خبریں

آئی آئی ٹی مدراس کے جرمن اسٹوڈنٹ نے کہا، مظاہرہ میں شامل ہونے کی وجہ سے ہندوستان چھوڑنے کو کہا گیا

آئی آئی ٹی مدراس سے فزکس میں پوسٹ گریجویشن کر رہے جرمن اسٹوڈنٹ جیکب لنڈینتھل نے کہا ہے کہ وہ شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف کیمپس میں ہوئے ایک مظاہرہ میں شامل ہوئے تھے، جس کے بعد ان کو چنئی میں ایف آر آر اوسے ہندوستان چھوڑنے کی ہدایت ملی۔

مظاہرہ کے دوران جرمن طالب علم جیکب لنڈینتھل (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر / @ChintaBAR)

مظاہرہ کے دوران جرمن طالب علم جیکب لنڈینتھل (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر / @ChintaBAR)

نئی دہلی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی مدراس) میں پوسٹ گریجویشن کر رہے جرمنی کے ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ میں حصہ لینے کے بعد ان کو فوراً ہندوستان سے جانے کو کہا گیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، آئی آئی ٹی مدراس میں فزکس کی تعلیم حاصل کر رہے جرمنی کے طالب علم جیکب لنڈینتھل سوموار رات کو ایمسٹرڈیم لوٹ گئے۔ لنڈینتھل نے کہا کہ ان کو چنئی میں فارینرس ریجنل رجسٹریشن آفس (ایف آر آر او) سے ہندوستان سے جانے کی زبانی ہدایت ملی تھی۔

سی اے اے کے خلاف پچھلے ہفتے ہوئے مظاہرہ میں شامل ہونے کی وجہ سے امیگریشن محکمے سے ان کو وارننگ ملی تھی۔ لنڈینتھل گزشتہ دنوں بنگلور میں ایک اسپورٹس ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہے تھے، جب ان کو اس تعلق سے ایف آرآر  او سے پہلے ای میل ملا۔ چنئی  میں سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران لنڈینتھل نے ہاتھ میں ایک پوسٹر لے رکھا تھا، جس میں لکھا تھا، ‘ 1933 سے 1945 تک ہمارے ساتھ یہ ہو چکا ہے ‘، جو جرمنی میں نازی حکومت کی طرف اشارہ ہے۔

لنڈینتھل نے کہا، ‘ اس صبح چنئی پہنچنے کے بعد میرے کورس کنوینر نے مجھے امیگریشن افسروں سے فوراً ملنے کی صلاح دی۔ میں جب وہاں گیا، تو انہوں نے ہندوستان میں میری رہائشی منظوری سے متعلق انتظامی مدعوں کا حوالہ دیا۔ میں نے جب ان کے سوالوں کے جواب دئے تو یہ واضح ہو گیا کہ میرےرہائشی پرمٹ کو لےکر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ‘

انہوں نے آگے بتایا، ‘ وہ مجھ سے سیاست اور میری عادتوں کو لےکر سوال پوچھنے لگے۔ وہ پوری طرح سے عام بات چیت تھی۔ انہوں نے مجھ سے شہریت قانون اور شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ میں میری شرکت کو لےکر سوال پوچھے۔ ہم نے مظاہرہ کی تہذیب پر گفتگو کی۔ وہاں تین افسران تھے، جس میں سے ایک نے مجھ سے تمام سوال پوچھے۔ ان میں سے کسی نے اپنا نام نہیں بتایا۔ اس بات چیت کے ختم ہونے کے بعد انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے اسٹوڈنٹ ویزا اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے فوراً ملک چھوڑ‌کر جانا ہوگا۔

لنڈینتھل نے بتایا، ‘ جب میں نے ان سے اس بارے میں تحریری حکم مانگا تو انہوں نے میرا پاسپورٹ لوٹایا اور کہا میں جا سکتا ہوں۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے اس تعلق سے خط مل جائے‌گا لیکن ابھی تک مجھے کوئی خط نہیں ملا ہے۔ میں پھر آئی آئی ٹی کیمپس لوٹا، ٹکٹ بُک کر سامان پیک کیا اور ہوائی اڈے کے لئے نکل گیا۔ ‘

