خبریں

شہریت قانون کی حمایت کرنے والی جے ڈی یو اور بی جے ڈی نے کہا-این آر سی نافذ نہیں ہوگا

کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے وزیراعلیٰ کے علاوہ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی آندھر پردیش کے وزیراعلی جگن موہن ریڈی این آر سی کی مخالفت کر چکے ہیں۔ وہیں، بی جے پی کے ایک اور معاون رام ولاس پاسوان کی قیادت والی ایل جے پی نے کہا کہ ملک بھر میں ہو رہے مظاہرے بتاتے ہیں کہ مرکزی حکومت سماج کے ایک بڑے طبقے کے درمیان غلط فہمی کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور اڑیسہ کے وزیراعلیٰ نوین پٹنایک (فوٹو : ٹوئٹر / @Naveen_Odisha)

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور اڑیسہ کے وزیراعلیٰ نوین پٹنایک (فوٹو : ٹوئٹر / @Naveen_Odisha)

نئی دہلی: بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے جمعہ کو اعلان کیا کہ مجوزہ این آر سی ریاست میں نافذ نہیں ہوگا۔ اس کے بعد اس متنازعہ فیصلے کی مخالفت کرنے والے وہ حکمراں این ڈی اے کے پہلے اہم معاون بن گئے ہیں۔ کئی غیر-بی جے پی حکومتی ریاستوں کے وزیراعلیٰ پہلے ہی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ نئے شہریت ترمیم قانون کےخلاف ملک بھر میں مظاہرہ کے درمیان نتیش نے اپنی پارٹی کا رخ صاف کیا اور اس بارے میں صحافیوں کے سوالوں کا سیدھا جواب دیا۔ پٹنہ میں انڈین روڈس کانگریس کے 80ویں سالانہ اجلاس سے الگ میڈیا اہلکاروں نے جب این آر سی پر سوال پوچھا، ‘ کاہے کا این آر سی؟ بالکل نافذ نہیں ہوگا۔ ‘

ایک دن پہلے ہی نتیش نے گیا میں ایک عوامی اجلاس میں صاف کیا تھا کہ وہ گارنٹی دیتے ہیں کہ ان کے سامنے اقلیتوں کے ساتھ غیر مناسب برتاؤ نہیں کیا جائے‌گا۔ این ڈی اے میں شامل جماعتوں میں سے جے ڈی یو صدر نتیش کمار پہلے وزیراعلیٰ ہیں جنہوں نے این آر سی کو کل ہند سطح پر نافذ کرنے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

بی جے پی کی ایک اور معاون پارٹی لوک جن شکتی پارٹی نے بھی این آر سی پر مخالفت کا اشارہ دیتے ہوئے شہریت قانون پر مرکزی حکومت سے دوری بنانے کی کوشش کی۔ ایل جے پی نے کہا کہ ملک بھر میں ہو رہے مظاہرے بتاتے ہیں کہ مرکزی حکومت سماج کے ایک بڑے طبقے کے درمیان غلط فہمی کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پارلیامنٹ میں شہریت ترمیم بل کی حمایت کرنے والی ایل جے پی کے صدر چراغ پاسوان نے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور لوگ این آر سی کو شہریت ترمیم  قانون کے ساتھ جوڑ‌کر دیکھ رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے ہی کانگریس حکومتی ریاستوں کے وزیراعلیٰ کے علاوہ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، اڑیسہ کے وزیراعلیٰ نوین پٹنایک اور آندھر پردیش کے وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی این آر سی کی مخالفت کر چکے ہیں۔

پٹنایک نے لوگوں سے امن بنائے رکھنے اور افواہوں پر دھیان نہیں دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ‘ شہریت ترمیم  قانون کا ہندوستانیوں سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔ یہ صرف غیر ملکیوں پر نافذ ہوتا ہے۔ ‘ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں بی جے ڈی رکن پارلیامان نے یہ صاف کیا ہے کہ پارٹی این آر سی کی حمایت نہیں کرتی ہیں۔

