خبریں

مرکز کو بے اطمینانی کا اظہار کر نے والے لوگوں کے خدشات کو دور کرناچاہیے: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون اور این پی آر جیسے مدعوں پرسنجیدہ اور مثبت بحث ضروری ہے اورمظاہرہ کے دوران تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ جمہوریت میں اتفاق، عدم اتفاق بنیادی اصول ہے۔ دونوں فریقوں  کو سنا جاناچاہیے۔

نائب صدرجمہوریہ  وینکیا نائیڈو (فوٹو : پی ٹی آئی)

نائب صدرجمہوریہ  وینکیا نائیڈو (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) اور این پی آر جیسےمدعوں پرسنجیدہ اور مثبت بحث ضروری ہے اور مظاہرہ کے دوران تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

نائیڈو نے کہا،سی اے اے ہو یا این پی آر، ان پر ملک کے لوگوں کو آئینی اداروں، اجلاس  اور میڈیا میں سنجیدہ ، معنی خیز اور مثبت بحث میں حصہ لینا چاہیے کہ یہ کب آیا، کیوں آیا، اس کا کیا اثر ہوگا اور کیا اس میں کسی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، اگر ہم اس بارے میں بحث کریں‌گے تو ہمارا نظام مضبوط ہوگا اور عوام کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔غیر منقسم آندھرا پردیش کے آنجہانی وزیراعلیٰ ایم چنا ریڈی کی سالگرہ کے موقع پرمنعقدتقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ مرکز کو بھی بے اطمینانی  کا اظہار کر رہے لوگوں کے خدشات کو دور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا،جمہوریت میں اتفاق، عدم اتفاق بنیادی اصول ہے۔ ہم کسی چیز کو پسند کرتے ہیں یا نہیں، دونوں فریقوں  کو سنا جانا چاہیے اوراس حساب سے کارروائی ہونی چاہیے۔نائیڈو نے کہا،مظاہرہ کے دوران تشدد کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے سب سے زیادہ بحران  میں بھی کسی طرح کے تشدد سے پرہیز کیا تھا۔ نائیڈو نے پارلیامنٹ اور اسمبلیوں کے وقار کو بنائے رکھنے اور ان میں بحث کی سطح  کو بڑھانے پرزور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کی تنقید کرتے وقت ذاتی حملہ نہیں کیاجانا چاہیے۔

بتا دیں کہ، پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد صدر کی منظوری ملنے کے بعد شہریت قانون بن گیا ہے لیکن سڑک پر شمال مشرقی ہندوستان سمیت ملک بھر میں زور دار مخالفت ہو رہی ہے۔مظاہرہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جدو جہد کے واقعات میں ملک بھر میں 25 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

وہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے۔ سپریم کورٹ نے شہریت ترمیم قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ حالانکہ کورٹ نے اس کو لےکر مرکز کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اس معاملے میں اگلی سماعت 22 جنوری کو ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)