خبریں

سون بھدر قتل عام معاملے میں کمیٹی نے سونپی رپورٹ، 20 ہزار بیگھہ زمین پر غیر قانونی قبضے کا انکشاف

اتر پردیش کے سون بھدر ضلع کے امبھا گاؤں میں جولائی2019 میں زمینوں پر مبینہ غیر قانونی قبضہ کے خلاف جب آدیواسیوں اور گاؤں والوں  نےآواز اٹھائی تھی، تب لینڈ مافیاؤں کے ساتھ ہوئے خونی تصادم میں11 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس معاملے میں سون بھدر پولیس نے 65 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور 51لوگوں کے خلاف فردجرم داخل کیا تھا۔

فوٹو: دی وائر

فوٹو: دی وائر

نئی دہلی: اتر پردیش کے سون بھدر ضلع کی آدرش کوآپریٹوسوسائٹی امبھا میں گزشتہ سال جولائی میں ہوئےخونی تصادم کے بعد ، ریاست کےمحکمہ ریونیو کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کی صدارت میں تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو سونپ دی ہے ، جس میں تقریباً20 ہزار بیگھہ زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امبھا میں زمینوں پر مبینہ غیر قانونی قبضہ کے خلاف جب آدیواسیوں اور گاؤں والوں نے گزشتہ سال جولائی میں آواز اٹھائی تھی،تب لینڈ مافیاؤں کے ساتھ ہوئے خونی تصادم میں11 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔گزشتہ  اکتوبر کے مہینے میں اس معاملے میں سون بھدر پولیس نے 65 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور 51 لوگوں کے خلاف فردجرم داخل کیا تھا، جو سون بھدر کے ڈسٹرکٹ جیل میں بند ہیں۔

سرکاری ذرائع نے کہا، ‘ وزیراعلیٰ کی طرف سے کرائی گئی انکوائری میں 20 ہزار بیگھہ زمین پر غیر قانونی قبضہ کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ تمام زمین مرزاپور کے گوپال پور میں گرام سماج کی ہیں۔ یہ زمین اسکول، ہاسپٹل، اسٹیڈیم،غریبوں کی رہائش، آنگن باڑی مرکز، کمیونٹی میرج ہال  اور کاروبار کے لئے دی جانی تھی۔اس کے علاوہ یہی زمین دلتوں اور غریبوں کو پٹہ پر دی جانی تھیں۔ ‘

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ زمین کوفرضی کوآپریٹو سوسائٹی بناکر ہڑپ لیا گیا۔ ایک افسر نے بتایا کہ اصول کے مطابق کوآپریٹو سوسائٹی تعاون(رقم یا زمین کے طور پر) کے ذریعے بنائی جاتی ہیں اور پھر اسی سے زمین خریدی جاتی ہیں اور اسی کے مطابق سبھی کو اس کا منافع حاصل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘اس طرح کا کوئی طریقہ کار نہیں اپنایاگیا۔ محض کوآپریٹو سوسائٹی کا نام دیا گیا اور گرام سماج کی زمینوں کو غیر قانونی طور پر پٹہ کرا لیا گیا۔ ‘ذرائع نے بتایا کہ اس گھوٹالہ پر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بےحد سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل چیف سکریٹری(ریونیو) رینوکاکمار کی رہنمائی والی کمیٹی نے اپنی انکوائری  رپورٹ وزیراعلیٰ کو سونپ دی ہے اورحکومت اس معاملے میں بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یوگی حکومت زمینوں کو گھوٹالےبازوں کےچنگل سے واپس لانے کی تیاری میں ہے اور یہ زمین لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئےاستعمال کی جائے‌گی۔ذرائع نے بتایا کہ مرزاپور میں 26 اور سون بھدر میں 12سوسائٹیوں کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے بیش قیمت زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 26 سوسائٹی کے ذریعے مرزاپور میں 14 ہزار 77 بیگھہ زمین اور سون بھدرکی 12 سوسائٹی کے ذریعے پانچ ہزار 740 بیگھہ زمین پر قبضہ‌کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی دیگر سوسائٹی کی بھی انکوائری جاری ہے، جن میں کئی کے دستاویز غائب کر دئے گئے اور تمام ریکارڈ تباہ کردئے گئے ہیں۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انکوائری آگے بڑھی تو گھپلہ 20ہزار بیگھہ سے زیادہ کا بھی نکل سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان زمینوں پر قبضہ کےخلاف جب آدیواسیوں اور گاؤں والوں  نے آواز اٹھائی تب لینڈ مافیاؤں نے ان پر ظلم کئے۔

اسی کے نتیجے میں امبھا کاوہ  واقعہ ہوا اور اس کےبعد کمار کی صدارت میں چھ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل کی گئی تھی، جس نے اپنی رپورٹ سونپی ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں ابھی محکمہ جنگلات کے ذریعے اپنی رپورٹ جمع کی جانی باقی ہے۔

وہیں، رپورٹ میں ایس ڈی ایم اور اے ڈی ایم کے خلاف انکوائری کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ جبکہ کسی کلکٹر کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق، زمین سونپے جانے کا معاملہ تحصیل داراور نائب تحصیل دار کی سطح پر کیا جاتا ہے اور ان کی تشخیص کی ذمہ داری محکمہ کوآپریٹو پر ہوتی ہے۔ یہ تمام بے ضابطگیوں کے لئے ذمہ دار ہیں۔ رپورٹ میں محکمہ ریونیو کے افسروں کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)