وزیراعلیٰ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب کچھ دن پہلے ہی ریاست کی راجدھانی میں لوگوں نے قانون کی مخالفت میں پر امن ریلی نکالی تھی اور پٹنایک سے گزارش کی تھی کہ وہ  شہریت ترمیم قانون اور این آر سی پر بی جے ڈی حکومت کا رخ واضح کریں۔ جے ڈی یو اور بی جےڈی رہنماؤں نے این آر سی نافذ کرنے کے خلاف آواز اٹھائی تو مرکزی حکومت نے بھی اس وسیع قواعد کو لےکر خدشہ کو خارج کرنے کی کوشش کی۔

وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر نے جمعہ کو کہا کہ جس کسی کی پیدائش ہندوستان میں ایک جولائی، 1987 سے پہلے ہوئی ہو یا جن کے ماں باپ کی پیدائش اس تاریخ سے پہلے ہوئی ہو، وہ قانون کے مطابق، ہندوستان کے اصل شہری ہیں اور ان کو شہریت ترمیم قانون یا ممکنہ این آر سی سے فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کے امکان کے سوال پر وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا جلدبازی ہوگی کیونکہ اس پر صلاح و مشورہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم لوگوں سے یہ اپیل بھی کرتے ہیں کہ شہریت ترمیم قانون کا مقابلہ آسام میں این آر سی سے نہیں کیا جائے کیونکہ آسام کے لئے کٹ آف الگ ہے۔ ‘

بتا دیں کہ، غیراین ڈی اے پارٹی کی  حکومت والی ریاستوں کے وزیراعلیٰ نے اپنی ریاستوں میں شہریت ترمیم قانون نافذ کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اب تک مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، کیرل کے پنارئی وجین، پنجاب کے امریندر سنگھ، مدھیہ پردیش کے کمل ناتھ، چھتیس گڑھ کے بھوپیش بگھیل، دہلی کے اروند کیجریوال اور راجستھان کے اشوک گہلوت نے کہا کہ وہ اپنی ریاستوں میں شہریت ترمیم قانون کو نافذ نہیں ہونے دیں‌گے۔

وہیں، مہاراشٹر میں شیوسینا کی قیادت والی حکومت نے کہا کہ ان کی ریاست میں شہریت ترمیم قانون کو نافذ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر منحصر کرے‌گا۔ سی اے اے پر مخالفت جتاتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال نے کہا کہ کانگریس حکومتی ریاستوں میں یہ ‘ غیر آئینی ‘ قانون نافذ نہیں کیا جائے‌گا۔ انہوں نے کوچی میں کہا، ‘ کانگریس حکومتی ریاستوں میں اس قانون کو نافذ کرنے کا سوال ہی نہیں ہے۔ یہ ایک غیر آئینی قانون ہے۔ ریاستوں کو ایک غیر آئینی قانون کو نافذ کرنے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ ‘

سی اے اے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کے تناظر میں وینو گوپال نے کہا، ‘ ریاستوں کی کسی غیر آئینی قانون کو نافذ کرنے کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ‘ اس کے علاوہ کیرل کے وزیراعلی پنارئی وجین نے بھی شہریت ترمیم بل کو غیر آئینی بتایا اور کہا کہ ان کی ریاست اس کو نہیں اپنائے‌گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہندوستان کو مذہبی طور پر بانٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ مساوات اور سیکولرزم کو تہس نہس کر دے‌گا۔

لیکن مرکز نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کے پاس سی اے اے کو نافذ کرنےسے انکار کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ قانون کو آئین کے ساتویں شڈیول   کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست حکومتیں این پی آر کو بھی نافذ کرنے سے انکار نہیں کر سکتیں جو اگلےسال لایا جانا ہے۔

ان کا بیان مغربی بنگال، پنجاب، کیرل، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ کے اس اعلان کے بعد آیا جس میں انہوں نے سی اے اے کو ‘ غیر آئینی ‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی ریاستوں میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ افسر نے کہا، ‘ ریاستوں کو مرکزی قانون کو خارج کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے جو یونین لسٹ میں شامل ہے۔ ‘

آئین کے ساتویں شڈیول کی یونین لسٹ میں تحفظ، فارین معاملے، ریلوے اور شہریت سمیت 97 چیزیں شامل ہیں۔ اگلےسال مردم شماری کی قواعد کے ساتھ لائے جانے والے این پی آر کے تناظر میں افسر نے کہا کہ کوئی بھی ریاست اس سے انکار نہیں کر سکتا کیونکہ یہ شہریت قانون کے مطابق کیا جائے‌گا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کےان پٹ کے ساتھ)