خبریں

مودی این آر سی کو لے کر جھوٹ بول سکتے ہیں، لیکن ہمارا مذاق کرنا جرم  ہے:  ارندھتی رائے

ارندھتی رائے نے 25 دسمبر کو دہلی یونیورسٹی میں این پی آرکو لےکر کہا تھا کہ یہ بھی این آر سی کا ہی حصہ ہے۔ جب سرکاری ملازم این پی آر کے لیے جانکاری مانگنے آپ کے گھر آئیں تو انہیں اپنا نام رنگا بلا بتا دیں اور اپنے گھر کا پتہ دینے کے بجائے وزیر اعظم کی رہائش  کا پتہ لکھوا دیں۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

قلمکاراور سماجی کارکن ارندھتی رائے نے 25 دسمبر کو دہلی یونیورسٹی میں این پی آر کو لےکر دیے اپنے بیان پر وضاحت کی ہے۔ رائے نے کہا، ‘میں نے کہا تھا کہ22 دسمبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنےخطاب میں این پی آر اور ملک  میں کوئی بھی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہونے کو لےکر سفید جھوٹ بولا تھا۔’

ارندھتی نے کہا، ‘میں نے وزیر اعظم مودی کے ان جھوٹوں پر ردعمل کے طور پر وہ بیان دیا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ جب وہ این پی آر کے لیے ہمارے نجی ڈیٹا کو اکٹھا کرنے آئیں تو ہمیں انہیں مزاحیہ  جانکاری دینی چاہیے۔ میں نے کہا تھا کہ آپ مسکان کے ساتھ انہیں جانکاری  دینے سے انکار کر سکتے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘وہاں موجود مین اسٹریم کے سبھی ٹی وی چینلوں کے پاس میرے اس بیان کا ویڈیو ہے۔ یقیناً انہوں نے اس پورے ویڈیو کونشرنہیں کیا۔ وہ لوگ بس اس کو لےکر بیان بازی کرتے رہے، میرے بیان کو توڑمروڑکر لوگوں کو گمراہ کرتے رہے اور جھوٹ بولتے رہے۔ اس کی وجہ سے میری گرفتاری کی باتیں ہونے لگی، ٹی وی چینلوں نے میرے گھر کی گھیرا بندی کرنی شروع کر دی۔’

وہ کہتی ہیں، ‘خوش قسمتی  سے میرے اس بیان کا ویڈیو یوٹیوب پر ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس ملک کے وزیر اعظم کا ہم سے جھوٹ بولنا صحیح ہے اور کیا مذاق کرنا ہم لوگوں کے لیے جرم  اور ہماری سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے؟ عجیب وقت ، عجیب میڈیا۔’

واضح  ہو کہ ارندھتی رائے نے دہلی یونیورسٹی میں این پی آرکو لےکر کہا تھا کہ این پی آر بھی این آر سی کا ہی حصہ ہے۔ اس دوران انہوں نے کہا تھا کہ این پی آر کے لیے جانکاری مانگے جانے پر آپ اپنے اصلی ناموں کے بجائے رنگا بلا جیسے نام اور گھر کا پتہ 7 ریس کورس (وزیر اعظم کی رہائش) لکھوا دیں۔

بتا دیں کہ رنگا بلا دو خونخوار مجرم  تھے، جنہیں 1982 میں ریپ  اورقتل کے معاملے میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کے اسی بیان کو لےکر تنازعہ  کھڑا ہو گیا ہے۔ ان کے خلاف اتر پردیش کے لکھنؤ میں بی جے پی  کے قانونی سیل  کے کنوینر وکیل سدھیر کمار مشر سمیت کئی دوسروں  نےحضرت گنج کوتوالی میں تحریر دی ہے۔ اس میں الزام  ہے کہ دہلی میں سی اے اےکے خلاف ہوئے مظاہرے  کے دوران وزیر اعظم مودی کے خلاف غیر مہذب تبصرہ  کیا تھا۔

اس کےساتھ ہی سپریم کورٹ کے وکیل راجیو کمار رنجن نے بھی ارندھتی کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ انہوں نےکہا، ‘میں نے ارندھتی کے خلاف شکایت کی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ سرکاری افسروں کو اپنے بارے میں غلط جانکاری دیں۔ لوگوں کو اس طرح سے بھڑکاناجرم  ہے۔’