خبریں

فیکٹ چیک: ہندوستان میں کوئی حراستی کیمپ نہیں ہونے کا نریندر مودی کا دعویٰ جھوٹا ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت میں این آر سی لفظ پر کوئی بحث نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ صدر رام ناتھ کووند،وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سمیت بی جے پی کے مختلف رہنماؤں نےالگ الگ وقتوں میں کہا ہے کہ ملک بھر میں این آر سی نافذ کیا جائے‌گا۔

22 دسمبر2019 کو رام لیلا میدان میں ریلی کے دوران نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

22 دسمبر2019 کو رام لیلا میدان میں ریلی کے دوران نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ  اتوار کوہندوستان میں حراستی کیمپ بنائے جانے اور حراستی کیمپ  بنانے کولےکر مرکز کے ذریعے مختلف ریاستوں کو بھیجی گئی ہدایات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کہیں بھی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے۔مودی نے رام لیلا میدان سے کہا، ‘جو ہندوستان کی مٹی کےمسلمان ہیں، جن کے آباواجداد ماں بھارتی کی اولاد ہیں…ان  پر شہریت قانون اوراین آر سی، دونوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ملک کے کسی مسلمان کو نہ ڈٹینشن سینٹر میں بھیجا جا رہا ہے، نہ ہندوستان میں کوئی ڈٹینشن سینٹر ہے۔ یہ سفید جھوٹ ہے، یہ بدنیتی والا کھیل ہے، یہ ناپاک کھیل ہے۔ ‘

مودی نے یہ بھی کہا کہ پچھلے پانچ سالوں کی ان کی حکومت میں این آر سی پر کوئی بحث نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ پہلےیہ تو دیکھ لیجیے، این آر سی پر کچھ ہوا بھی ہے کیا؟ جھوٹ چلائے جا رہے ہیں۔ میری حکومت آنے کے بعد، 2014 سے آج تک، میں یہ سچ 130 کروڑ لوگوں کے لئے کہنا چاہتاہوں، کہیں پر بھی این آر سی لفظ پر کوئی تذکرہ نہیں ہوا ہے۔ کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ‘

حالانکہ نریندر مودی کے دونوں دعووں میں سچائی نہیں ہےاور یہ حقائق  کی بنیاد پر کھرے نہیں اترتے ہیں۔ پارلیامنٹ میں پوچھے گئےسوالوں کے جواب میں مرکزی حکومت نے کئی بار بتایا گیا ہے کہ آسام میں کئی ڈٹینشن سینٹرز ہیں اور دیگر ریاستوں میں ڈٹینشن سینٹر بنانے کے لئے مرکز نے ہدایات جاری کی ہیں۔مرکزی وزارت داخلہ میں وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے دو جولائی 2019 کو کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور کے ذریعے لوک سبھامیں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ آسام میں اس وقت کل چھ ڈٹینشن سینٹرز ہیں۔ ان سینٹرز میں 25 جون 2019 تک میں کل 1133 لوگوں کو رکھا گیا ہے، جس میں سے 769 لوگ پچھلے تین سالوں سے رہ رہے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ذریعے لوک سبھا میں دیا گیا جواب۔

وزارت داخلہ کے ذریعے لوک سبھا میں دیا گیا جواب۔

ریڈی نے بتایا کہ ان ڈٹینشن سینٹرز میں 335 لوگوں کوپچھلے تین سال سے بھی زیادہ مدت سے رکھا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 1985 سےلےکر 28 فروری 2019 تک میں آسام میں فارنرس ٹریبونل کے ذریعے 63959 لوگوں کو غیرملکی قرار دیا گیا ہے۔وزیر نے دعویٰ کیا کہ ڈٹینشن سینٹر میں رہ رہے تمام قیدیوں کو ڈسٹرکٹ لیگل سروس اتھارٹی کے ذریعے مفت میں قانونی مدد مہیا کرائی جاتی ہے۔

واضح ہو کہ یہ چھ ڈٹینشن سینٹر آسام کے گولپاڑا،کوکراجھار، سلچر، ڈبروگڑھ، جورہاٹ اور تیج پور میں ہے۔ ان میں خاتون اور مرد کے علاوہ بچوں کو بھی قیدی بناکر رکھا جاتا ہے۔وزارت داخلہ کے ذریعے نو اگست 2016 کو لوک سبھا میں دئےگئے جواب کے مطابق تین اگست 2016 تک ان ڈٹینشن سینٹرز میں کل 28 بچوں کو رکھا گیاتھا۔ اس کے علاوہ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2016 سے لےکر 13 اکتوبر 2019 تک کل 28 قیدیوں کی موت ہو چکی ہے۔

حالانکہ حکومت نے ایوان میں یہ جانکاری نہیں دی کہ آسام کے علاوہ دیگر ریاستوں میں کل کتنے ڈٹینشن سینٹر ہیں اور اس میں کتنے لوگوں کورکھا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے 10 جولائی 2019 کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ غیر قانونی پناہ گزینوں کو ڈٹینشن سینٹر میں رکھیں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سطح پر یہ جانکاری اکٹھا نہیں کی جاتی ہے کہ ریاستی حکومتوں نے کل کتنے ڈٹینشن سینٹرز بنائے ہیں اور اس میں کتنے غیرملکی شہریوں کو رکھا گیا ہے۔

