خبریں

اتر پردیش میں ’دہشت کا راج‘، جھوٹے معاملوں میں لوگوں کو پھنسا رہی ہے پولیس: ہیومن رائٹس کارکن

ہیومن رائٹس کارکنوں کے  گروپ نے ایک بیان میں’ احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے‘کو فوراً روکنے اور’ پولیس کی زیادتیوں‘ کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ہیومن رائٹس کارکنوں نے گزشتہ جمعرات کو الزام لگایا کہ اترپردیش میں ‘دہشت کا راج’ہے اور وہاں کی پولیس شہریت ترمیم قانون(سی اے اے)اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کے لیے لوگوں کو جھوٹے معاملوں میں پھنسا رہی ہے۔ہیومن رائٹس کارکن ہرش مندر نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ قانون کے مطابق حکومت نیشنل پاپولیشن رجسٹر(این پی آر)سے ملے اعداد و شمار کا استعمال ‘مشکوک شہریوں’کی پہچان کرنے کے لیے کر سکتی ہے اور بعد میں اس کا استعمال این آر سی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ حکومت اپنے تقسیم کرنے والے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے این آر سی اور این پی آر پر ‘سفید جھوٹ’ بول رہی ہے۔مندر نے اے ایم یو میں طلبا پر ‘پولیس کی بربریت’کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایسا لگتا ہے کہ پوری ریاست نے ‘اپنے شہریوں کے ایک حصے کے خلاف کھلی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔’ سوراج انڈیا کے رہنما یوگیندر یادو نے کہا،’اترپردیش میں دہشت کا راج چل رہا ہے۔’

میرٹھ جانے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی ممبر کویتا کرشنن نے الزام لگایا کہ سی اے اے کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کو کچلنے کے لیے پولیس لوگوں پر جھوٹے معاملے درج کر رہی ہے۔ ہیومن رائٹس کارکنوں نے کہا کہ ریاست میں پولیس کی کارروائی اور قتل کے بارے میں سچائی کا پتہ لگانے کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی جانچ ضروری ہے۔ وہیں اترپردیش پولیس اور انتظامیہ نے کسی بھی نہ مناسب یا غلط کارروائی سے انکار کیا ہے۔

کئی ہیومن رائٹس گروپ سے مل کر بنے’ہم بھارت کے لوگ: شہریت ترمیم قانون کے خلاف راشٹریہ کارروائی’کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو دہلی میں پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا۔ اس موقعہ پر اس گروپ نے گزشتہ ہفتے شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد اور پولیس کی بربریت پر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی۔

ہیومن رائٹس کارکنوں کے  گروپ نے ایک بیان میں’ احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے‘کو فوراً روکنے اور’ پولیس کی زیادتیوں‘ کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔پریس کانفرنس کے بعد بالی ووڈ اداکارہ سورا بھاسکر اور ذیشان ایوب نے ایک اپیل پڑھی اور ملک کی عدالت سے اس معاملے میں از خود نوٹس لینے کی اپیل کی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)