خبریں

شہریت ترمیم قانون: بیڑیاں پہن کر سڑک پر اترے پپو یادو، کہا-یہ قانون آئین کی روح پر حملہ ہے

 پپو یادو نے کہا کہ ،سن لیں نتیش-مودی- شاہ آپ کا بینڈ بجانے کو جنتا ہے تیار۔ آپ کا ہندو مسلم کا ایجنڈہ ہونے والا ہے بےکار۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

نئی دہلی : شہریت ترمیم قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج اوربند کی حمایت میں  جن ادھیکار پارٹی کے چیف اور سابق ایم پی پپو یادو نے بیڑیاں پہن کر سڑک پر مارچ کیا  اور آزادی مانگی۔پپو یادو بیڑیاں اور ہتھکڑی پہن کر پٹنہ کے ڈاک بنگلہ چوراہا پہنچے اور انہوں نے اس سے آزادی کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا،شہریت ترمیم قانون آئین کی روح پر حملہ ہے۔ اس ایکٹ سے ملک کو بانٹنے کی کوشش کی گئی  ہے۔

پپو یادو نے اس قانون  سے آزادی کی مانگ کی۔انہوں نے ایک ٹوئٹ میں  کہا،پورا بہار سڑکوں پر، این آرسی-شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف بہار بند ہے۔سن لیں نتیش-مودی- شاہ آپ کا بینڈ بجانے کو جنتا ہے تیار۔ آپ کا ہندو مسلم کا ایجنڈہ ہونے والا ہے بےکار۔

انہوں نےاپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ، انگریزوں سے پھوٹ ڈالو،راج کرو کا جو گرو منتر لیا ہے نہ،اسے ہر ہندوستانی ایک جٹ ہو خارج کر دےگا۔

دریں اثنا این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق،پٹنہ کے مہاتما گاندھی سیتو پربھی لوگوں نے نئے انداز میں مظاہرہ کیا۔ قابل ذکر ہے کہ ،ایک طرف جہاں بند کی وجہ سے لوگ پریشان تھے، وہیں پل جام کرنے کے لیے بند کی حمایت  میں لوگ رقص کرتے دکھے۔ کئی بندکے حمایتی  ساڑیاں پہن کر بھوجپوری گیت پر سڑکوں پر رقص کر رہے تھے۔ اس دوران وہ تالی بجاتے رہے اور جھومتے رہے۔

 بہار کے دوسرے حصوں میں بھی صبح سے ہی بند کا خاصہ اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وکاس شیل انسان پارٹی کے کارکنوں  نے پٹنہ میں نیم برہنہ  ہوکر مظاہرہ کیا۔ پٹنہ میں ٹرین کو روکنے کی کوشش کرنے کے دوران وکاس شیل انسان پارٹی کے اکشےمکیش سہنی کو پولیس نے حراست میں لیا۔

اس سے پہلے جن ادھیکار پارٹی(جے اے پی)کے صدر راجیش رنجن عرف پپو یادونے منگل کو دعویٰ کیا تھاکہ مقامی انتظامیہ نے ان کو گھر میں اس لیے نظر بند کر دیا ہے  تاکہ شہریت ترمیم قانون(سی اے اے )اور این آر سی کی مخالفت میں ہونے والے مظاہرے میں شامل ہونے سے ان کو روکا جا سکے۔حالانکہ پٹنہ پولیس نے کہا کہ  ان کو گھر کے اندر نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ یہ امن کی بحالی اور سکیورٹی کے لحاظ سے احتیاط کے طور پر اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔

بتادیں، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ  مسلم یونیورسٹی کے ایسے طلباکے خلاف بڑے پیمانے پر پولیس کی بربریت کی خبریں آئی ہیں جو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔پولیس لاٹھی چارج میں کئی طلبا زخمی ہو گئے۔ کئی لوگوں کو گزشتہ اتوار کی  رات کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ حالانکہ دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر اتوار کی  دیر رات بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد طلبا کو رہا کر دیا گیا تھا۔

جامعہ کے طلبا نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس لائبریری میں بھی گھس آئی تھی اور اس کے اندر آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور وہاں بیٹھے لوگوں پر حملہ کیا۔ جامعہ کے چیف پراکٹر نے پولیس پر طلباااوراسٹاف کو پیٹنے اور بنا اجازت کے زبردستی کیمپس میں گھسنے کا الزام لگایا ہے۔پولیس کی بربریت میں ایک اسٹوڈنٹ کےآنکھ کی روشنی چلی گئی اور کئی شدید طورپر  زخمی ہیں اور ہاسپٹل میں بھرتی ہیں۔

واضح  ہو کہ متنازعہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف آج دہلی سمیت ملک  کے مختلف حصوں میں احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پولیس نے طلبا، عام شہریوں سمیت کئی نامورہستیوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔

اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان  آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان  کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت  دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