دیگر ریاستوں میں ڈٹینشن سینٹر بنانے کے لئے مرکز نےجاری کی تھیں ہدایات

وزیر اعظم کا دعویٰ ہے کہ ان کی حکومت ڈٹینشن سینٹر نہیں بنا رہی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مرکزی حکومت نے کافی پہلے ہی مختلف ریاستوں کوڈٹینشن سینٹرز بنانے کو لےکر ہدایات جاری کی ہیں۔مرکزی وزارت داخلہ میں وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانندرائے نے راجیہ سبھا میں 24 جولائی 2019 کو ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مختلف ریاستوں/یونین ٹریٹری میں ڈٹینشن سینٹر بنانے کے لئے حکومت نے ایک ‘ماڈل ڈٹینشن سینٹر مینول’تیار کیا ہے اور 9 جنوری 2019 کو اس کو تمام ریاستوں/یونین ٹریٹری کو بھیجا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مینول میں قیدیوں کے لئے بنیادی انسانی ضرورت والی سہولیات کو شامل کیا گیا ہے۔ اس میں جنریٹر کے ساتھ بجلی، پینےکا پانی (واٹر کولر سمیت)، صفائی کے لئے سہولیات، رہائش گاہ جیسی سہولیات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بستروں کے ساتھ بیت الخلا/غسل خانہ، ابلاغ سہولیات،باورچی خانہ کے لئے اہتمام، مناسب آب نکاسی اور سیویج سہولیات وغیرہ ہیں۔

وزیر اعظم نے ڈٹینشن سینٹر بنانے کی بات مسترد کر دی لیکن مختلف میڈیا رپورٹس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کے الگ الگ حصوں میں ڈٹینشن سینٹر بنانے کی شروعات ہو چکی ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق نوی ممبئی میں’غیر قانونی مہاجروں’کے لئے مہاراشٹر کا ایسا پہلا حراستی کیمپ بنے‌گا۔ ریاست کے داخلہ محکمےنے سڈکو (سٹی انڈسٹریل اینڈ کارپوریشن)کو لکھا بھی ہے کہ نوی ممبئی کے پاس نیرول میں 1.2 ہیکٹر کا پلاٹ دستیاب کرائے جہاں ان کو عارضی طور پر رکھا جا سکے۔

ایک دوسری  رپورٹ بتاتی ہے کہ بنگلور سے تقریباً چالیس کیلومیٹر دور نیل منگل کے سونڈےکوپا میں بھی ایسا ایک حراست کیمپ  بن رہا ہے۔ دس فٹ اونچی دیواریں، خاردار تاریں  اور اردگرد بنے واچ ٹاورس کی وجہ سےیہ جگہ جیل سے کم نہیں دکھتی۔حالانکہ بیورو آف امیگریشن کے افسر اس بات کو خارج کرتےہیں اور اس کے لئے ایک نیا نام گڑھتے دکھتے ہیں کہ وہ حراستی کیمپ  نہیں ہے بلکہ موومینٹ رسٹرکشن سینٹر یعنی سرگرمی محدود رکھنے کا مرکز ہے۔

مرکزی حکومت نے 46.51 کروڑ روپے کی لاگت سے آسام کےگوالپاڑا کے ماتیا میں ڈٹینشن سینٹر بنانے کی منظوری دی ہے۔

این آر سی پر بحث نہیں ہونے کا دعویٰ

رام لیلا میدان میں اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم نےملک بھر میں این آر سی نافذ کرنے کی بات خارج کرتے ہوئے کہا، ‘ میں ملک کے 130کروڑ ہندوستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ 2014 سے لےکر اب تک میں کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پر بحث نہیں ہوئی ہے۔ یہ صرف سپریم کورٹ کی ہدایت پر آسام میں کیا گیاہے۔ ‘حالانکہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے انتخابی ریلیوں سےلےکر پارلیامنٹ تک میں کئی بار کہا ہے کہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کیاجائے‌گا۔ سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران بی جے پی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا کہ الگ الگ مرحلوں میں ملک بھر میں این آر سی نافذ کیا جائے‌گا۔

اس کے علاوہ صدر رام ناتھ کووند نے بھی اسی سال 20 جون کوقانون سازمجلس میں کہا تھا، ‘ میری حکومت نےگھس پیٹھیوں سے متاثرہ  علاقوں میں ترجیحات کی بنیاد پر ‘این آر سی’ نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‘حال میں جھارکھنڈ میں انتخابی جلسہ کے دوران امت شاہ نےملک بھر میں این آر سی نافذ کرنے کی بات دوہرائی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘میں آپ کوبتا رہا ہوں کہ جب 2024 میں وہ (کانگریس) ووٹ مانگنے کے لئے آئیں‌گے، اس وقت تک بی جے پی پورے ملک میں این آر سی نافذ کر چکی ہوگی اور تمام گھس پیٹھیوں کی پہچان‌کرکےان کو باہر نکال چکی ہوگی۔ ‘

گزشتہ 9دسمبر کو شہریت (ترمیم) بل 2019 پر لوک سبھا میں بحث کے دوران امت شاہ نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستان میں این آر سی نافذ کیا جائے‌گا۔انہوں نے کہا، ‘ ہمیں این آر سی کے لئے کوئی پس منظر تیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ہم پورے ملک میں این آر سی لائیں‌گے۔ ایک بھی گھس پیٹھیے کو چھوڑا نہیں جائے‌گا۔ ‘

شاہ کے علاوہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور بی جے پی کےصدر جے پی نڈا نے بھی  کہا ہے کہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کیا جائے‌گا۔