خبریں

شہریت قانون: 14مہینے کی بچی کے ماں-باپ کے ساتھ بنارس کے 56 مظاہرین کو ملی ضمانت

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں 19 دسمبر کو وارانسی کے بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 14 مہینے کی بچی کے سماجی کارکن ماں- باپ کے ساتھ 73 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں کے ساتھ لیفٹ پارٹی ممبر اور طلبا بھی شامل تھے۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی:بنارس  میں سیشن کورٹ نے بدھ کو شہریت ترمیم قانون (سی اے اے ) کے خلاف مظاہرہ  کرنے والے 56 لوگوں  کی ضمانت منظور کر لی۔ اس معاملے میں گرفتار تین دیگر لوگوں کی ضمانت عرضی پر الگ شنوائی  ہوگی۔اس معاملے میں کل 73 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں  کے ساتھ لیفٹ پارٹی  کے ممبر اور طلبا  بھی شامل ہیں۔ وارانسی میں ہوئے مظاہرے  معاملے میں گرفتار لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو پہلی بار بدھ کو ضمانت ملی ہے۔

سی اے اے  کی مخالفت  میں 19 دسمبر کو بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 59 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ وہیں، 17 دیگر لوگوں کو اسی دن دشاشومیدھ گھاٹ سمیت آس پاس کے دیگر علاقوں سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سبھی پر سنگین دفعات  لگانے سے نچلی عدالت نے ضمانت عرضی  خارج کر دی تھی۔

ان میں ماحولیات  کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن  ایکتا (32) اور  روی شیکھر (32) بھی شامل ہیں۔ 12 دنوں سے جیل میں بند اس جوڑے کی ایک سوا سال کی بچی چمپک نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا۔ اس کی ماں کی رہائی کے لیے پی ایم مودی سے بھی گزارش  کی  گئی تھی۔نوبھارت ٹائمس کے مطابق، اے ڈی جے سرویش کمار پانڈے کی کورٹ میں بدھ کو 56 ملزمین کی ضمانت عرضی پر شنوائی کے دوران بچاؤ فریق  کی طرف  سے شری ناتھ ترپاٹھی، اجئے مکھرجی،  انل سنگھ سمیت درجنوں وکیلوں نے دلیلیں دیں۔

انھوں نے  کہا کہ پر امن طریقے سے مظاہرہ  کرتے گرفتار لوگ صرف دفعہ  144 کی خلاف ورزی  کرنے میں 12 دنوں سے جیل میں بند ہیں۔ پراسیکیوٹر  نے ضمانت دیے جانے کی مخالفت  کی۔کورٹ نے 56 ملزمین  کو 25-25 ہزار کی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم  دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر لگے الزام   اور کردار کی جانچ  ہونی ہے۔ ایسے میں ملزمین  کو ضمانت دیے جانے کی بنیاد  ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی  کے مطابق، سماجی کارکن  ایکتا کو جمعرات  صبح رہائی مل گئی اور وہ اپنی 14 مہینے کی بچی سے ملیں۔ انہوں نے کہا، میری بچی چمپک میرے دودھ پر منحصر ہے اور میں اس کے لیے پریشان تھی۔ یہ میرے لیے بہت مشکل تھا۔

د ی ٹیلی گراف کے مطابق، اس سے پہلے بدھ کو وارانسی سینٹرل جیل کے افسروں  نے عدالت کے ذریعے  جاری ضمانت کا حکم سات منٹ دیر سے پہنچنے کی وجہ سے ایکتا کو فوراً  رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ایکتا کے ایک رشتہ دار نے بدھ کو یہ بات کہی تھی۔چمپک کے چاچا ششی کانت تیواری نے کہا تھا، ‘میں نے جیل سپرنٹنڈنٹ  سے گزارش کی  کہ بیبی چمپک نے اپنی ماں کے بنا دوہفتے  گزارے ، لیکن وہ بھروسہ نہیں کر رہا تھا۔’

صبح 11 بجے سے دوپہر کے 4 بجے کے بیچ اے ڈی جے  نے 57 لوگوں کو ضمانت دی تھی لیکن ضمانت کا حکم  دیر سے پہنچنے یا نہیں پہنچنے کی وجہ سے  جیل انتظامیہ  نے بدھ کو کسی کو بھی رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ششی کانت نے کہا کہ ایکتا کو دوپہر 3 بجے کے آس پاس ضمانت ملی اور رہائی کا حکم  شام 5 بجے کے آس پاس جیل پہنچا۔ جیل سپرنٹنڈنٹ  نے مجھ سے کہا، ‘آپ سات منٹ دیر سے آئے۔’ ان کا مطلب تھا کہ عدالت کی رہائی کا حکم  ان کے پاس سات منٹ دیر سے پہنچا اور وہ آج ایکتا کو نہیں چھوڑیں گے۔

ششی کانت نے کہا، ‘میں نے ایسے اصول  کا حوالہ دیا جو جیل سپرنٹنڈنٹ  کو اس طرح کے معاملوں پر عقل  دیتا ہے، لیکن انہوں نے نہیں سنا۔’جیل سپرنٹنڈنٹ  پی کے ترویدی نے صحافیوں  کو بتایا، ‘ہم کسی کو رات میں رہا نہیں کر سکتے۔ انہیں جمعرات  کو رہا کیا جائے گا۔’اصولوں  میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو اندھیرے کے بعد رہا نہیں کیا جا سکتا ہے، اگر پولیس یا جیل کے افسروں  نے قیدی کو چھوڑ دیا، تو اس کو استثنیٰ  مانا جائے گا۔

وہیں، کسی بھی معاملے میں قیدیوں کے ساتھ جیل جانے والے افسروں  کو جیل پہنچنے سے بہت پہلے ہی ضمانت کے حکم  کا پتہ چل جاتا ہے۔ششی کانت نے شام 6.50 بجے بتایا، ‘کم سے کم 100 لوگوں، دوستوں اور رشتہ داروں کو جنہیں آج ضمانت ملی ہے، وہ ابھی بھی جیل گیٹ کے باہر کھڑے ہیں۔ امید ہے کہ افسر  انسانیت کی بنیاد  پر فیصلہ کریں گے۔’

(خبر رساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)