خبریں

فیروزآباد پولیس کے ذریعے مرحوم شخص اور بزرگوں کو نوٹس بھیجنے کے معاملے کی جانچ کے لیے کمیٹی کی تشکیل

اترپردیش کے فیروزآباد شہر میں گزشتہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں،جو اب چل پھربھی نہیں سکتے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش کانگریس کے ایک رہنما  نے فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہوئے مظاہرے کے دوران امن و امان کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں پولیس پر غلط طریقے سے کارروائی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کے بعد انتظامیہ نے جانچ کمیٹی کی تشکیل کی ہے۔کانگریس رہنما دھرم سنگھ یادو نے کہا کہ تھانہ جنوبی  علاقہ محلہ کوٹلہ کے رہنے والے بنے خان کی موت چھ سال پہلے ہو چکی ہے جبکہ فصاحت میر خاں اور صوفی انصار حسین بزرگ  ہیں، جن کی عمر 90 سال  سے زیادہ  ہے۔ وہ چل پھر بھی نہیں سکتے ہیں۔

یادو نے الزام لگایا کہ پولیس نے ایسے لوگوں کو بھی امن وامان کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں سی آر پی سی کی دفعہ  107/116 کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے دس دس لاکھ روپے کی ضمانت رقم اور مچلکہ داخل کرنے کو کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ جب سٹی مجسٹریٹ کنور پنکج کےنوٹس  میں لایا گیا تو انہوں نے معاملے کی جانچ کرانے کا بھروسہ  دیا۔

کانگریس رہنما نے غلط طریقے سے کارروائی کرنے والے پولیس اہلکاروں  کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔سٹی مجسٹریٹ کنور پنکج نے بتایا کہ سی او سٹی کی قیادت میں جانچ کمیٹی تشکیل کی گئی ہے۔وہیں، سینئرپولیس سپرنٹنڈنٹ سچندر پٹیل نے بتایا کہ تھانہ ساؤتھ  کی لال  بند چوکی میں 70 سالہ  بنے خان کو سٹی  مجسٹریٹ آفس سے امن و امان کو نقصان پہنچانے  کے خدشے کی وجہ سے لسٹڈ  کیا گیا تھا۔

سٹی  مجسٹریٹ نے کہا کہ پولیس رپورٹ کی بنیاد پر شخص  کو پابند کیا گیا تھا۔ فہرست  میں اس  کو مرحوم نہیں دکھایا گیا تھا جس کی جانکاری بعد میں ہوئی۔ معاملے کی جانچ کرائی جا رہی ہے۔معاملہ تب سامنے آیا جب بنے خان کے بیٹے سرفراز  نے پابند ہونے کے بعد سٹی  مجسٹریٹ آفس  اور پولیس کو اپنے والد  کا ڈیتھ سرٹیفیکٹ  دکھایا۔

غور طلب ہے کہ فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں۔ان کے بیٹے محمد سرفراز خان نے  بتایاتھا، ‘میرے والد ، جو چھ سال پہلے گزر چکے ہیں، لیکن پولیس نے سی آر پی سی کی دفعہ  107 اور 116 کے تحت معاملہ درج کیا ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ وہ امن و امان میں خلل ڈال  سکتے ہیں۔’

بنے خان کے علاوہ شہر کے کوٹلہ محلہ کے 93 سال کے فصاحت میر خان اور کوٹلہ پٹھان کے 90 سالہ  صوفی انصار حسین کو بھی اسی طرح کا نوٹس ملا ہے۔ رشتہ داروں کے مطابق، یہ دونوں بزرگ بنا مدد کے چل پھر بھی نہیں سکتے ہیں۔

حسین شہر کے جانےمانے سماجی کارکن  ہیں اور 58 سالوں تک فیروز آباد  جامع مسجد کے سکریٹری رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ‘آپ فیروز آباد  میں کسی سے بھی ہندو ہو یا مسلم، میرے بارے میں پوچھ لیجیے اور وہ آپ کو بتائے گا کہ کیسے میں نے اکیلے فرقہ وارانہ فسادات  ٹالے ہیں۔ آج مجھے لگ رہا ہے کہ میری پوری زندگی ہی بے کار چلی گئی۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)