لنڈینتھل نے کہا، ‘ مجھے ڈین کے آفس سے ایک افسر کا فون آیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں کل (سوموار کو) جا سکتا ہوں۔ کل کرسمس کی تقریب ہے تو میں نے فوراً جانے کا فیصلہ کیا۔ ‘ جنوبی جرمنی کے رہنے والے لنڈینتھل نے کہا کہ مظاہرہ میں ان کی شرکت کو لےکر پوچھے گئے سوالوں میں مارکس وادی گروپ  ‘ چنتا بار ‘ سے ان کی نزدیکی بھی شامل رہی، جس نے آئی آئی ٹی مدراس میں اس مظاہرے کا انعقاد کیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘ میں نے ان کو سمجھایا کہ میں نے اس طرح کے تمام گروپ سے دوری بنا لی ہے۔ ایک افسر نے کہا کہ مجھے اس مظاہرہ کے بارے میں صحیح جانکاری نہیں دی گئی۔ مجھ سے کہا گیا کہ مجھے ان مظاہرہ میں شامل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ مجھے اس کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے۔ میں نے اس سے عدم اتفاق کیا۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں ہے۔ میں نے جارحانہ انداز میں بات نہیں کی، میں نے صحیح طرح سے ان کے سوالوں کے جواب دیے۔ ‘

‘ چنتا بار ‘ نے اپنے بیان میں جیکب کے تئیں حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اس جدو جہد میں شامل ہونے کے لئے شکریہ کہا ہے۔ لنڈینتھل نے کہا، ‘ مجھے آئی آئی ٹی مدراس کیمپس پسند ہے۔ مجھے ہندوستان پسند ہے لیکن میں ملک میں اس شدت پسندی کو لےکر فکرمند ہوں۔ جرمنی میں کسی کو مظاہرہ میں حصہ لینے کے لئے ملک سے باہر نہیں نکالا جاتا۔ ‘

اس بارے میں پوچھے جانے پر آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائریکٹر بھاسکر رام مورتھی نے کہا کہ وہ فی الحال باہر ہیں اور ان کو اس واقعہ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ فزکس ڈپارٹمنٹ کے چیف کے سیتوپتی اور ڈین آف اسٹوڈنٹس ایس شیوکمار نے بھی کہا کہ ان کو لنڈینتھل سے متعلق معاملے کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک آئی آئی ٹی افسر نے ان مظاہرہ میں لنڈینتھل کے حصہ لینے کو لےکر ایک رپورٹ ہائی کمان کو بھیجی تھی۔ اس بارے میں پوچھنے پر شیوکمار نے کہا کہ ان کو اس طرح کی کسی رپورٹ کی جانکاری نہیں ہے۔ ایف آر آر او کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ان کو لنڈینتھل معاملے کی جانکاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جرمنی کے طالب علم نے کسی احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لیا ہے تو یہ صاف طور پر ہندوستان میں غیر ملکیوں  کے لئے ویزا اصولوں کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے۔

افسر نے کہا، ‘ اگر اس طرح کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو ادارے کو اس تعلق سے رپورٹ انتظامیہ کو بھیجنی ہوتی ہے ایف آر آر او کے ذریعے فوراً اثر سے ملک چھوڑنے کے لئے ایک خط جاری کرنا کافی بعد کی بات ہے یہ ڈپورٹ کرنے جیسا نہیں ہے۔ ان کا ویزا جلد رد ہو سکتا ہے۔ ‘ لنڈینتھل اسٹوڈنٹ ایکس چینج پروگرام کے تحت تعلیم حاصل کرنے ہندوستان آئے تھے۔ آئی آئی ٹی مدراس میں ابھی ان کے ایک سیمسٹر کی تعلیم بچی ہوئی ہے۔ ان کو مئی 2020 میں واپس جانا تھا۔