خبریں

شہریت قانون: آسام کے سماجی کارکن اکھل گگوئی کی رہائش پر این آئی اے نے کی چھاپےماری

آسام میں شہریت قانون کو لےکر ہو رہے مظاہروں کے بیچ سماجی کارکن اکھل گگوئی کویواے پی اے کے تحت معاملہ درج  کرکے12 دسمبرکو گرفتار کیا گیا تھا۔ آسام کی ایک عدالت نے انہیں 17دسمبر کو10 دن کی این آئی اے کی حراست میں بھیج دیا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: قومی جانچ ایجنسی نےآسام میں شہریت قانون کے خلاف بولڈ رہے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اور سماجی کارکن اکھل گگوئی کے گوہاٹی واقع گھر پر چھاپہ مارا۔ گگوئی کو ایجنسی نے اس ماہ کی شروعات میں گرفتارکیا تھا۔ہندوستان  ٹائمس کے مطابق، گگوئی کی بیوی گیتاشری تمولی نے کہا، ‘حکام کئی فائلیں لے گئے جن میں سے کچھ پر وہ کام کر رہے تھے۔ اس کے ساتھ ہی ایک پرانا لیپ ٹاپ، جیل میں رہنے کے دوران لکھی گئی ان کی ڈائری اور دوسرے سامان لے گئے۔’

حکام نے بتایا کہ گگوئی کے خلاف آئی پی سی کی دفعات اور غیرقانونی(سرگرمیوں)روک تھام قانون کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔گگوئی کی حراست کی مدت فی الحال جمعہ  تک ہے۔آسام پولیس نے گگوئی کو 12 دسمبر کو جوہاٹ سے گرفتار کیا تھا۔ اس وقت پولیس کا کہنا تھاکہ ضلع کے ساتھ ساتھ ریاست کے دوسرے حلقوں میں کسی بھی ناخوشگوارواقعےسے بچنے کے لیے گگوئی کو گرفتار کیا گیا ہے۔

13 دسمبرکو آسام پولیس نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا اور14 دسمبر کو معاملہ این آئی اے کے پاس پہنچا تھا۔ 14 دسمبر کو دائر ایف آئی آر میں ایجنسی نے الزام  لگایا ہے کہ ‘گگوئی اور دوسروں  نے سامنےسے… سرکار کے خلاف نفرت اور نااتفاقی کو ہوا دی  ہے۔’

ایف آئی آر میں انہیں ‘دہشت گردانہ سرگرمیوں’ میں ملوث بتاتے ہوئے الزام لگایا گیا ہے کہ ‘گگوئی اوردوسروں  نے پارلیامنٹ میں پیش ہوئےشہریت قانون کے ایک پیراگراف کا استعمال مختلف گروپوں کومذہب،جائے پیدائش ،زبان، رہائش  وغیرہ کی  بنیاد پر بھڑ کانے کے لیے کیا ہے، جو ملک کی سلامتی  اورسالمیت کو لےکر خطرہ پیدا کرتا ہے۔’

آسام کی ایک عدالت نے انہیں 17 دسمبر کو ایجنسی کی 10 دن کی حراست میں بھیج دیا تھا۔ پوچھ تاچھ کے لیے انہیں اسی دن نئی دہلی لے جایا گیا تھا۔ بدھ کو انہیں واپس گوہاٹی لے جایا گیا۔ انہیں این آئی اے کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جائےگا۔عدالت نے این آئی اے کوہدایت دی تھی کہ گگوئی کی باقاعدہ طبی  جانچ کی جائے اور ان کے اہل خانہ  اور وکیلوں کو ان سے ملنے دیا جائے۔

گگوئی  کو جب عدالت لے جایا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ ان پر ‘شدید مظالم’ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا، ‘تحریک  نہیں رکنی چاہیے۔ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جب تک قانون واپس نہ لیا جائے مظاہرہ جاری رہنا چاہیے۔’گگوئی پریو اے پی اے قانون (ترمیم شدہ)کے تحت معاملہ درج ہوا ہے اور وہ ممکنہ دہشت گرد کے طورپر مقدمے کا سامنا کرنے والے پہلے شخص ہوں گے۔

اس سے پہلے گگوئی کی قیادت میں کے ایم ایس ایس اراضی  مدعوں اور آسام میں کئی بڑے باندھ منصوبوں کے خلاف مظاہرہ کر چکا ہے۔ گزشتہ  کچھ سالوں میں گگوئی پر آسام پولیس نے دو بار سیڈیشن کے معاملے درج کئے ہیں۔ ساتھ ہی، کانگریس اوربی جےپی دونوں ہی ریاستی  سرکاروں کے دوران انہیں کئی بار گرفتار کیا گیا ہے۔

گگوئی شہریت قانون کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں بھی شامل رہے ہیں۔ جنوری مہینے میں سی اےبی کے خلاف بولنے کو لےکر کچھ دوسرے کارکنوں کے ساتھ ان پرسیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)