خبریں

شہریت قانون: اتر پردیش میں سکیورٹی سخت، 21 ضلعوں میں انٹرنیٹ خدمات بند

شہریت قانون کے خلاف اتر پردیش میں گزشتہ 21 دسمبر کو ہوئے تشددکے بعد سے 327 کیس درج ہے۔ اب تک 1100 سےزیادہ  لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ  لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ سے متعلق124 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر 19 ہزار سے زیادہ پروفائل بلاک کئے گئے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش میں سبھی حساس علاقوں  کی سکیورٹی سخت  کر دی گئی ہے اورریگولر گشت جاری ہے تاکہ جمعہ کی نماز پرامن طریقے سے ادا کی جا سکے اور کہیں کوئی ناخوشگوار معاملہ نہ  ہو۔گزشتہ  ہفتےجمعہ  کو ریاست میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھااس لیے اس بار پولیس انتظامیہ پوری طرح ہوشیار ہے۔ مظاہروں  کے مد نظر اتر پردیش کے 21 ضلعوں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات  بند کر دی گئی ہے۔

ریاست کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے بتایا کہ امن  بنائے رکھنے کے مقصد سے  3500 سکیورٹی فورسز اورپی اے سی کے 12 ہزار جوان تعینات کئے گئے ہیں۔پولیس  کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ احتیاطاً غازی آباد، بلندشہر، میرٹھ، مظفرنگر اور شاملی میں انٹرنیٹ خدمات پھر سے بند کر دی گئی ہیں۔ آگرہ میں انٹرنیٹ خدمات  جمعہ کی  شام تک بند رہیں گی۔

ڈی جی پی نے بتایا کہ ریاست  کے 75 میں سے 21 ضلعوں میں انٹرنیٹ خدمات ا بند کر دی گئی ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، بجنور، بلندشہر، مظفرنگر، میرٹھ، آگرہ، فیروزآباد، سنبھل، علی گڑھ ، غازی آ باد، رام پور، سیتاپر اور کانپور میں موبائل انٹرنیٹ خدمات پر ایک دن کی روک لگائی گئی ہے۔

ریاست  کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا، ‘ہم بے قصور  لوگوں کو کچھ  بھی نہیں کہیں گے لیکن جو لوگ اس تشدد  میں شامل ہیں، انہیں بخشا نہیں جائےگا۔ یہی وجہ  ہے کہ ہم نے کئی تنظیموں کے فعال ممبرو ں  کو گرفتار کیا ہے پھر چاہے وہ پی ایف آئی ہو یا کوئی اور سیاسی پارٹی۔’

او پی سنگھ نے کہا، ‘ریاست میں نظم و نسق  کی حالت قابو  میں ہے۔ ہم معاملوں کی جانچ کے لیے پولیس فورسز اور خصوصی  جانچ ٹیموں کی ٹیم  بنانا جاری رکھیں گے۔ ہم نے 21 ضلعوں میں انٹرنیٹ خدمات  بند کر دی ہے، حالات کے مطابق  ہی اس کو بحال کیا جائےگا۔’

اس بیچ گزشتہ ہفتے  تشدد کے دوران پبلک پراپرٹی  کو نقصان پہنچانے والوں کی پراپرٹی ضبط کرنے کی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ الگ الگ ضلعوں میں تقریباً400 لوگوں کو نوٹس دیے گئے ہیں۔

محکمہ داخلہ کے ایک ترجمان  نے بتایا کہ تشدد کے الگ الگ معاملوں میں 19 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ 288 پولیس اہلکار زخمی  ہوئے ہیں، جن میں سے 61 گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 327 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ 1113 لوگوں کو گرفتارکیا گیا ہے جبکہ 5558 لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا ہے۔

خبررساں ایجنسی اے این آئی نے یوپی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ کے لیے 124 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 93 ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ 19409 سوشل میڈیا پوسٹ پر کارروائی کی گئی ہے۔ 9372 ٹوئٹر، 9856 فیس بک اور 181 یوٹیوب پروفائل کو بلاک کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے جمعہ کو گورکھپور میں ہوئے تشدد کے مد نظر پولیس نے حساس  علاقوں میں فلیگ مارچ کیا۔ امن کمیٹیوں کے ساتھ بیٹھک کی گئی۔ ضلع میں پولیس فورسزکے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسز کے جوان بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ گورکھپورکے ضلع مجسٹریٹ وجییندر پانڈین نے بتایا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ڈرون کیمرے بھی لگائے گئے ہیں۔

فیروزآبادمیں بھی ہوائی سروے کے لیے پولیس ڈرون کا استعمال کر رہی ہے۔ فیروزآباد کے ایس ایس پی نے کہا، ‘مظاہرے کے دوران بہت پتھراؤہوا تھا۔ ہم ایسے علاقوں کی پہچان کر رہے ہیں، جہاں اس طرح کی معاملے ہو سکتے ہیں۔’

اتر پردیش کے محکمہ اطلاعات ونشریات نے لکھنؤ (82 لوگ)، میرٹھ (148 لوگ)، سنبھل (26 لوگ)، رام پور (79 لوگ)، مظفرنگر (73 لوگ)، فیروزآباد (13 لوگ)، کانپور نگر (50 لوگ)، مؤ(8 لوگ) اور بلندشہر (19 لوگ) میں حالیہ مظاہروں  کے دوران پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے معاملےمیں کل 498 لوگوں کی پہچان کی ہے۔

اس بیچ اتر پردیش کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے ریاست  میں شہریت قانون کے خلاف  ہوئےمظاہروں کے دوران تشدد کے معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ کرانے کے حکم دیے ہیں۔میرٹھ  کے اےڈی جی پرشانت کمار کا کہنا ہے، ‘79 معاملے درج کئے گئے ہیں، جن میں سے 317 کو گرفتار کیا گیا ہے۔ لگ بھگ 108 پولیس اہلکارزخمی  ہوئے ہیں، جن میں سے 10 گولیاں لگی ہیں۔’

وہیں، اس سے پہلے بریلی، مظفرنگر اور گورکھپور میں فورسز نے فلیگ مارچ کیا تھا۔ واضح ہو کہ شہریت قانون کے خلاف سب سے زیادہ پرتشدد مظاہرہ  اتر پردیش میں دیکھنے کو ملا۔ یہاں ان مظاہروں  کے دوران مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر21 ہو گئی۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)