خبریں

مسلمانوں کے پاس رہنے کے لیے 150ممالک، ہندوؤں کے پاس صرف بھارت وجئے روپانی

گجرات کے وزیر اعلیٰ  وجئے روپانی نے سابرمتی آشرم میں شہریت قانون کی حمایت میں ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب آزادی ملی تب بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی  محض 9 فیصدی تھی، جو 70 سال میں بڑھ کر 14 فیصدی ہو گئی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کا کہنا ہے کہ مسلمان رہنے کے لیے دنیا کے 150 اسلامک ملکوں  میں سے کسی کو بھی چن سکتے ہیں، لیکن ہندوؤں کے لیے بھارت ہی صرف ایک ملک  ہے۔انڈین  ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، روپانی نے منگل کو احمدآباد کے سابرمتی آشرم کے باہرشہریت قانون کی حمایت میں ریلی کو خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔

روپانی نے کہا، ‘پاکستان میں بٹوارے کے وقت(1947) 22 فیصد ہندو تھے۔ اب استحصال،ریپ اورزیادتی کی وجہ سے ان کی آبادی کم ہو کر صرف تین فیصد رہ گئی ہے اس لیے ہندو بھارت واپس آنا چاہتے ہیں۔ ہم وہی کام کر رہے ہیں، جو کانگریس کو ان مظلوم  ہندوؤں کی مدد کے لیے کرنا چاہیے تھا اور اب ہم اسے کر رہے ہیں تو آپ اس کی مخالفت  کر رہے ہیں۔’

روپانی نے بھیڑ کوخطاب کرتے ہوئے کہا، ‘ہندوستان  میں مسلمان  خوش تھے۔ ان کی آبادی نو فیصدی سے بڑھ کر 14 فیصدی ہو گئی۔سیکولر آئین  کی وجہ سے وہ  بھارت میں وقارکے ساتھ رہتے آئے ہیں۔’انہوں نے کہا، ‘پاکستان میں ہندوؤں کا فیصد22 فیصدی سے گھٹ کر تین فیصدی رہ گیا ہے کیونکہ ان کو زدوکو ب کیا جاتا ہے، ان کا ریپ ہوتا ہے، ان کی جائیداد لوٹ لی گئیں۔ وہ بہت پہلے بھارت آ گئے لیکن انہیں یہاں کوئی سہولت نہیں ملی کیونکہ وہ  بھارت کے شہری نہیں ہیں۔ بنگلہ دیش میں ہندو آبادی کا صرف دو فیصدی ہے جبکہ افغانستان میں ہندوؤں اور سکھوں کی تعداد لگ بھگ 500 ہے جبکہ پہلے یہ دو لاکھ سےزیادہ تھی۔’

انہوں نے کہا، ‘مسلمانوں کے پاس رہنے کے لیے 150 ممالک  ہیں جہاں وہ  رہ سکتے ہیں لیکن ہندوؤں کے لیے صرف ایک ملک  ہے، بھارت۔’بی جے پی نے منگل کوشہریت قانون کی حمایت میں گجرات کے مختلف شہروں میں 62 ریلیاں نکالیں۔ روپانی نے احمدآباد میں جبکہ نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے مہسانہ میں ان ریلیوں کی قیادت کی۔

شہریت  قانون کی مخالفت کے لیے اپوزیشن کو ذمہ دار بتاتے ہوئے روپانی نے کہا، ‘کانگریس اور ان کی معاون  پارٹیاں لوگوں میں بھرم پیداکرکے، فساد کراکر اور پبلک پراپرٹی کو تباہ کرکے ملک میں بدامنی  پھیلا رہی ہیں۔ میں کانگریس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ شہریت قانون مہاتما گاندھی کے اس قول  کے خلاف کیسے ہے، جب گاندھی نے کہا تھا کہ ان تینوں ملکوں(پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان)کے ہندو جب چاہیں، بھارت آ سکتے ہیں۔’

روپانی نے کہا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی  کے وعدوں میں این آرسی بھی شامل تھا۔انہوں نےکہا، ‘الیکشن کے وقت  بی جےپی نے اعلان کیا تھا کہ اگر ہماری سرکار بنتی ہے تو ہم آرٹیکل370 ہٹا دیں گے، ہم رام جنم بھومی میں مندر کاراستہ صاف  کریں گے، تین طلاق ختم کریں گے، پناہ گزینوں  کوشہریت دینے کے لیےشہریت قانون لاگو کریں گے، این آرسی کو نافذکریں گے اور گھس پیٹھیوں کو واپس بھیج دیں گے۔ لوگ جمہوری طریقےسے بی جےپی اور اس کی معاون  پارٹیوں کو حکومت میں لائی ہے۔’

روپانی نے کہا، ‘شہریت  قانون کی وجہ سے کسی بھی مسلم کی شہریت خطرے میں نہیں ہے۔’

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)