خبریں

مرکز کی جانب سے شہریت ترمیم قانون کو رد کرنے تک ہمیں رکنا نہیں چاہیے: ایم کے اسٹالن

تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی  میں شہریت قانون کی مخالفت میں سخت سکیورٹی کے درمیان ڈی ایم کے نے ریلی کا انعقاد کیا۔ پارٹی چیف نے سوال اٹھایا کہ شہریت ترمیم قانون کے تحت مسلمانوں کو پناہ گزین اور سری لنکا کو پڑوسی ملک کا درجہ کیوں نہیں دیا گیا ہے۔

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ڈی ایم کے کی طرف سے سوموار کو منعقد ریلی میں پارٹی چیف ایم کے اسٹالن کے ساتھ کانگریس رہنما پی چدمبرم، ایم ڈی ایم کے چیف وائیکو اور دیگر رہنما شامل ہوئے(فوٹو : پی ٹی آئی)

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ڈی ایم کے کی طرف سے سوموار کو منعقد ریلی میں پارٹی چیف ایم کے اسٹالن کے ساتھ کانگریس رہنما پی چدمبرم، ایم ڈی ایم کے چیف وائیکو اور دیگر رہنما شامل ہوئے(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں سوموار کو ڈی ایم کے اور ان کی معاون پارٹیاں چنئی میں ریلی کا انعقاد کر رہی ہیں۔ ڈی ایم کے چیف ایم کے اسٹالن ریلی کی قیادت کر رہے ہیں۔ ریلی میں کانگریس رہنما پی چدمبرم، راجیہ سبھا رکن پارلیامان اور ایم ڈی ایم کے چیف وائیکو کے علاوہ وی سی کے رہنما تھول تھروماولون، سی پی آئی (ایم) کا تمل ناڈو اکائی کے سکریٹری کے بالاکرشنن، ڈی ایم کے یوتھ اکائی کے رہنما ادئے  ندھی اسٹالن اور ٹی ایم ایم کے رہنما ایم ایچ جواہراللہ شامل ہیں۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اس دوران ایم کے اسٹالن نے کہا، ‘ ریلی کو کامیاب بنانے کے لئے میں آپ کے آگے سر جھکاتا ہوں۔ مرکز کے ذریعے شہریت ترمیم قانون کو ردکرنے تک ہمیں رکنا نہیں چاہیے۔ اتحاد میں معاون پارٹیوں  کے ساتھ بات چیت کے بعد مودی حکومت کے خلاف وسیع مظاہرہ کا اعلان کیا جائے‌گا۔ ‘

اسٹالن نے سوال اٹھایا کہ شہریت ترمیم قانون کے تحت مسلمانوں کو پناہ گزین اور سری لنکا کو پڑوسی ملک کا درجہ کیوں نہیں دیا گیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کی منظوری نہیں ملنے کے باوجود بھی ریلی کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے ریلی کے لئے اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد مدراس ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ ڈی ایم کے اگر اجازت نہیں ملنے کے باوجود سی اے اے کے خلاف ریلی کرتا ہے تو اس کا ویڈیو بنایا جائے۔

چنئی کے ایگمور واقع سی ایم ڈی اے دفتر سے شروع ہوئی ریلی راجارتھینم اسٹیڈیم میں ختم ہوئی۔ اس  ریلی میں ہزاروں لوگوں نے حصہ لیا۔ اسٹالن، کانگریس رہنما چدمبرم، ایم ڈی ایم کے سربراہ وائیکو اور لیفٹ پارٹیوں  کی ریاستی اکائی کے رہنماؤں نے ایگمور سے راجارتھینم اسٹیڈیم تک دو کلومیٹر کی دوری مارچ کرکے طے کی۔

مارچ کے دوران اسٹالن، چدمبرم اور دیگر رہنماؤں نے ہاتھوں میں تختیاں لے رکھی تھیں۔ ڈی ایم کے رکن پارلیامان کے کنی موجھی نے کہا، ‘ شہریت قانون اور این آر سی آئین کے خلاف ہے۔ یہ اقلیتوں خاص طورپر مسلمانوں کے خلاف ہے۔ ‘ پولیس نے بتایا کہ ریلی کے لئے چنئی میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

مدراس ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق، 100 سے زیادہ کیمروں کے ذریعے اس ریلی کی ویڈیوگرافی کی گئی۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے ریلی پر نظر رکھنے کے لئے ڈرون کیمرے اور بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار کو تعینات کیا ہے۔ وردی پہنے پولیس اہلکار ہیل میٹ پہنے پولیس اہلکار، لاٹھیوں اور فساد روکنے والے آلات کے ساتھ ریلی کے آگے چل رہے ہیں۔

ریلی کے لئے 120 سے زیادہ سرویلانس کیمرے لگائے گئے ہیں اور دو ایڈیشنل پولیس کمشنر کے ساتھ 12 آئی پی ایس افسروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ واضح ہو  کہ چنئی پولیس نے کسی بھی طرح کے ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کا حوالہ دےکر اس ریلی کو منظوری نہیں دی تھی۔ اتوار کو مدراس ہائی کورٹ نے اس ریلی کی ویڈیوگرافی کرانے کی منظوری دی تھی۔