خبریں

مرکزی وزیر نے میرٹھ ایس پی سٹی پر کی فوراً کارروائی کی مانگ تو نائب وزیر اعلیٰ  نے کیا بچاؤ

اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کوشہریت قانون کے خلاف مظاہرہ  کے دوران مقامی عوام  کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں، ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤگے کہیں اور کا۔

Naqvi_Yogi-PTI

نئی دہلی: اتر پردیش کے میرٹھ میں ایس پی سٹی کے ذریعے20 دسمبر کو شہریت قانون اورمجوزہ این آرسی کے خلاف مظاہرہ  کے دوران مقامی عوام  کو دھمکی دینے اورمظاہرین کو ‘پاکستان چلے جاؤ’ کہنے کے معاملے میں مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے فوراً کارروائی کی مانگ کی ہے۔

انڈین  ایکسپریس کے مطابق،مرکزی وزیرنے کہا، ‘اگر ویڈیو میں دیا گیا بیان صحیح ہے تو یہ قابل مذمت  ہے۔ اس کے خلاف فوراً کارروائی ہونی چاہیے۔’میرٹھ کے معاملے کی مذمت کرتے ہوئے نقوی نے مظاہرین  پر پولیس کی  زیادتی کو ناقابل قبول بتایا۔

نقوی  نے آگے کہا، ‘کسی بھی سطح پر تشدد کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے، چاہے وہ پولیس کے ذریعے  کی گئی ہو یا بھیڑ کے ذریعے۔ یہ جمہوری ملک کا حصہ نہیں ہو سکتا ہے۔ پولیس کو اس کا دھیان رکھنا چاہیے کہ بے قصور لوگوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔’

وہیں، اتر پردیش کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ تبصرہ  غلط نہیں تھا کیونکہ وہ سبھی مسلمانوں کے لیے نہیں تھا۔

موریہ نے کہا، ‘انہوں نے یہ سبھی مسلمانوں کے لیے نہیں کہا، لیکن شاید ان لوگوں کے لیے جو پتھراؤ کرتے ہوئے پاکستان حمایتی نعرے لگا رہے تھے۔ ایسی سرگرمیوں  میں شامل کسی بھی شخص کے لیے، ایس پی سٹی کا بیان غلط نہیں ہے۔’

ریاست کے بی جےپی ترجمان  اور انفارمیشن  صلاح کار شلبھ منی تر پانی نے لکھا، ‘دنگا کرنے والوں  کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے میں میرٹھ کے ایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ کو سلام کرتا ہوں۔’

میرٹھ کے لساری گیٹ پر بنائے گئے ویڈیو میں ایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ پیچھا کر رہے چار مظاہرین  کاتذکرہ  کرتے ہوئے کہتے ہیں، ‘کہاں جاؤ گے، اس گلی کو ٹھیک کر دوں گا۔’

اس کے بعد وہ گلی میں کھڑے تین لوگوں کی طرف مڑتے ہیں اور کہتے ہیں،‘یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤگے کہیں اور کا…یہ گلی مجھے یاد ہو گئی ہے۔ اور جب مجھے یاد ہو جاتا ہے تو میں نانی تک پہنچ جاتا ہے۔’

ویڈیو میں حکام کے  ساتھ موجود دوسرے جوان بھی وہاں کھڑے تینوں لوگوں کووارننگ دیتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ‘اگر کچھ ہو گیا تو تم لوگ قیمت چکاؤگے…ہر ایک آدمی کو جیل میں بند کروں گا۔’

صفائی دیتے ہوئے سنگھ نے کہا، ‘بات یہ ہے کہ شرپسند عناصر پاکستان حمایتی  نعرے لگا رہے تھے۔’ ایس پی نے کہا، ‘ہم علاقے میں ان لوگوں کو دیکھنے آئے تھے جو پاکستان حمایتی  نعرے لگا رہے تھے۔ جب ہم فورس کے ساتھ پہنچے تو وہ بھاگ گئے۔ ہمیں پتہ چلا کہ وہاں ایسے 3-4 لوگ تھے جو تنازعہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ہم نے مقامی لوگوں سے بات کی۔’

اس کے بعد میرٹھ زون کے اے ڈی جی پی پرشانت نے سنگھ نے ان  کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایس پی اچھے لفظوں کا انتخاب کر سکتے تھے۔ افسروں نے بہت تحمل سے کام لیا اور مظاہرین  پر نہ تو لاٹھی چلائی اور نہ ہی گولاباری کی۔

اس  معاملے میں ریاست کی بی جے پی  سرکار کی تنقید  کرتے ہوئے کانگریس کی جنرل سکریٹی پرینکا گاندھی واڈرا نے ٹوئٹ کرکے لکھا تھا، ‘ہندوستان  کا آئین کسی بھی شہری  کے ساتھ اس زبان  کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا اور جب آپ اہم عہدے پر بیٹھے افسر ہیں تب تو ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے۔بی جےپی نے اداروں  میں اس قدر فرقہ وارانہ زہر گھولا ہے کہ آج افسروں کی آئین کی قسم کی کوئی قدر ہی نہیں ہے۔’

سماجوادی ترجمان راجیندر چودھری نے کہا تھا، ‘اس طرح کا سلوک  سرکاری حکام  کے اصولوں  کے خلاف ہے۔ یہ لوگوں کے جمہوری حقوق  کے خلاف ہیں۔’