خبریں

شہریت قانون: 20 دسمبر کے تشدد معاملے میں میرٹھ پولیس نے ایف آئی آر میں سیڈیشن کا الزام جوڑا

پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیاہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش کے میرٹھ کے ایس پی سٹی کا مقامی باشندوں کو پاکستان چلے جاؤ کہنے کا ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس نے 20 دسمبر کے معاملے میں دیگر الزامات کے ساتھ سیڈیشن  کا الزام بھی جوڑ دیاہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرے لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔

میرٹھ ایس ایس پی اجئے ساہنی نے کہا، ‘میرٹھ میں احتجاج کرنے والوں کے ذریعے تشدد سے متعلق فساد برپا کرنے کے الزام میں کئی ایف آئی آردرج کی گئی ہیں۔ ہمارے علم میں آیا ہے کہ لساری گیٹ پر پاک حمایتی نعرے لگائے گئےتھے۔ اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے، موجودہ ایف آئی آر میں آئی پی سی کی دفعہ 124(سیڈیشن)کو بھی جوڑ دیا گیا ہے۔ یہ دفعہ نامعلوم لوگوں کے خلاف جوڑی گئی ہے۔ اگلاقدم مبینہ ملزمین کی پہچان کرنا اور ان پر کارروائی کرنا ہوگا۔ ‘

پولیس ذرائع کے مطابق، مبینہ ملک مخالف نعرہ لگانے والےویڈیو کو جمع کر دیا گیا ہے اور اس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

بتا دیں کہ، میرٹھ کے لساری گیٹ پر بنائے گئے ویڈیو میں ایس پی سٹی اکھلیش نارائن سنگھ پیچھا کر رہے چار مظاہرین کا ذکر کرتے ہوئے کہتےہیں،’کہاں جاؤ‌گے، اس گلی کو ٹھیک کر دوں‌گا۔ ‘

اس کے بعد وہ گلی میں کھڑے تین لوگوں کی طرف مڑتے ہیں اور کہتے ہیں،’یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤ‌گے کہیں اور کا…یہ گلی مجھے یاد ہو گئی ہے۔اور جب مجھے یاد ہو جاتا ہے تو میں نانی تک پہنچ جاتا ہوں۔ ‘

ویڈیو میں افسر کے ساتھ موجود دیگر جوان بھی وہاں کھڑےتینوں لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’اگر کچھ ہو گیاتو تم لوگ قیمت چکاؤ‌گے ایک ایک کو جیل میں بند کروں‌گا۔ ‘

صفائی دیتے ہوئے سنگھ نے کہا تھا، ‘بات یہ ہے کہ شرپسند عناصر پاکستان حامی نعرے لگا رہے تھے۔ ‘ایس پی نے کہا، ‘ہم علاقے میں ان لوگوں کو دیکھنے آئے تھے جو پاکستان حمایتی نعرے لگا رہے تھے۔ جب ہم فورس کےساتھ پہنچے تو وہ بھاگ گئے۔ ہمیں پتہ چلا کہ وہاں ایسے 3-4 لوگ تھے جو تنازعہ پیداکرنا چاہتے تھے۔ ہم نے مقامی لوگوں سے بات کی۔ ‘

اس کے بعد میرٹھ زون کے اے ڈی جی پی پرشانت سنگھ نےویڈیو جاری کرنے کے وقت پر سوال اٹھایا تھا اور افسر کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا تھا کہایس پی اچھے الفاظ کا انتخاب کر سکتے تھے۔ افسروں نے بہت صبروتحمل دکھایا اورمظاہرین پر نہ تو لاٹھی چلائی اور نہ ہی گولہ باری کی۔

اس معاملے میں مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نےفوراً کارروائی کی مانگ کی ہے۔ حالانکہ، سنگھ کے بیان کا بچاؤ کرتے ہوئے اتر پردیش کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ تبصرہ غلط نہیں تھا کیونکہ وہ تمام مسلمانوں کے لئے نہیں تھا۔

اس معاملے میں ریاستی بی جے پی حکومت کی تنقید کرتے ہوئےکانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ٹوئٹ کرکے لکھا تھا، ‘ہندوستان کاآئین کسی بھی شہری کے ساتھ اس زبان کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا اور جب آپ اہم عہدے پر بیٹھے افسر ہیں تب تو ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے۔ بی جے پی نے اداروں میں اس قدر فرقہ وارانہ زہر گھولا ہے کہ آج افسروں کو آئین کے قسم کی کوئی قدر ہی نہیں ہے۔ ‘

سماجوادی  ترجمان راجیندر چودھری نے کہا تھا، ‘اس طرح کا عمل سرکاری افسروں کے اصولوں کے خلاف ہے۔ یہ لوگوں کے جمہوری‎حقوق کے خلاف ہیں۔ ‘