خبریں

امریکہ: اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے لئے ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی تجویز پاس

اختیارات  کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لئے امریکی وفد  نے 230-197 کی اکثریت سے مواخذہ کی تجویز پاس کر دی۔ اب یہ معاملہ ری پبلکن پارٹی کی اکثریت والے سینیٹ میں سماعت کے لئے جائے‌گا۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فوٹو : رائٹرس)

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: امریکی وفد  کے زیادہ تر ممبروں نے جمعرات کو اختیارات  کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لئے رائے دہندگی کی۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020 کے صدر انتخاب سے ٹھیک پہلے اپنے سیاسی حریف جو بڈین کے خلاف تفتیش کرانے کے لئے یوکرین پر دباؤ بنایا۔ اس کے ساتھ ہی 73 سالہ ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے ایسے صدر ہو گئے ہیں جن کے خلاف مواخذے کی تجویز پاس کی گئی ہے۔ دو دیگر صدر بل کلنٹن اور اینڈریو جانسن تھے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت والے ایوان میں اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے لئے ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تجویز کو 230-197 کی اکثریت سے پاس کیاگیا ۔ اس کے ساتھ ہی ان کے خلاف کانگریس کے کام میں دخل اندازی کرنے کے لئے بھی مواخذے کی تجویز پاس کی گئی۔

اب یہ معاملہ ری پبلکن پارٹی کی اکثریت والے سینیٹ میں سماعت کے لئے جائے‌گا۔ جہاں ڈیموکریٹس وفد میں اکثریت رکھتے ہیں تو وہیں ری پبلکن کی اکثریت سینیٹ میں ہے۔ ایسی امید ہے کہ صدر انتخابات کے لئے پرائمری ووٹنگ سے پہلے اگلےسال کی شروعات میں سینیٹ ٹرمپ کو ان الزامات سے بری کر دے‌گا۔

صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لئے 100 رکنی سینیٹ میں دو-تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی۔ امریکہ کے 243 سال کی تاریخ میں کسی بھی صدر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے نہیں ہٹایا گیا ہے۔ ٹرمپ کے معاملے میں، کم سے کم 20 ری پبلکن کو امریکی صدر کے خلاف رائے دہندگی میں ڈیموکریٹ کے ساتھ شامل ہونا ہوگا حالانکہ کسی ری پبلکن نے ایسا اشارہ نہیں دیا ہے۔

وفد  میں رائے دہندگی سے پہلے مواخذے کی کارروائی کا خطرہ جھیل رہے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وفد کی اسپیکر نینسی پیلوسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ڈیموکریٹ رکن پارلیامان پر بے مثال اور غیر آئینی طریقے سے اختیارات  کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے خود کو ‘ اقتدار تبدیلی کے غیر قانونی، تعصب آمیز کوششوں ‘ کا شکار بتایا۔

اس سے کچھ گھنٹے پہلے ہی ٹرمپ نے چھ صفحات کے اپنے پیغام میں لکھا کہ جب رائےدہندگان اگلےسال رائے دہندگی کریں‌گے تب ڈیموکریٹوں کو اپنی کوششوں پر افسوس ہوگا۔ وفد کی عدالتی کمیٹی نے گھنٹوں تک بحث کے بعد پچھلے ہفتہ ٹرمپ کے خلاف دو الزامات کو منظوری دی تھی۔ پہلا اقتدار کا غلط استعمال ہے جس میں ٹرمپ پر یوکرین پر 2020 کے عام انتخابات میں ان کے ممکنہ سیاسی حریف جو بڈین کو بدنام کرنے کے لئے دباؤ بنانے کا الزام ہے۔ دوسرا الزام ٹرمپ پر مواخذہ معاملے میں ایوان کی تفتیش میں تعاون نہیں کرنے کا ہے۔

امریکی صدر نے بدھ کو ٹوئٹ کیا، ‘ وہ صرف صدر پر تسلط دکھانا چاہتے ہیں۔ ان کی مناسب تفتیش کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وہ کوئی جرم نہیں کھوج سکے اس لئے اقتدار اور کانگریس کے غلط استعمال کا غیر واضح سا الزام لگا دیا۔ ‘ انہوں نے زور دیا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے اور   شدت پسند لیفٹ فریق ان پر مواخزے کی کارروائی چلانا چاہتا ہے۔

ٹرمپ نے کہا، ‘ کسی اور صدر کے ساتھ یہ نہیں ہونا چاہیے۔ دعا کیجیے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ مجھے امید ہے کہ مواخذے کو پھر کبھی اتنے ہلکے میں نہیں لیا جائے‌گا۔ ‘ ٹرمپ نے منگل کو اسپیکر پیلوسی کو لکھے ایک خط میں کہا، ‘ مواخذہ ڈیموکریٹ رکن پارلیامان کی طاقت کے غیر متوقع اور غیر آئینی غلط استعمال کو دکھاتا ہے۔ امریکی قانون کی  تاریخ کی تقریباً ڈھائی صدی میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ ‘

وفد کی عدالتی کمیٹی کے ذریعے پیش مواخذے کے آرٹیکل کو آئینی اصول، تشریح یا عدلیہ کے کسی بھی اصول  کے تحت نااہل بتاتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اس میں  ریپ اور کسی جرم کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ غیر قانونی مواخذہ کا عمل شروع کر آپ اپنے عہدے کے حلف کی خلاف ورزی کریں‌گی، آپ آئین کے تئیں اپنی عقیدت کو ختم کر رہی ہیں اور آپ امریکی جمہوریت میں کھلےعام جنگ کا اعلان کر رہے ہیں۔ ‘ ٹرمپ نے کہا کہ مواخذہ کے اس عمل کی شروعات سے ابھی تک وہ بنیادی آئینی حق سے محروم رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)