا۔ لڑکی کی حالت اسٹیبل ہے۔’

روہتاس کے ایس پی ستویر سنگھ نے کہا کہ پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔پربھات خبر کے مطابق ،اتوار صبح جب وہ اپنی دادی کے ساتھ ٹوائلٹ کے لیے گاؤں سے باہر جا رہی تھی، گھنے کہرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چار لوگوں نے اس کو جبراً ایک گھر کے اندر کھینچ کر تالا لگا دیا۔بعد میں چاروں ملزمین   نے گھر میں گھس کر اس سے ریپ کرنے کی کوشش کی۔ متاثرہ  نے اس کی مخالفت  کی تو اس کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔

جب لڑکی  گھر واپس نہیں پہنچی تو اس کی ماں اس  کوتلاش کرنے  گئیں، اسی دوران اس کے چلانے کی آواز سنائی دی۔ شور مچانے سے جمع ہوئی  بھیڑ کو دیکھ کر چاروں نوجوان  وہاں سے بھاگ گئے۔اس معاملے کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔ متاثرہ کے بیان کی بنیاد  پر چاروں ملزمین  فاروق خاں، ظفر خاں، پنٹو خاں اور آزاد خاں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ۔

اس واقعہ  کے بعد گاؤں میں بڑی تعداد میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ بھاری پولیس فورس  تعینات ہونے کے باوجود اتوار  کی رات جائے واردات  والے گھر کو کسی نے آگ لگا دی، جس کو پولیس نے سخت  مشقت کے بعد بجھایا۔اس پر تھانہ انچارج  سنجے کمار یادو نے کہا، ‘غیر سماجی عناصروں  نے گھر کو آگ لگائی تھی، جس  کو فوراً بجھا دیا گیا۔ معاملے کی جانچ ہو رہی ہے۔’